بیس ہزار ہسپانوی فوجی یونیفارم جہادیوں کے ہاتھ لگ سکتے تھے
4 مارچ 2016مذکورہ یونیفارم گزشتہ ماہ ویلینسیا اور الیکانتے کی مشرقی بندرگاہوں سے شِپنگ کنٹینرز میں ملے۔ پولیس نے ان کنٹینرز پر اس خبر کی بنیاد پر چھاپا مارا تھا کہ مہاجرین کے امدادی سامان میں شام اور عراق میں موجود شدت پسندوں کے لیے اسلحہ روانہ کیا جا رہا تھا۔
امدادی سامان میں اسلحے کی ترسیل کی تفتیش کے حوالے سے سن دو ہزار چودہ میں سات افراد کو ہسپانوی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس اسلحے کو داعش، النصرہ فرنٹ اور شام میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں تک پہنچایا جانا تھا۔
جمعے کے روز پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا: ’’کنٹینرز میں عسکری یونیفام تھے جنہیں ’سیکنڈ ہینڈ‘ کپڑے بتایا گیا تھا تاکہ ان پر کسی کو شبہ نہ ہو اور یہ کسٹم سے باآسانی طور پر نکل سکیں۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’’کنٹینز میں بیس ہزار کے قریب یونیفارم اور دیگر اشیاء تھیں، جس کو ایک مکمل فوجی یونٹ کو پہنایا جا سکتا تھا۔ یہ پہن کر جہادی دنیا کے کسی بھی حصے میں کارروائی کر سکتے تھے۔‘‘
پولیس نے گزشتہ ماہ بعض مشتبہ افراد کو اس کمپنی سے منسلک ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا جو یہ کپڑیے مشرق وسطیٰ بجھوانا چاہتی تھی۔ ان میں سے ایک شخص وہ تھا جو ’’فوجی ساز و سامان، رقم، الیکٹرونک سامان اور بارودی مواد‘‘ کمپنی کے ذریعے شام و عراق بھجوا چکا تھا۔
پولیس کے مطابقپ کنٹینرز میں بند ’امدادی‘ سامان کو ’حوالہ‘ ٹرانسیکشن کے ذریعے بھیجا جا رہا تھا، جس کی بنیاد باہمی اعتماد پر ہوتی ہے۔ واضح طور پر کمپنی بینک کے ذریعے ٹرانسفر نہیں کرنا چاہتی تھی۔
پسپانوی حکام نے یہ بھی بتایا کہ نیٹ ورک کا سربراہ مستقل طور پر داعش سے رابطے میں تھا۔