یورپی پارلیمان کا رواں برس کا انسانی حقوق کا سخاروف ایوارڈ بیلا روس کی اپوزیشن تحریک نے جیت لیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر گزشتہ کئی ماہ سے جلاوطن ہیں۔
اشتہار
بیلا روس کی جلاوطن اپوزیشن رہنما سویٹلانا تسیخانوسکایا کی قیادت میں گزشتہ کئی ماہ سے صدر الیگزانڈر لوکاشینکو کے خلاف بڑے عوامی مظاہرے جاری ہیں۔ لوکاشینکو کو براعظم یورپ کا 'آخری آمر‘ کہا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں یورپی پارلیمان نے سخاروف انعام برائے انسانی حقوق بیلاروس کی اپوزیشن تحریک اور اس کی رہنما سویٹلانا تسیخانوسکایا کو دینے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی پارلیمان کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا، ''مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے نہایت فخر محسوس ہو رہا ہے کہ رواں برس کا سخاروف انعام بیلاروس کی جمہوری اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے مردوں اور خواتین کے نام ہو رہا ہے۔ ان کے پاس ایک ایسی شے ہے، جسے ظالمانہ قوت کبھی شکست نہیں دے سکتی۔ وہ ہے سچ۔ اپنی جدوجہد مت روکیے گا، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
بیلاروس میں رواں برس اگست میں متنازعہ صدارتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر صدر الیگزانڈر لوکاشینکو کی جانب سے کامیابی کے دعوے کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر آگئے تھے۔ تب سے اب تک ہر ویک اینڈ پر لوگ صدر لوکاشینکو سے مستعفی ہونے اور ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد کے نعرے کے ساتھ مظاہرے کرتے ہیں۔
یورپی یونین نے بھی لوکاشینکو کو ان انتخابات کے بعد صدر تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ حالیہ انتخابات نہ تو آزاد تھے اور نہ شفاف۔ دوسری جانب لوکاشینکو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بیرونی قوتیں بیلاروس میں مداخلت کر رہی ہیں۔
ملالہ کی جدوجہد: نوبل انعام اور دیگر اعزازات
تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی نے مشترکہ طور پر نوبل امن انعام وصول کر لیا ہے۔ ملالہ اس سے قبل بھی متعدد بین الاقوامی اعزازات وصول کر چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Plunkett
نوبل امن انعام اور بہترین لمحات
پاکستان کی ملالہ یوسف زئی اور بھارت کے کیلاش ستیارتھی کو دس دسمبر کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں مشترکہ طور پر نوبل امن انعام دے دیا گیا۔ اس سے قبل ملالہ اور ستیارتھی نے کہا تھا کہ وہ دونوں پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Plunkett
کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ شخصیت
نوبل انعام کی تاریخ میں سترہ سالہ ملالہ یوسف زئی یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئی ہیں۔ نوبل انعامات دینے کا سلسلہ 1901ء میں شروع ہوا تھا۔ ملالہ کو گزشتہ برس بھی اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا مگر انہیں اس اعزاز کا حقدار اس سال ٹھہرایا گیا۔ نوبل کمیٹی کے مطابق ملالہ اور ستیارتھی کو یہ انعام بچوں اور نوجوانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/epa/C. Poppe
ملالہ کے لیے سخاروف انعام
سولہ سالہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو بدھ بیس نومبر کو شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان نے انسانی حقوق کے سخاروف انعام سے نوازا۔ اُسے یہ انعام لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اُس کی اُس جرأت مندانہ جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے، جس کے لیے اُس کی جان بھی داؤ پر لگ گئی تھی۔ 9 اکتوبر 2012ء کو طالبان نے وادیء سوات میں ملالہ کو گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters
