بیلا روس نے ’گیس پروم کے واجبات ادا کر دئے‘
24 جون 2010روسی صدر دیمتری میدیودیف نے چند روز قبل سرکاری گیس کمپنی گیس پروم کو یہ احکامات دئے تھے کہ بیلا روس کے لئے گیس کی سپلائی ساٹھ فیصد تک روک دی جائے۔
دریں اثناء مشرقی یورپی ملک لیتھوینیا نے کہا ہے کہ بیلا روس کے ذریعے اس تک پہنچنے والی روسی گیس میں تیس فیصد تک کمی ہو چکی ہے۔
ماسکو حکام کے مطابق بیلا روس کے ذمہ دو سو ملین ڈالر کے واجبات ہیں۔ بیلا روس کے فرسٹ نائب وزیراعظم ولادمیر سیماشکو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گیس پروم کو187 ملین ڈالر ادا کر دئے گئے ہیں۔ تاہم گیس پروم کی طرف سے ان ادائیگیوں کی تصدیق ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔
بدھ کے روز گیس پروم نے بیلا روس کے لئے مزید تیس فیصد گیس کی سپلائی بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل پیر کے روز پندرہ فیصد اور منگل کے روز مزید پندرہ فیصد گیس بیلا روس کے لئے روک دی گئی تھی۔گیس پروم نے واجبات کی ادائیگی نہ کرنے پر بیلا روس کے لئے مزید گیس روکنے کی بھی دھمکی دی تھی۔
گزشتہ برس روس نے بیلا روس کے لئے فی ایک ہزار کیوبک میٹر قدرتی گیس کی قیمت میں اضافہ کر کے اسے 150 ملین ڈالر سے بڑھا کر رواں برس کے پہلے کوارٹر میں169 ملین ڈالر اور پھر دوسرےکوارٹر میں مزید بڑھا کر 184.80ملین ڈالر تک کر دیا تھا۔ قیمتوں میں اس اضافے کے باوجود بیلا روس ماسکو کو پرانی قیمت ہی ادا کر رہا تھا۔
بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے خبردار کیا تھا کہ ماسکو گیس کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کرے ورنہ وہ بھی اپنے ملک سے گزرنے والی روسی پائپ لائن پر ٹرانزٹ فی کی مد میں معاوضے کا مطالبہ کر دے گا۔
گزشتہ برس بھی ایسے ہی معاملات کی بناء پر روس نے مشرقی یورپی ملک یوکرائن کے لئے گیس کی سپلائی معطل کر دی تھی، جس کے باعث متعدد یورپی ممالک کو گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: گوہر نذیر گیلانی