بیجنگ کی چین خلیج آزاد تجارتی زون قائم کرنے کی تجویز
31 جنوری 2023
چین کے نئے وزیر خارجہ کن گینگ نے اپنے سعودی ہم منصب شہزاہ فیصل بن فرحان کے ساتھ باہمی تعاون کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے چین خلیج آزاد تجارتی زون قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔
اشتہار
چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کن گینگ نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو معیشت، تجارت، توانائی، بنیادی ڈھانچے، سرمایہ کاری، فنانس اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
کن گینگ کا کہنا تھا کہ چین اپنے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر سعودی عرب کی مسلسل حمایت کو سراہتا ہے۔ انہوں نے چین خلیج اسٹریٹیجک شراکت داری کو مسلسل مضبوط بنانے کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے جلد از جلد چین خلیج آزاد تجارتی زون تعمیر کرنے پن بھی زور دیا۔
چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب چین کے ساتھ تعلقات کو خارجہ تعلقات کا ایک اہم سنگ بنیاد سمجھتا ہے اور سعودی عرب ون چائنا اصول پر مکمل عمل پیرا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے کیا کہا؟
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دونوں رہنماوں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیش رفت اور سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے کن گینگ کو وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر انہیں مبارک باد دی۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو اپنی خارجہ پالیسی میں ایک اہم سنگ میل سمجھتا ہے اور آنے والے دنوں میں چین کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا سعودی عرب دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کی حفاظت کے لیے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنا اور مشترکہ اقدامات کرنے کا خواہش مند ہے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین علاقائی اور بین الاقوامی امور میں سعودی عرب کے ساتھ شراکت اور تعاون کو مستحکم کرنے لیے تیار ہے۔
کن گینگ، جنہوں نے حال ہی میں متعدد افریقی ملکوں کا اپنا دورہ مکمل کیا ہے، ڈچ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ووپکے ہوئیکسٹرا اور ارجینٹینا کے وزیر خارجہ سانٹیاگو کفیئرو سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں عسکری اخراجات میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ اضافہ کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، امریکا، روس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Talbot
عمان
مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فیصد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سعودی عرب
سپری کے رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے ملکی فوج اور دفاعی ساز و سامان پر 61.9 بلین امریکی ڈالر صرف کیے اور اس حوالے سے بھی وہ دنیا بھر میں پانچواں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر نے گزشتہ برس 10.30 بلین ڈالر فوج اور اسلحے پر خرچ کیے جو اس ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔ عسکری اخراجات کے حوالے سے الجزائر دنیا کا 23واں بڑا ملک بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
کویت
تیسرے نمبر پر کویت ہے جہاں عسکری اخراجات مجموعی قومی پیداوار کا 5.6 بنتے ہیں۔ کویت نے گزشتہ برس 7.7 بلین امریکی ڈالر اس ضمن میں خرچ کیے اور اس حوالے سے وہ دنیا میں میں 26ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/U.S. Marines
اسرائیل
اسرائیل کے گزشتہ برس کے عسکری اخراجات 20.5 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھے اور زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کا 15واں نمبر ہے۔ تاہم جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کا 5.3 فیصد فوج پر خرچ کر کے جی ڈی پی کے اعتبار سے اسرائیل پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/H. Bader
آرمینیا
ترکی کے پڑوسی ملک آرمینیا کے عسکری اخراجات اس ملک کے جی ڈی پی کا 4.9 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم اس ملک کا مجموعی عسکری خرچہ صرف 673 ملین ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
اردن
اردن اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 4.9 فیصد فوج اور عسکری ساز و سامان پر خرچ کر کے اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اردن کے دفاع پر کیے جانے والے اخراجات گزشتہ برس دو بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی رقم خرچ کرنے کی فہرست میں اردن کا نمبر 57واں بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
لبنان
لبنان نے گزشتہ برس 2.5 بلین امریکی ڈالر عسکری اخراجات کیے جو اس ملک کے جی ڈی پی کے 4.20 فیصد کے برابر ہیں۔
تصویر: AP
آذربائیجان
آذربائیجان نے بھی 1.8 بلین ڈالر کے عسکری اخراجات کیے لیکن جی ڈی پی کم ہونے کے سبب یہ اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے چار فیصد کے مساوی رہے۔
تصویر: REUTERS
پاکستان
سپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس اپنی مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد فوج اور عسکری معاملات پر خرچ کیا۔ سن 2019 کے دوران پاکستان نے 10.26 بلین امریکی ڈالر اس مد میں خرچ کیے یوں فوجی اخراجات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
روس
روس کے فوجی اخراجات 65 بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی خرچے کے اعتبار سے وہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تاہم یہ اخراجات روسی جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے مساوی ہیں اور اس اعتبار سے وہ گیارہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev
بھارت
بھارت عسکری اخراجات کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھارت کا فوجی خرچہ 71 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہا تھا جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 2.40 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے وہ دنیا میں 33ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
چین
چین دنیا میں فوجی اخراجات کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے اور گزشتہ برس بیجنگ حکومت نے اس ضمن میں 261 بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم چین کی جی ڈی پی کا 1.90 فیصد بنتی ہے اور اس فہرست میں وہ دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں فوج پر سب سے زیادہ خرچہ امریکا کرتا ہے اور گزشتہ برس کے دوران بھی امریکا نے 732 بلین ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سن 2018 میں امریکی عسکری اخراجات 682 بلین ڈالر رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس اخراجات میں اضافے کے باوجود یہ رقم امریکی مجموعی قومی پیداوار کا 3.40 فیصد بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا دنیا میں 14ویں نمبر پر ہے۔