ملالہ یورپی پارلیمان میں
ملالہ یوسف زئی بیس نومبر بدھ کے روز شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلز کے ہاتھوں انسانی حقوق کا انعام ’سخاروف پرائز‘ وصول کر رہی ہے۔ نوبل امن انعام یافتہ روسی منحرف آندرے سخاروف سے موسوم پچاس ہزار یورو مالیت کا یہ انعام یورپی یونین کا اہم ترین اعزاز گردانا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters
اعلیٰ قدر و قیمت کا حامل انعام
یورپی پارلیمان سن 1988ء سے سخاروف پرائز دیتی چلی آ رہی ہے۔ یہ انعام ان شخصیات کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور فکری آزادی کے لیے جدوجہد کی ہو۔ اب تک یہ انعام جنوبی افریقہ کے نیلسن منڈیلا اور میانمار کی آنگ سان سُوچی جیسی شخصیات کے حصے میں آ چکا ہے۔
تصویر: Reuters
عزم و حوصلے کی علامت
ملالہ کے برمنگھم میں کئی آپریشنز ہوئے۔ ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد وہ اسی برطانوی شہر میں اپنے گھر والوں کے ساتھ قیام پذیر ہے۔ طالبان کی فائرنگ بھی لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کے سلسلے میں ملالہ کی جدوجہد کو ختم نہیں کر سکی۔ ملالہ کی بڑھتی مقبولیت اور شہرت اُس کے پیغام کو اور زیادہ نمایاں کرتی چلی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters
ایک لڑکی پوری دنیا کے سامنے
اپنی 16 ویں سالگرہ پر ملالہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنی کتاب ’آئی ایم ملالہ‘ میں وہ لکھتی ہے:’’اقوام متحدہ کے بڑے ہال میں کھڑے ہونا اور تقریر کرنا ایک ہراساں کر دینے والا تجربہ تھا لیکن میں جانتی تھی کہ مجھے کیا کہنا ہے۔ میرے سامنے صرف چار سو لوگ بیٹھے تھے لیکن جب میں نے ان کی طرف دیکھا تو یہ تصور کیا کہ میرے سامنے پوری دنیا کے کئی ملین انسان موجود ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa
جدوجہد کا اعتراف انعام کی صورت میں
سخاروف پرائز اُن بہت سے اعزازات میں سے تازہ ترین ہے، جن سے ملالہ کو گزرے مہینوں میں نوازا گیا ہے۔ ابھی اکتوبر کے اوائل میں اس لڑکی کو حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم برطانوی تنظیم "RAW in War" کا آنا پولٹ کوفسکایا انعام دیا گیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اُسے ’ضمیر کی پیامبر‘ کا خطاب دیا۔
تصویر: Reuters
مستقبل کے بڑے منصوبے
ملالہ کی خواہش ہے کہ وہ ایک روز واپس اپنے وطن پاکستان جائے۔ پاکستان میں ملالہ سیاست میں جانا چاہتی ہے اور ہو سکے تو وزیر اعظم بننا چاہتی ہے۔ اپنی اس خواہش کا اظہار ملالہ نےاپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا ہے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
یہ بات اہم ہے کہ بیلاروس میں ان مظاہروں میں شریک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں اہم اپوزیشن رہنما اور صحافی بھی شامل ہیں۔ ساسولی کے مطابق، ''ہم بھی پریشان ہیں۔ ہم لوکاشینکو کی جانب سے لوگوں کو پرتشدد انداز سے دبانے کی وجہ سے پریشان ہیں۔‘‘
ساسولی نے مزید کہا کہ اب وقت ہے کہ لوکاشینکو لوگوں کی آواز سنیں ۔ دوسری جانب اپوزیشن رہنما تسیخانوسکایا نے دھمکی دی ہے کہ اگر لوکاشینکو 25 اکتوبر تک اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوتے تو وہ بیلاروس میں عام ہڑتال کی کال دے دیں گے۔ واضح رہے کہ تسیخانوسکایا اس وقت اپنے ملک سے فرار ہو کر لِتھوینیا میں مقیم ہیں۔