1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلا روس میں الیکشن: اپوزیشن کا ایک بھی امیدوار نہ جیتا

24 ستمبر 2012

بیلاروس میں کل اتوار کو ہونے والے پارلیمانی الیکشن کا مرکزی اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا اور اس کے نتائج کو سیاسی مبصرین ایک شرمناک مذاق قرار دے رہے ہیں۔

تصویر: REUTERS

ان انتخابات میں اکثر امیدوار صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کے حامی تھے اور حکام کے مطابق ان کی کامیابی سے صدر کے اقتدار کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔ بیلا روس سابق سوویت یونین کی ایک جمہوریہ ہے جہاں خود پسند صدر لوکاشینکو پچھلے اٹھارہ سال سے اقتدار میں ہیں۔

دارالحکومت منسک میں الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق جن 109 امیدواروں کی کامیابی کا اعلان ہوا ہےتصویر: DW

دارالحکومت منسک میں الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق جن 109 امیدواروں کی کامیابی کا اعلان ہوا ہے وہ سب کے سب صدر اور اسٹیبلشمنٹ کی حامی جماعتوں کے امیدوار تھے۔

منسک سے نیوز ایجنسی اے ایف پی نے آج پیر کے روز لکھا کہ سرکاری اہلکاروں کے مطابق وہ اعتدال پسند سیاسی شخصیات جنہوں نے اس الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا، اپنے قدم جمانے میں ناکام رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نِکولائی لازووِک نے منسک میں صحافیوں کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں پر ان کے حلقوں کے ووٹر اعتماد نہیں کرتے۔

نئی پارلیمان صرف صدر کے حامیوں پر مشتمل ہو گیتصویر: DW

بیلاروس میں ہونے والے انتخابات کو مغربی مانیٹرنگ اداروں نے 1995 سے آج تک کبھی آزادانہ اور منصفانہ قرار نہیں دیا۔ حالیہ پارلیمانی الیکشن کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہونے کے بارے میں یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم کے مبصرین اپنا فیصلہ آج پیر کی رات تک دے دیں گے۔ جن دو بڑی اپوزیشن جماعتون نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، انہوں نے اپنے ووٹروں کو کہا تھا کہ وہ اتوار کے الیکشن میں پولنگ اسٹیشنوں کا رخ نہ کریں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 23 ستمبر کے الیکشن سے پہلے ہی اپوزیشن کے سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ بیلاروس میں لوکاشینکو ایک پاپُولِسٹ صدر کے طور پر 1994 سے اقتدار میں ہیں۔

صدر لوکاشینکو اور ان کے قریبی ساتھیوں پر یورپی یونین اور امریکا نے سفر کی اور دیگر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔تصویر: DW

وہ 9.5 ملین کی آبادی والے اس ملک پر اپنا کنٹرول بڑی سختی سے قائم رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کل اتوار کو الیکشن کا بائیکاٹ کرنے والے اپوزیشن سیاستدانوں کی مذمت کی تھی۔ ساتھ صدر لوکاشینکو نے انہیں ایسی بزدل شخصیات قرار دیا تھا جن کے پاس عوام سے کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

لوکاشینکو کو توقع ہے کہ یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم کے مبصرین کی طرف سے حالیہ الیکشن کے بارے میں کوئی اچھی رائے سننے کو نہیں ملے گی۔ اس لیے انہوں نے پہلے ہی یہ کہہ دیا کہ اگر اس مرتبہ بیلاروس کے عوام کے انتخاب پر کسی شبے کا اظہار کیا گیا تو ’یہ بات میرے علم سے باہر ہے کہ مستقبل کے انتخابات کے لیے کون سے معیار کافی ہوں گے۔‘

سرکاری الیکشن کمیشن کے مطابق کل کے انتخابات میں ووٹروں کی شرکت کا تناسب 74.3 فیصد رہاتصویر: REUTERS

صدر لوکاشینکو اور ان کے قریبی ساتھیوں پر یورپی یونین اور امریکا نے سفر کی اور دیگر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس کی وجہ لوکاشینکو کا جابرانہ اور خود پسندانہ طرز حکومت بتایا جاتا ہے۔ سرکاری الیکشن کمیشن کے مطابق کل کے انتخابات میں ووٹروں کی شرکت کا تناسب 74.3 فیصد رہا۔ اپوزیشن جماعتوں کے مطابق یہ شرح محض 38 فیصد کے قریب تھی۔

پارلیمانی الیکشن کا اپوزیشن کی ساری نہیں بلکہ صرف بڑی جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔ چند چھوٹی اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ لیکن اس الیکشن میں اپوزیشن کا کوئی ایک بھی امیدوار کامیاب نہیں ہوا۔ نئی پارلیمان صرف صدر کے حامیوں پر مشتمل ہو گی۔ اسی کو اپوزیشن جماعتیں شرمناک انتخابی مذاق اور انتہائی حد تک انتخابی دھاندلی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

(ij / ih ( AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں