بیروت میں ایرانی سفارت خانے پر بم حملہ، 23 افراد ہلاک
19 نومبر 2013![](https://static.dw.com/image/17238889_800.webp)
لبنانی پولیس اور سلامتی کے دیگر اداروں نے خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ بیروت کے جنوبی علاقے برحسن میں واقع ایرانی سفارت خانے کے سامنے ہونے والے بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 23 ہو گئی ہے جبکہ 140سے زائد افراد زخمی ہیں۔ لبنانی ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی تصاویر میں دھماکے سے ہونے والی تباہی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی ثقافتی مشیر ابراہیم انصاری اس واقعے میں ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ لبنانی سرکاری اداروں نے بھی انصاری کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایرانی سفارت خانے کے قریب ہونے والے یہ بم دھماکے وقفے وقفے سے ہوئے۔ القاعدہ سے منسلک ایک دہشت گرد گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ شام اور ایران کی جانب سے ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دھماکوں سے ایرانی سفارت خانے کا سیاہ رنگ کا مرکزی دروازہ تباہ ہو گیا جبکہ سفارت خانے کی تین منزلہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ایرانی سفارت خانے کے ایک محافظ نے نیوز ایجنسی اے پی کے نمائندے کو بتایا کہ پہلا دھماکہ خود کش حملہ تھا اور حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے مرکزی دروازے کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دوسرا دھماکہ ایک کار بم حملہ تھا اور زیادہ نقصان بھی اسے سے ہوا۔
یہ علاقہ شیعہ شدت پسند تنظیم حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جس کے ایران کے ساتھ قریبی روابط بتائے جاتے ہیں۔ حزب اللہ پڑوسی ملک شام میں جاری خانہ جنگی میں صدر بشارالاسد کا ساتھ بھی دے رہی ہے جبکہ ایران بھی دمشق حکومت کا حامی ہے۔ اس سے قبل بھی شامی باغی شام میں حزب اللہ کی مداخلت پر احتجاج کرتے ہوئےکئی مرتبہ بیروت کے جنوبی علاقے کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ رواں برس جولائی اور اگست میں بھی جنوبی بیروت میں دو بم دھماکے ہوئے تھے، جن میں کل 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