بیف لے جانے کا شبہ: بھارتی مسلمان قتل، بی جے پی رہنما گرفتار
2 جولائی 2017بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے اتوار دو جولائی کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ مسلمان دکاندار گوشت بیچتا تھا اور اسے خود کو ’گائے کے رکھوالے‘ کہلانے والے ہندو قوم پسندوں کے ایک مشتعل ہجوم نے مشرقی بھارت میں قتل کر دیا تھا۔
جھاڑ کھنڈ کے ضلع رام گڑھ میں پولیس نے بتایا کہ قتل کیے جانے والے بھارتی مسلمان کا نام اصغر انصاری تھا، جو عرف عام میں علیم الدین بھی کہلاتا تھا۔ یہ اقلیتی شہری جمعرات انتیس جون کو رام گڑھ میں اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ مشتعل ہندوؤں کے ایک ہجوم نے اس پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اس کی گاڑی میں گائے کا گوشت تھا، اسے پیٹنا شروع کر دیا تھا۔
گائے کو بچانے کے ليے انسانوں کا قتل ناقابل قبول ہے، مودی
بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کے خلاف بڑے مظاہرے
بیف لے جانے کے شبے میں بھارتی مسلم نوجوان کا قتل
رام گڑھ میں پولیس کے ضلعی سربراہ کشور کوشل نے اتوار دو جولائی کے روز ڈی پی اے کو بتایا کہ اس حملے میں حملہ آور ہندوؤں نے علیم الدین کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔ کوشل کے بقول اس قتل کے سلسلے میں ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی کے ایک مقامی ہندو رہنما نیتیانند مہاتو اور دو دیگر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے سربراہ کے مطابق مہاتو جھاڑ کھنڈ میں بی جے پی کا ایک سیاسی رہنما ہے اور اسے اور اس کے دو دیگر ساتھیوں کو لوگوں کو اشتعال دلانے اور انہیں تشدد اور جرم پر اکسانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
بھارت میں گائے کے آٹھ محافظ گرفتار
بھارتی جج کے حیران کن بیانات: موروں کی افزائش نسل آنسوؤں سے
گائے کو ذبح کرنے کے خلاف ریاست کیرالا سپریم کورٹ میں
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جمعرات انتیس مئی کے روز جھاڑ کھنڈ میں بھارتی مسلمان علیم الدین کا قتل اسی روز ہوا، جس دن ملک کی مغربی ریاست گجرات میں ایک عوامی اجتماع سے اپنے خطاب کے دوران بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ گائے، جو ہندوؤں کے لیے ایک مقدس جانور ہے، کی حفاظت کے نام پر اکثریتی ہندو آبادی کے مشتعل گروہوں کی طرف سے انسانوں کا قتل ’ناقابل قبول‘ ہے۔
تب وزیر اعظم مودی نے یہ بھی کہا تھا، ’’پورے ملک میں کسی بھی مرد یا عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے۔‘‘
بھارت، گائے کی رکشا کا نیا انداز ’موت‘
گائے کی مال برداری: مشتعل ہندوؤں کا کشمیری مسلم خاندان پر حملہ
بھارت میں مختلف طرح کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والی ایک ویب سائٹ India Spend نے ابھی حال ہی میں بتایا تھا کہ جنوبی ایشیا کے اس ملک میں 2010ء اور 2017ء کے درمیانی عرصے میں گائے کی حفاظت کرنے والے نام نہاد رضاکاروں کی طرف سے جتنے بھی مسلح حملے کیے گئے، ان میں سے نصف سے زائد کا نشانہ ملکی مسلمان ہی بنے تھے۔
اس کے علاوہ اسی عرصے میں جتنے بھی حملے کیے گئے، ان میں سے 97 فیصد 2014ء میں اس وقت کے بعد کیے گئے، جن مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ملکی سطح پر اقتدار میں آئی تھی۔
تقریباﹰ سوا ارب کی آبادی والے ملک بھارت میں ہندو اکثریت میں ہیں، جن کی تعداد ملکی آبادی کے 80 فیصد سے زائد بنتی ہے۔ اس کے برعکس مسلمان سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں، جن کا ملکی آبادی میں تناسب قریب 15 فیصد بنتا ہے۔