بیروت بم دھماکا، لبنان میں یوم سوگ کا اعلان
16 اگست 2013لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی حصے میں ہونے والے اس کار بم دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ریڈ کراس اور طبی ذرائع زخمیوں کی تعداد تقریباً 280 بتا رہے ہیں۔ ایک غیر معروف گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کا دوسرا پیغام ہے۔ اس ویڈیو میں چہرہ ڈھانپے ہوئے ایک شخص کہہ رہا ہے کہ ’’ ہمارا دوسرا پیغام زیادہ طاقتور اور حیران کن ہے‘‘۔ اس شخص نے حزب اللہ کو ایران اور اسرائیل کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے شہریوں کو تلقین کی ہے کہ وہ اس شدت پسند تنظیم کے علاقوں سے دور رہیں۔ بہرحال اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
بیروت شہر کا جنوبی حصے بھی حزب اللہ کا گڑھ ہے۔ حزب اللہ کے رکن علی عمار نے اس حملے کو دہشت گردی کی ایک کارروائی قرار دیا۔ لبنان کے چند سیاسی حلقے حزب اللہ کی شامی معاملات میں مداخلت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس تنظیم کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس حملے کو نفرت انگیز قرار دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے بقول دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے خطرہ ہے اور دہشت گردی اور جرم کی ہر قسم قابل مذمت ہے۔ لبنان میں امریکی سفیر ماؤرا کونیلی نے اس موقع پر تمام جماعتوں سے پرامن رہنے کی درخواست کی ہے۔ برطانوی دفتر خارجہ میں مشرق وسطی پالیسی سے منسلک ’ Alistair Bur‘ کے بقول’’ لبنان میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کراتے ہوئے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔‘‘
حزب اللہ صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ شامی باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں بھی حصہ لے رہی ہے۔ رد عمل میں شامی باغی گروپ لبنان میں حزب اللہ کے مراکز کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ تقریباً ایک ماہ کے دوران جنوبی بیروت میں ہونے والا یہ دوسرا بم حملہ ہے۔ ابھی حال ہی میں نو جولائی کو ہونے والے حملے کے بعد اس جماعت کے سربراہ حسن نصر اللہ نے شہر کے جنوبی علاقے میں حفاظتی انتظامات سخت کرنے کے احکامات دیے تھے۔
شام میں ہونے والی خانہ جنگی پڑوسی ممالک کو بری طرح متاثر کر رہی ہے تاہم حزب اللہ کی شام میں براہ راست مداخلت کے بعد سے لبنان میں شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ساتھ ہی حزب اللہ کی جانب سے بشارالاسد کی حمایت کے بعد سے لبنان میں بھی شیعہ اور سنی فرقوں کے مابین تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