1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی بلدیہ کے ملازم گدھے جو موسیقی کے دلدادہ ہیں

21 نومبر 2021

دریائے دجلہ کے قُرب میں جنوب مشرقی ترک شہر ماردین قرون وسطیٰ کی قدیمی ثقافت کا امین ہے۔ اس شہر کی بلدیہ کے ملازمین میں گدھے بھی شامل ہیں۔ ان کی دیکھ بھال ویٹرنری معالج کی نگرانی میں  کی جاتی ہے۔

Türkei Stadt Mardin - Panorama
تصویر: DW/C. Roman

اونچی نیچی پہاڑیوں کی ڈھلوان پر واقع ارتوقِد طرزِ تعمیر کا قدیمی شہر ماردین منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ گزشتہ صدی کے اوائل میں بیس ہزار آبادی کے شہر میں اب قریب نوے ہزار نفوس بستے ہیں۔

ارتوقِد طرز تعمیر میں سبھی گھروں میں محرابی دروازے اور کھڑکیاں رکھنے کا رواج پایا جاتا ہے۔ قدیمی دور میں یہ میسوپوٹیمیا کلچر کا بھی حامل رہ چکا ہے۔

’جرمنی میں گدھے کے خلاف عدالتی فیصلہ‘

یہ شام کی سرحد سے ساٹھ کلو میٹر کی مسافت پر کوہ اِزلا میں واقع ہے۔ اس کی پہاڑیوں میں گھومتی تنگ گلیاں پرانے دور کی یادگاریں ہیں۔ ان گلیوں میں سے کوڑا کرکٹ اور کاٹھ کباڑ روزانہ کی بنیاد پر شہر کی بلدیہ کے ملازم گدھے اٹھاتے ہیں۔

دریائے دجلہ کے قُرب میں جنوب مشرقی ترک شہر ماردین قرون وسطیٰ کی قدیمی ثقافت کا امین ہےتصویر: picture-alliance/imagebroker/W. G. Allgöwer

ماردین کی بلدیہ کے ملازم گدھے

اس شہر کی بلدیہ کے ایک ملازم قادری توپارلی کا کہنا ہے کہ شہر کی صفائی کے لیے صدیوں سے گدھے اس لیے استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ تنگ گلیوں میں یہی آسانی کے ساتھ اوپر نیچے جا کر وہاں کے مکینوں کا کوڑا کرکٹ اٹھا کر نیچے لا سکتے ہیں۔

پاکستان: گدھوں کی ہزاروں کھالیں چین اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

توپارلی کا کہنا ہے کہ ان گدھوں کے بغیر شہر کی اندرونی صفائی ممکن نہیں کیونکہ یہ جس مہارت و ہمت کے ساتھ تنگ گلیوں میں ایک سو پچاس سے بھی زائد سیڑھیاں دن میں کئی مرتبہ چڑھتے اور اترتے ہیں، ویسے کوئی اور جانور یا انسان روزانہ کی بنیاد پر بار بار نہیں کر سکتا۔

توپارلی کے مطابق ایک گدھے کو اس وقت بلدیہ میں باقاعدہ ملازمت دی جاتی ہے جب وہ چھ برس کا ہوتا ہے اور چودہ یا پندرہ سال کی عمر پر اسے نوکری سے ایک تقریب میں ریٹائر کیا جاتا ہے۔ ریٹائر ہونے والا گدھا ایک مقامی شیلٹر یا اصطبل میں بقیہ عمر گزارتا ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں گدھے کو باربرداری کا اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہےتصویر: Khalil Mazraawi/AFP/Getty Images

گدھوں کے نام اور کام

توپارلی نے یہ بھی بتایا کہ ان ملازمین گدھوں کے باقاعدہ نام بھی ہیں جیسے کہ ایک کا نام گدر ہے دوسرا کیفو اور کسی اور کا بوزو ہے۔ توپارلی کے مطابق یہ نام ان کے رویوں کی بنیاد پر رکھے ہوئے ہیں۔

ماردین کی بلدیہ کے ملازم کے مطابق ان ملازم گدھوں کی تعداد چالیس سے کچھ اوپر ہے اور ان کی ملازمت کا اندراج ایک رجسٹر میں کیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا کہ یہ سارا دن کام نہیں کرتے بلکہ انسانوں کی طرح یہ بھی آٹھ گھنٹے کے ملازم ہیں۔

جنوبی افریقہ میں بیف مصنوعات میں گدھے کے گوشت کی ملاوٹ

توپارلی کا یہ بھی بتانا تھا کہ انہیں دن میں چار گھنٹے کام کرنے کے بعد وقفہ یا آرام کا موقع دیا جاتا ہے۔ یہ ایک دن میں سارے شہر میں سے دس ٹن کے قریب کوڑا کرکٹ جمع کر کے نیچے لاتے ہیں۔

گدھوں کی نگہداشت

قادری توپارلی کا کہنا ہے کہ جب شام کو یہ گدھے معمول کی نوکری پوری کر لیتے ہیں تو ان کو مناسب چارے کے علاوہ مکمل آرام مہیا کیا جاتا ہے۔ ویٹرنری کا علم رکھنے والے ملازمین ان کا روزانہ چیک اپ کرتے ہیں۔

بعض یورپی علاقوں میں گدھے کو پالتو جانور کے طور پر بھی رکھا جاتا ہےتصویر: DW

اس آرام کے دوران انہیں دو گھنٹے تک موسیقی بھی سنائی جاتی ہے۔ یہ اب مقامی روایتی موسیقی کے عادی ہو چکے ہیں۔ توپارلی نے مزاح پیدا کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی بیتھوون کی موسیقی نشر کریں تو ان کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے اور یہ خرمستیاں کرنے لگتے ہیں۔

دنیا بھر میں گدھے نایاب ہو جائیں گے، رپورٹ

شہر کی بلدیہ کا کہنا ہے کہ وہ ان کی مناسب نگہداشت کے لیے جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔

 ماردین کے گدھے اسمارٹ ہیں

قادری توپارلی کے مطابق مارین بلدیہ کے گدھے اپنے کام میں ماہر ہیں اور انہیں اپنے علاقے پوری طرح یاد ہیں۔ ان کو صبح کام کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ جب گلیوں میں سے گزرتے پیں تو لوگ اپنا کوڑا ان پر لدے تھیلوں میں ڈالتے رہتے ہیں۔ یہ مقررہ علاقوں سے وقفے وقفے سے گزرتے ہیں۔

ماردین شہر میں بسنے والا ایک مقامی خاندانتصویر: Şirvan Görer

ماردین شہر کے میئر عبدالقادر طوطوسی کے مطابق یہ گدھے شام کو اپنے ٹھکانے پر پرلُطف وقت گزارتے ہیں کیونکہ ان کی بھرپور نگہداشت کے علاوہ انہیں بہترین خوراک دی جاتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپی ممالک فرانس اور اٹلی کو ماردین کے ان ماحول دوست گدھوں کی مثال اپنا کر اپنے قدیمی شہروں میں ان کا استعمال شروع کر دینا چاہیے۔

ع ح/ ع ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں