بیروت کار بم دھماکا، امریکا تفتیش میں لبنان کی مدد کرے گا
22 اکتوبر 2012![](https://static.dw.com/image/16322051_800.webp)
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے بتایا کہ اتوار کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کو ٹیلی فون کیا اور جمعے کو ہونے والے حملے کی مذمت کی، جس میں لبنانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ جنرل وسام الحسن سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
نولینڈ کے مطابق کلنٹن اور میقاتی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امریکا اس حملے کی تحقیقات میں لبنان کی مدد کرے گا۔ نولینڈ نے کہا کہ جمعے کے روز بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت امریکا نے پرزور انداز میں کی اور واشنگٹن حکومت لبنان کی سالمیت، استحکام، آزادی اور خودمختاری کی بھرپور انداز میں حمایت کرتی ہے۔
ادھر اتوار کے روز بیروت میں اپوزیشن کی کال پر بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اپوزیشن جماعتیں عوامی سطح پر ان حملوں کے تانے بانے شامی حکومت سے جوڑ رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر الزام عائدکر رہیں کہ اس نے ان حملوں کے جواب میں شامی حکومت کے خلاف موثر اقدامات نہیں اٹھائے۔ حکومت مخالف ان مظاہرین نے اتوار کے روز وزیراعظم کے دفتر پر حملے کی کوشش بھی کی، جسے پولیس نے آنسو گیس کے استعمال سے ناکام بنایا۔ مظاہرین وزیراعظم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں۔
اتوار کے روز بیروت میں ان مظاہروں کا آغاز شام کے خلاف احتجاج سے ہوا، تاہم بعد میں یہ مظاہرے حکومت مخالف احتجاج میں تبدیل ہو گئے۔ حکومت کی جانب سے عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ اختیار نہ کرنے دیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی مندوب برائے شام لخضر براہیمی نے دمشق میں شامی صدر بشار الاسد سے ملاقات کی۔ براہیمی نے بعد میں شامی حکومت اور باغیوں سے اپیل کی کہ وہ عید الاضحیٰ کے موقع پر مکمل فائربندی کا اعلان کریں اور ہر طرح کے تشدد سے اجتناب برتیں۔ ان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ان کی دمشق میں موجودگی کے دوران ایک پولیس اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے۔
at /sks (AFP)