’بیماری جانچ کر اسقاط حمل نازی طریقہ کار کی طرح ہی ہے‘
17 جون 2018
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے کہا ہے کہ پیدائش سے قبل یہ جاننا کہ بچہ کسی بیماری یا معذوری کا شکار تو نہیں اور پھر اس بنیاد پر اسقاطِ حمل کا فیصلہ کرنا نازی سوچ ہی کا ایک ورژن ہے۔
اشتہار
پوپ فرانسِس نے کہا کہ نازیوں کی یہ سوچ کی معذوروں، بیماروں اور کم زوروں کا خاتمہ کر کے وہ ایک ’اصل نسل‘ پیدا کر لیں گے، آج کے اس طریقہ کار سے مختلف نہیں جس میں پیدائش سے قبل ہی نامولود کی بیماری، معذوری یا اس انداز کے دیگر سقم کو بنیاد بنا کر حمل ضائع کرنے کا فیصلہ کر لیا جاتا ہے۔
سرطان سے کیسے بچا جائے
سائنسدان کافی حد تک یہ جان چکے ہیں کہ کینسر جیسا موذی مرض کس طرح انسان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لیے کچھ تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں۔ تاہم سرطان کی کچھ اقسام موروثی ہوتی ہیں جن سے بچنا تقریباً مشکل ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/S.Kelly
سگریٹ نوشی سے پرہیز
سرطان کی بیماری مریض کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ تحقیق کے مطابق سرطان کی لگ بھگ نصف تعداد کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے۔ سگریٹ نوشی ہر پانچویں ٹیومر کی ذمہ دار ہے۔ سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپڑوں بلکہ دیگر اقسام کے سرطان کا بھی باعث بنتا ہے۔
تصویر: R. Ben-Ari/abaca/picture alliance
وزن کا زیادہ ہونا
سگریٹ نوشی کے بعد موٹاپا سرطان کا سب سے بڑی وجہ ہے۔ زیادہ وزن کی خواتین میں بچہ دانی اور چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح مردوں میں بھی موٹاپا سرطان کے مرض کا باعث بن سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/China Photos
کم حرکت کرنا
وہ افراد جو زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں یا بہت کم چلتے پھرتے ہیں، ان میں سرطان کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ورزش کرنے والے افراد نہ صرف سرطان بلکہ دیگر بیماریوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ سخت ورش کو معمول بنایا جائے، سائیکل چلانے اور روز چہل قدمی کرنے سے بھی انسانی کی صحت کافی اچھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Colourbox
گوشت کم کھائیے
گائے، بھینس، بکرے وغیرہ کا گوشت پیٹ کے سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔ بڑا گوشت زیادہ نقصان دہ ہے۔ دوسری جانب مچھلی کا استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
تصویر: AP
فاسٹ فوڈ کا کم استعمال
سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل غذا سرطان سے بچا سکتی ہے۔ زیادہ تعداد میں فاسٹ فوڈ جیسے کہ برگر، تلے ہوئے چپس وغیرہ کھانا سرطان کا سبب بن سکتا ہے۔
پوپ فرانسِس نے ہفتے کے روز خاندانی زندگی سے متعلق اطالوی تنظیموں سے اپنے طویل خطاب میں آج کے دور کے طریقہ کار اور نازی دور کی اقدامات کا موازنہ کرتے ہوئے کہ اسقاط حمل سے متعلق اس طریقہ کار کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں پوپ فرانسِس کا کہنا تھا، ’’بچے اسی طرح قبول کیے جانا چاہییں، جیسے وہ اس دنیا میں آئیں یا جیسے خدا انہیں ہم تک بھیجے، بے شک وہ بیمار ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘
پوپ فرانسِس نے پیدائش سے قبل کے ٹیسٹس سے بچوں میں بیماریوں اور معذوریوں اور اس تناظر میں اسقاطِ حمل کے فیصلوں سے متعلق بات کی، ’’اس سلسلے میں پہلی تجویز یہ آتی ہے کہ کیا ایسے بچے سے جان چھڑا لی جائے؟ بچوں کا قتل کر کے اور ایک معصوم کی جان لے کر یہ سوچا جاتا ہے کہ اپنی زندگی سہولت سے گزرتی رہے۔‘‘
’شام کی وہ دوزخ، جس کا ایندھن بچے ہیں‘
شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج، باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے مشرقی غوطہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس علاقے میں چار لاکھ سے زائد شہری محصور ہیں اور تقریبا ساڑھے پانچ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Syrian Civil Defence
مشرقی غوطہ میں طبی امداد فراہم کرنے والی تنظیم سیرئین سول ڈیفنس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اسد کی حامی فورسز نے بمباری کے دوران کلورین گیس کا استعمال کیا ہے، جس کی وجہ سے وہاں بچے ہلاک ہو رہے ہیں اور متاثرہ افراد کو سانس لینے مین دشواری کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/B. Khabieh
