1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیروزگاری کے خلاف ہسپانوی نوجوانوں کے اندرون اور بیرون ملک مظاہرے

8 اپریل 2013

یورپی ملک اسپین میں انتہائی حد تک بیروزگاری کے خلاف سات اپریل اتوار کے روز ہسپانوی نوجوانوں نے ملک بھر میں اور دنیا کے کئی ملکوں میں قائم اسپین کے سفارتخانوں کے باہر جمع ہو کر میڈرڈ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

میڈرڈ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایسے ہزار ہا ہسپانوی نوجوانوں نے اپنے لیے اندرون ملک روزگار کی خراب تر صورت حال کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ حصول روزگار کی خاطر دوسرے ملکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔

اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں ایسے ہی ایک مظاہرے میں نوجوانوں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا اور وہ حکومتی پالیسیوں کے لیے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے سیٹیاں اور ڈھول بجا رہے تھے۔ ان مظاہرین نے ایسے بینر بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا، ’ہم بیرون ملک نہیں جائیں گے‘، ’ہمیں دوسرے ملکوں سے نکالا جا رہا ہے‘ اور ’ہم ملک سے باہر نہیں جانا چاہتے‘۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ہسپانوی نوجوانوں کی طرف سے ایسے مظاہرے میڈرڈ، بارسلونا اور ساراگوسا کے علاوہ دنیا کے 30 سے زائد دوسرے شہروں میں بھی کیے گئے۔ بیرون ملک ایسے مظاہرے کینیڈا میں وینکوور سے لے کر آسٹرین دارالحکومت ویانا تک میں کیے گئے۔

ان احتجاجی مظاہروں کا اہتمام اپنے مستقبل کے بارے میں تشویش کے شکار ہسپانوی نوجوانوں کی تنظیم Youth Without a Future نے کیا تھا۔ اس تنظیم کے ارکان نے یہ مظاہرے جرمنی میں برلن سے لے کر ویتنام میں ہو چی مِنہہ سٹی تک میں کیے اور بعد میں ان مظاہروں کی تصاویر اس گروپ کی مختلف ویب سائٹس پر شائع کر دی گئیں۔

یوتھ وِدآؤٹ اے فیوچر کے ترجمان مِیکَل ریوُوئلٹا نے میڈرڈ میں مظاہرے کے موقع پر اے ایف پی کو بتایا ، ’ہم اس جبری جلاوطنی کی مذمت کرنا چاہتے ہیں جس کا اپنے ملک میں روزگار کے کم تر مواقع کی وجہ سے ہسپانوی نوجوانوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ہسپانوی نوجوانوں کی طرف سے ایسے مظاہرے میڈرڈ، بارسلونا اور ساراگوسا کے علاوہ دنیا کے 30 سے زائد دوسرے شہروں میں کیے گئےتصویر: Cesar Manso/AFP/Getty Images

اپنے اس موقف کو زیادہ قابل اعتماد بنانے کے لیے اس تنظیم نے ہزاروں ایسے ہسپانوی نوجوانوں کی رائے اور ان کے کوائف بھی جمع کیے ہیں، جو یا تو ترک وطن کے بارے میں سوچ رہے ہیں یا پہلے ہی اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں جا چکے ہیں۔ ان میں بہت سے نوجوانوں کی ایسی مثالیں بھی شامل ہیں، جو واقعی بہت تکلیف دہ ہیں۔ مثال کے طور پر ایک ایسا ہسپانوی ڈاکٹر جو اب ڈومینیکن ریپبلک میں ویٹر کا کام کرتا ہے یا پھر وہ ڈیزائنر جو اس وقت آئس لینڈ میں اسکیئنگ کے انسٹرکٹر کے طور پر ملازمت کر رہا ہے۔

اسپین میں اس وقت بیروزگاری کی قوی شرح 26 فیصد کی نئی ریکارڈ حد تک پہنچ چکی ہے جبکہ 16 سے 24 سال تک کی عمر کے نوجوانوں میں سے 55 فیصد بیروزگار ہیں۔

ایک ہسپانوی تھنک ٹینک کے اسی سال فروری میں اہتمام کردہ قومی سطح کے ایک جائزے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جنوبی یورپی ریاست اسپین میں 30 سال سے کم عمر کے شہریوں میں سے 70 فیصد نقل مکانی کر کے بیرون ملک چلے جانے کا سوچ رہے ہیں۔

mm / ah (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں