’بیرلیسکونی مزید نہیں‘: روم میں اپوزیشن کے مظاپرے
14 مارچ 2010مظاہرین حکمران اتحاد سے علاقائی انتخابات میں شریک ہونے کا مطالبہ کررہے تھے۔ حکمران اتحاد ڈیڈ لائن گزر جانے کے باوجود علاقائی انتخابات میں شرکت کے لئے اپنے امیدواروں کی فہرستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرانے میں ناکام رہا۔ ان انتخابات کو وزیراعظم بیرلسکونی اور ان کی جماعت کے لئے ایک کڑا امتحان قرار دیا جارہا تھا تاہم روم کی ایک عدالت کی جانب سے صادر کئے گئے فیصلے کے مطابق حکمران اتحاد مقرر وقت تک اپنے امیدواروں کے نام اور کوائف مہیا نہیں کر پایا اسلئے اب وہ انتخابات میں شریک نہیں ہو پائے گا۔
اٹلی کی حزب اختلاف کی سب سے بڑے جماعت پی ڈی پارٹی کے سربراہ Pier Luigi Bersani نے حکومت مخالف قوتوں سے بیرلسکونی کے خلاف متحد اور مربوط جدوجہد شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اسی طرح سے ایک مختلف اٹلی سامنے آسکتا ہے۔
ان مظاہروں کے منتظمین کے مطابق تقریبا دو لاکھ افراد نے ان مظاہروں میں شرکت کی تاہم پولیس یا حکومت کی جانب سے مظاہرین کی تعداد کے بارے میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کئے گئے ہیں۔
عدالت نے حکمران جماعت کی جانب سے اننتخابات میں شرکت کی اجازت کی استدعا کو خارج کردیا۔ اس درخواست میں حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ فوری طور پر اپنے امیدواروں کے نام اور کوائف سٹیٹ کونسل میں جمع کرا دے گی تاہم عدالت نے یہ درخواست رد کر دی۔ اس سے قبل اسی ماہ حکومت نے عدالت میں ایک درخواست جمع کرا کے امیدواروں کی فہرستوں کے لئے تاریخ حاصل کی تھی، تاہم عدالت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن تک بھی حکومت یہ فہرستیں جمع کرانے میں ناکام رہی۔ مبصرین کے مطابق عدالت کی جانب سے اس درخواست کے رد کئے جانے سے وزیراعظم بیرلسکونی اور ان کی حکومت کی پہلے سے گرتی ہوئی مقبولیت میں اور تیزی آئے گی۔
بدھ کے روز روم کے ایک مقامی اخبار میں شائع ہونے والے ایک عوامی جائزے میں بتایا گیا کہ بیرلسکونی کی مقبولیت کم ہو کر 44 فیصد جبکہ ان کی مخالف جماعت مقبولیت میں اضافے کے ساتھ اب 38 فیصد پر پہنچ چکے ہیں۔
اٹلی کے بیس میں سے تیرہ ریجنز میں 28 اور 29 مارچ کو علاقائی انتخابات منعقد ہورہے ہیں اور 2008 میں جنرل الیکشن میں فتح حاصل کرنے والی حکومت کو اس مرتبہ شدیدعوامی مخالفت کا سامنا ہے۔
مبصرین کے مطابق حکومت کی جانب سے بچتی بجٹ کے اعلان سے پہلے ہی مزدوروں اور دیگر ملازمت پیشہ افراد کی ایک بڑی تعداد حکومت مخالفت میں ہڑتالوں میں مصروف ہے اور اس وقت ایسی صورتحال سے یقینی طور پر بیرلسکونی اور ان کی حکومت کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ان علاقائی انتخابات سے اگلے جنرل الیکشنز کے لئے بھی عوامی موڈ کا اظہار ہو جائے گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عابد حسین