آزاد ذرائع سے کلورین گیس کے استعمال کی فی الحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ روس نے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ اس کی حمایت یافتہ فورسز یہ زیریلی گیس استعمال کر رہی ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Syrian Civil Defence
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زمین پر قائم اس ’جہنم کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے‘۔
تصویر: picture alliance/AA/Q. Nour
زیر محاصرہ شامی علاقے مشرقی غوطہ میں شدید فضائی حملوں کے بعد وہاں پھنسے عام شہری امداد اور طبی مدد کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فائربندی کے مطالبے کے باوجود علاقے میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/B. Khabieh
گزشتہ ایک ہفتے میں شامی صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی جانب سے مشرقی غوطہ پر کی جانے والی شدید بمباری کے نتیجے میں اب تک پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہفتے کے روز سلامتی کونسل نے شام میں 30 روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ فائربندی پر عمل درآمد ’بلاتاخیر‘ کیا جائے۔
تصویر: Reuters/B. Khabieh
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود روسی طیاروں نے ہفتے کے ہی روز مشرقی غوطہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ آبزرویٹری نے مزید بتایا کہ ہلاک شدگان میں 127 بچے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/A. Al Bushy
شامی خانہ جنگی سے متعلق صلاح و مشورے کے لیے آج پیر کے روز یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا ایک اہم اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ وزرائے خارجہ یہ طے کریں گے کہ کس طرح مشرقی غوطہ میں ظلم و تشدد کے شکار شہریوں کی بہتر طریقے سے مدد کی جا سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/B.Khabieh
سلامتی کونسل کی قرارداد میں تیس روزہ فائر بندی کی بات کی گئی ہے۔ اس دوران امدادی سامان کی ترسیل اور شدید زخمیوں کو متاثرہ علاقوں سے باہر نکالا جائے گا۔ اس قرارداد میں شامی باغیوں کے گڑھ مشرقی غوطہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca/A. Al Bushy
مشرقی غوطہ دو مسلم گروپوں میں منقسم ہے اور وہاں شام میں القاعدہ کی مقامی شاخ بھی سرگرم ہے۔ روس نے باغیوں کے ساتھ بات چیت کی پیشکش کی تھی تاکہ وہاں موجود باغی اپنے اہل خانہ کے ساتھ شہر سے باہر نکل جائیں، بالکل اسی طرح جیسا 2016ء میں حلب میں بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ تاہم غوطہ میں تمام باغی تنظیموں نے اس روسی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AA/A. Al-Bushy
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے اتوار کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی۔ ان رہنماؤں نے پوٹن سے اپیل کی کہ وہ شامی حکومت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فائربندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/A. Al-Bushy
اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق ان حملوں کے دوران اس علاقے میں کم از کم پانچ ہسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی۔ ان حملوں کے بعد کئی ہسپتال معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل نہ رہے۔
تصویر: picture alliance/AA/K. Akasha
ان حملوں کے حوالے سے شامی حکومتی افواج کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن اسد حکومت اکثر یہی کہتی ہے کہ سرکاری افواج کی طرف سے صرف باغیوں اور جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP/Syrian Civil Defense White Helmets
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملک فرانس نے شام میں ان تازہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تصویر: Reuters/B. Khabieh
13 تصاویر1 | 13
انہوں نے مزید کہا، ’’میں بہت دکھ سے کہہ رہا ہوں۔ پچھلی صدی میں اس دنیا نے نازیوں کے اس طریقہ کار کو دیکھا تھا جو ایک اصل نسل کی تیاری کی کوشش کی صورت میں ہمارے سامنے آئی تھی۔ آج ہم وہی کچھ سفید دستانے پہن کر کر رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ سابقہ نازی دور میں جرمنی میں لاکھوں جسمانی اور ذہنی معذوروں کو قتل کر دیا گیا تھا، تاکہ وہ اپنی معذوری اگلی نسل میں منتقل نہ کر سکیں۔