چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پچھلے کئی ہفتوں سے جاری بارش کے نتیجے میں سیلاب اور عمارتوں کے منہدم ہو جانے سے درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہزاروں مکانات بھی تباہ ہو چکے ہیں۔
اشتہار
چین کے دارالحکومت میں حالیہ شدید سیلاب نے پورے شہر میں تباہی مچادی ہے۔ حکام نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 33 ہوچکی ہے جب کہ مزید 18 افراد لاپتہ ہیں۔
بیجنگ میں حالیہ ہفتوں کے دوران ریکارڈ بارش ہوئی ہے جس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے بنیادی ڈھانچوں اور ہزاروں مکانات کو تباہ کر دیا ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق شہر کے نائب میئروں میں سے ایک ژیا لنماو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، "میں ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہونے والوں اور بدقسمت متاثرین کے لیے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔"
ہلاک ہونے والوں میں بچاو اور راحت کے کاموں میں شریک عملے کے پانچ افراد شامل ہیں۔
زراعت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصانات
بیجنگ شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 59 ہزار مکانات منہدم ہوچکے ہیں جب کہ دیگر ایک لاکھ پچاس ہزار کو نقصان پہنچا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان بیجنگ کے پہاڑی مغربی مضافات میں ہوا ہے۔
سیلاب کی وجہ سے پندرہ ہزار ہیکٹیئر اراضی پر تیار فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
شہر کے پورے علاقے میں سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ان میں ایک سو سے زائد پل بھی شامل ہیں۔
ژیا نے کہا کہ ان کی تعمیر نو اور مرمت میں تین سال لگ سکتے ہیں۔
پورے چین میں انتہائی شدید موسم
اواخر ہفتہ کو آنے والے سمندری طوفان ڈوکسوری کے سبب موسلا دھار بارشوں اور سیلاب نے پورے شمالی چین کے علاقوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
بیجنگ کے پڑوسی ہیبی صوبے کے حکام نے بتایا کہ 15افراد ہلاک ہوگئے اور 22 لاپتہ ہیں۔
شمال مشرقی جیلن میں اتوار کے روز ہلاکتوں کی تعداد 14 تھی اور ایک شخص کے لاپتہ ہونے کی اطلاع تھی۔
بیجنگ کے جنوب مغرب میں ژوژو شہرمیں تقریباً ایک لاکھ پچیس ہزار رہائشی ہفتے کے روز اپنے گھروں کو لوٹ آئے، جنہیں سیلاب کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔
چین میں ایک ہی وقت میں ملک کے بعض حصوں میں ریکارڈ بارش ہوئی ہے جب کہ بیشتر علاقے شدید گرمی او رخشک سالی کی زد میں ہیں۔
حالیہ مہینوں او ربرسوں میں پوری دنیا میں تیزی سے شدید اور زیادہ بار بار شدید موسمی واقعات دیکھے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج کی وجہ سے بڑھتی ہوئی عالمی درجہ حرارت اس کا اسباب میں سے ایک ہے۔
چین: ہینان میں سیلاب کی تباہی
چین کے وسطی صوبے ہینان کو شدید سیلابوں سے ہونے والی تباہی کا سامنا ہے۔ اس صوبے میں پہلے گھنٹوں تک جاری رہنے والی بارش اور پھر سیلابی ریلوں نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
دہائیوں بعد موسلا دھار بارشیں
چین کے وسطی صوبے ہینان کو ساٹھ سال سے زائد عرصے کے بعد موسلا دھار بارشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق ایک صدی میں ایک مرتبہ ہینان کو لازمی ایسے شدید موسم کا سامنا رہتا ہے۔ صوبے کے دارالحکومت ژینگ ژُو میں ہفتہ اٹھارہ جولائی سے منگل بیس جولائی تک چوبیس انچ یا 617 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ سالانہ اوسط 640 ملی میٹر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
ہلاکتوں کی تعداد
اب تک اس سیلاب سے دو درجن سے زائد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ سات افراد لاپتہ ہیں۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہنگامی سطح کو بلند کر دیا ہے۔ اس سیلاب سے متاثرہ انسانوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے۔
تصویر: Hou Jianxun/dpa/picture alliance
لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی
ہینان کے دارالحکومت میں دو لاکھ کے قریب افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سے منتقل کیا گیا۔ قریب دس ہزار افراد پناہ گاہوں میں پہنچا دیے گئے ہیں۔ چینی فوج کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد اہکار ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں۔ ایک ہزار آٹھ سو فائر فائٹرز بھی امدادی کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
تصویر: Li Jianan/Xinhua/picture alliance
سڑکیں دریا بن گئیں
ہینان میں قریب قریب ٹرانسپورٹ کا نظام معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ بارشوں سے گلیاں اور سڑکیں دریا بن چکی ہیں۔ ان میں پانی کی رفتار بھی خاصی تیز ہے۔ اس تیز رفتار بارشی پانی میں کاریں بھی بہہ گئی ہیں۔ تیز رفتار ٹرین سروس بھی معطل ہے۔ زیر زمین چلنے والی ٹرامز بھی بند کر دی گئی ہیں کیونکہ سرنگوں میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے۔
تصویر: Hou Jianxun/HPIC/dpa/picture alliance
ڈیم کھول دیا گیا
چینی فوج نے ہینان کے دارالحکومت ژینگ ژُو کو بچانے کے لیے ایک ڈیم کے دروازے (اسپل ویز) کھول دیے تا کہ بھرے ڈیم کو خالی کر کے پھر سے اس میں سیلابی پانی جمع کیا جا سکے۔ فوج کے مطابق اگر ایسا نہ کیا جاتا تو ڈیم ٹوٹ سکتا تھا۔ یہ ڈیم صوبائی دارالحکومت سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ شدید بارشوں سے ڈیم میں بیس میٹر کا شگاف بھی پیدا ہو گیا تھا۔
تصویر: Jia Fangwen/Costfoto/picture alliance
ثقافتی مقامات بند کر دیے گئے
ہینان صوبہ کئی ثقافتی مقامات کا گھر بھی ہے۔ حکام نے ایسے مقامات کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے انہیں بند کر دیا ہے۔ بند کیے جانے والے مقامات میں ڈینگ فینگ شہر کا مشہور شاؤلین ٹیمپل بھی ہے، جو بدھ راہبوں میں مارشل آرٹ سیکھنے کا ایک مقدس مرکز ہے۔ اس کے علاوہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ’لونگ مین گروٹوز‘ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس مقام پر چونے کی چٹان پر ہزاروں سالہ پرانا مہاتما بدھ کا مجسمہ ہے۔