1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیم: تنہا مردوں کو پناہ نہ دینے کے فیصلے پر تنقید

1 ستمبر 2023

بیلجیم میں تنہا مردوں کو پناہ نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکام کے بقول پناہ گاہوں میں گنجائش ختم ہونے کے بعد بچوں والے خاندانوں کو ترجیح دی جائے گی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور بعض یورپی سیاستدانوں نے اس کی مذمت کی ہے۔

Belgien | Asyl | IND-Antragszentrum in Ter Apel
تصویر: Eva Plevier/ANP/IMAGO

سیاسی شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بیلجیم حکومت کی طرف سے سیاسی پناہ کے متلاشی اکیلے مردوں کو پناہ فراہم نہ کرنے کے ایک حالیہ فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

 بیلجیم کی ریاستی سیکرٹری برائے پناہ اور ہجرت، نکول ڈی مور نے اعلان کیا تھا کہ ناکافی گنجائش کے باعث خاندانوں، خواتین اور بچوں کو ترجیح دی جانی چاہیے اور اسی سبب اب برسلز حکومت کے پاس میسر پناہ کی جگہیں خاص طور پر بچوں والے خاندانوں کے لیے مختص کی جائیں گی۔

ڈی مور کے مطابق آنے والے دنوں پناہ گاہوں پر مزید دباؤ بڑھنے کی توقع ہےتصویر: Benoit Doppagne/Belga/dpa/picture alliance

رہائشی سہولیات کے لیے دباؤ

ڈی مور نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں پناہ گزینوں پر دباؤ بڑھنے کی توقع ہے اور ان کی حکومت اپنی اس بات پر قائم ہے کہ بچوں کو "اس موسم سرما میں سڑکوں پر نہیں رہنا چاہیے۔"

یورپی یونین کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی کے مطابق گزشتہ برس پورے بلاک اور اس سے منسلک ممالک آئس لینڈ، اسرائیل، ناروے، سربیا، ترکی اور برطانیہ میں پناہ کے لیے 71 فیصد درخواست گزار تنہا مرد تھے۔ سال دو ہزار بائیس کے آخر میں تقریباً 636,000 پناہ گزینوں کے مقدمات زیر التوا رہے۔

بیلجیم کے اس اقدام کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، 46 ممالک پر مشتمل کونسل آف یورپ نے اس کی مخالفت کی۔ کچھ قانون سازوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے کو مدھم نظر انداز کیا۔

خبر رساں ایجنسی بیلگا کے مطابق حکومت کی اتحادی گرین پارٹی کی نائب وزیر اعظم پیٹرا ڈی سوٹر نے کہا کہ انہیں اس پر شدید افسوس ہے۔''سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈی مور نے جو فیصلہ کیا ہے وہ ایک ایسی پالیسی کو باقاعدہ بنانے کے مترادف ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کی بے شمار بار مذمت کی گئی ہے۔‘‘

برسلز حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اس کی ترجیح بچوں والے خاندانوں کو پناہ مہیا کرنا ہےتصویر: Spyros Bakalis/AFP

انسانی حقوق کو 'دفن کرنا'

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بیلجیم کے ڈائریکٹر فلپ ہینس مینز نے کہا، "ہم نے سوچا کہ ہم یہ سب دیکھ لیں گے، لیکن نہیں۔ بیلجیم کی حکومت صرف انسانی حقوق پر روک نہیں لگا رہی بلکہ وہ پناہ کے متلاشی تنہا مردوں کے استقبال کے عمل کو 'معطل' کر کے انہیں دفن کر رہی ہے۔‘‘

ڈی مور نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں پناہ گزینوں کی آمد نے بیلجیم میں موجود 33,500 پناہ گاہوں میں گنجائش ختم کر دی ہے۔ پناہ گزینوں سے متعلق بلیجئیم کی سرکاری ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال اس یورپی ملک میں تحفظ کے متلاشی افراد کی  تقریباً 37,000 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

 ش ر ⁄ ع ا (اے پی، ڈی پی اے)

غیر قانونی مہاجرت: ایک پاکستانی نوجوان کا جان لیوا سفر

04:46

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں