1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیم کی چاکلیٹس: نقل کرنے والی کمپنیوں کو انتباہ

27 مارچ 2013

بیلجیم کو اپنی چاکلیٹ مصنوعات کے برانڈ کی حفاظت کے لیے یورپی یونین میں درخواست دینی ہے۔ بیلجیم کے چاکلیٹ سازوں کا ماننا ہے کہ انہیں اپنی مصنوعات کی انفرادیت قائم رکھنے کا حق حاصل ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

بیلجیم کی چاکلیٹس پوری دنیا میں مشہور ہیں اور اپنی ہی ایک منفرد حیثیت کی حامل ہوتی ہیں۔ بیلجیم میں چاکلیٹ سازی کی صنعت اس وجہ سے تشویش کا شکار ہے کہ یورپ کی دیگر چاکلیٹ کمپنیاں اکثر اپنی مصنوعات پر بیلجیم کی معروف چاکلیٹس کے حوالے سے ایسا کچھ نہ کچھ لکھ دیتی ہیں جس سے تاثر ملتا ہے کہ ان کی چاکلیٹس بھی اتنی ہی معیاری ہیں جتنی کہ بیلجیم کی۔

بیلجیم میں چاکلیٹ سازی کی صنعت کی نمائندہ فیڈریشن علاقائی حکومتوں کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات کرنا چاہتی ہے کہ یورپی یونین کی سطح پر بیلجیم کو اپنی چاکلیٹ مصنوعات کے برانڈ کی حفاظت کے لیے کس قسم کی درخواست دینی چاہیے۔

بلجیم کی لذیذ پرالینزتصویر: AP

یورپی ملک بیلجیم میں چاکلیٹ سازی کی تاریخ ایک صدی پرانی ہے۔ 1912ء میں سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والے Jean Neuhaus نے ایک سخت خول کے اندر کریم بھر کر خاص قسم کی چاکلیٹ ایجاد کی تھی جسے ’پرالین‘ کہا جاتا ہے۔ تب سے یورپ سمیت پوری دنیا میں بیلجیم کی اس نہایت لذیذ مٹھائی نے غیر معمولی شہرت حاصل کی ہے۔ اس سے متاثر ہو کر دیگر یورپی ممالک نے بھی اسی طرز کی چاکلیٹس تیار کرنا شروع کر دی تھیں اور لطف کی بات یہ ہے کہ اپنی چاکلیٹ مصنوعات کی تشہیر اور ان کی فروخت میں اضافے کے لیے اکثر چاکلیٹس کی پیکنگ پر ’بیلجیم اسٹائل‘ یا ’بیلجیم کی ترکیب‘ جیسے الفاظ لکھے ہوتے ہیں۔

اس سے ہوتا یہ ہے کہ چاکلیٹ خریدنے والے افراد چاکلیٹ کی پیکنگ پر درج ’بیلجیم‘ کا نام دیکھتے ہی اس کے معیاری ہونے کا یقین کر تے ہوئے یہ چاکلیٹس خرید لیتے ہیں۔ اس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ بیلجیم کا نام ایک طرح سے چاکلیٹ کے خوش ذائقہ ہونے کی ضمانت کی حیثیت رکھتا ہے اور جس بھی چاکلیٹ پر بیلجیم درج ہو، اُس پر جیسے معیاری ہونے کی مہر لگ جاتی ہے۔ اس قسم کی کاروباری چال چلنے والوں کو تجارتی اصطلاح میں ’ کاپی کیٹ‘ کہا جاتا ہے۔

بیلجیم کے چاکلیٹ سازوں کا ماننا ہے کہ انہیں اپنی مصنوعات کی انفرادیت قائم رکھنے اور انہیں مارکیٹ میں اپنی مخصوص شناخت کےساتھ پیش کرنے کا اتنا ہی حق حاصل ہے، جتنا فرانسیسی وائن تیار اور فروخت کرنے والے تاجروں کو یا پھر اٹلی کے علاقے Parma میں تیار کیے جانے والے خنزیر کے گوشت کے پارچوں کو تیار کر کے بیچنے والوں کا جو Parma Ham کے نام سے اپنی مصنوعات بیچتے ہیں۔

کولون میں ہر سال مٹھائی سازی کی صنعت کی نمائش کا انعقاد ہوتا ہےتصویر: AP

بیلجیم کی چاکلیٹس کی نقل کر کے اپنی مصنوعات فروخت کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے اس یورپی ملک کی Neuhaus چاکلیٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو Jos Linkens نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’ہمیں اس امر پر افسوس ہے کہ ہماری چاکلیٹس کی نقل کرنے والوں کی مصنوعات کا معیار ہماری اصلی چاکلیٹس کے مقابلے میں بہت کم ہے‘۔

Jos Linkens بیلجیم کی بسکٹ بنانے والی ایک معروف کمپنی کے سربراہ بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر دنیا کی دیگر بڑی اور معیاری چاکلیٹ ساز کمپنیاں بیلجیم کی چاکلیٹس کی نقل کریں تو اُنہیں تکلیف نہیں ہو گی کیونکہ وہ اپنی مصنوعات کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔

بیلجیم کے چاکلیٹ ساز اداروں کا کہنا ہے کہ ان کی مصنوعات اس لیے دنیا بھر کی چاکلیٹس کے مقابلے میں معیاری اور منفرد ہیں کہ ان کے ہاں اس شعبے کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے اور بہت سے باصلاحیت کارکن اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ ان اداروں کی طرف سے چاکلیٹ سازی صرف مشینوں کے ذریعے نہیں کی جاتی۔ بیلجیم کی ’پرالینز‘ میں نت نئی کریمیں بھرنے اور انہیں زیادہ سے زیادہ ذائقہ دار بنانے میں ان منجھے ہوئے باورچیوں کا ہاتھ ہوتا ہے جو اکثر کام مشینوں کی بجائے خود اپنے ہاتھوں سے کرتے ہیں۔

km / mm (Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں