1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیرونی سرحدیں بند ہی رکھی جائیں، یورپی یونین

9 مئی 2020

یورپی کمیشن نے رکن ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ بلاک کے اندر غیر ضروری سفر پر عائد پابندی برقرار رکھیں۔ یورپی یونین کے بقول ان سفری پابندیوں کا خاتمہ بلاک کے اندر سے شروع ہونا چاہیے۔

Geschlossene Grenze Polen Ukraine bei Medyka
تصویر: picture-alliance/PAP/D. Delmanowicz

یورپی کمیشن نے تجویز کیا ہے کہ ایسے ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں برقرار رکھنا چاہیں، جو یورپی یونین کا حصہ نہیں ہیں۔ زور دیا گیا ہے کہ اس بلاک کی خارجی یا بیرونی سرحدیں پندرہ جون تک بند ہی رہنا چاہییں۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں یورپی رہنماؤں نے کہا ہے کہ 'یورپ اور عالمی سطح پر صورت حال بدستور کشیدہ ہی ہے‘۔

کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر یورپی یونین کے رکن ممالک نے مارچ میں فیصلہ کیا تھا کہ غیر یورپی شہریوں کے لیے یورپی یونین کے ایکسٹرنل بارڈرز (خارجی سرحدوں) کو بند کر دینا چاہیے۔

یورپی شہریوں کے امریکا سفر کرنے پر پابندی کے امریکی فیصلے کے بعد یورپی کمیشن نے بھی  تمام غیر یورپی یونین ممالک کے شہریوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

یورپی رہنماؤں نے جمعے کے دن ایک اہم اعلان میں کہا کہ نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے حوالے سے صورتحال کنٹرول ہونے کے بعد پہلے یورپی یونین کے رکن ممالک کے اندر اور شینگن زون میں سفری پابندیاں ختم کی جانا چاہییں تاہم غیر ضروری سفر کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔

یورپی یونین کی ہوم افیئرز کے کمشنر اُولوا یوہانسن نے کہا کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو کھولنے سے قبل اندورنی سرحدوں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں ایک مربوط حکمت عملی درکار ہو گی، ''ہماری اولین ترجیح ہے کہ شینگن زون میں آزاد نقل و حرکت کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے‘‘۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ پندرہ جون سن دو ہزار بیس کے بعد ان سفری پابندیوں کو مرحلہ وار کس طرح ختم کیا جائے گا، اس کا فیصلہ طبی حالات کو دیکھنے کے بعد اور تمام رکن ممالک سے مکمل اور جامع مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔

کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں عالمی سطح پر تمام شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے ہیں، وہیں سیاحت کے انڈسٹری کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کے تقریباً سبھی ممالک نے سرحدی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ غیر ضروری سفر کے متحمل نہیں رہے۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں