بیمار یونانی اقتصادیات کے یورو زون پر منفی اثرات
12 ستمبر 2011یورپی مالیاتی منظر کو یونانی حکومت کے قرضے کا بھاری بوجھ اور اس کے یورو زون سے اخراج کی افواہ نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ماہرین اس صورت حال کو طوفانی خیال کر رہے ہیں کہ اس کی زد میں آ کر دوسری اقوام کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس صورت حال میں یورپی مرکزی بینک کے چیف اکانومسٹ ژرگن اشٹارک کا مستعفی ہونا بھی اہمیت کا حامل ہے اور اسے مرکزی بینک میں پالیسیوں پر عدم اتفاق سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یونانی مالیاتی بحران کی بازگشت یورپ کی سب سے بڑی اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی میں بھی سنائی دے رہی ہے۔
انگیلا میرکل کی حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل کرسٹیان لنڈنر نے پیر کی صبح جرمن ٹیلی وژن چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یورو زون سے یونان کا اخراج بھی پیدا شدہ مالیاتی بحران کا ایک امکانی حل ہے۔ لنڈنر کا یہ بھی خیال ہے کہ یورو زون میں پیدا شدہ مالیاتی بحران کو حل کرنے کے لیے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مثلاً یونان دیوالیہ پن کو تسلیم کر لے اور اس کے قرضوں کے بوجھ کو ختم کرنے کی نئی شرائط طے کی جائیں۔ لنڈنر کہتے ہیں کہ کچھ لو ،کچھ دو کے اصول کا توڑا جانا جرمنی کے ٹیکس دہندگان کے لیے ناقابل فہم ہے۔ اگر یونان اپنے تمام فرائض پورے کرتا ہے تو مزید یورپی ہنگامی امداد فراہم کی جا سکتی ہے اور امدادی پیکیج میں توسیع بھی ممکن ہے۔ لیکن یہ امدادی پیکیج اُن ملکوں کے لیے ہیں، جو واپَس ادائیگی پر آمادہ بھی ہیں اور اِس کے قابل بھی ہیں۔ جو ممالک اس کے لیے تیار نہیں، وہ کسی ہنگامی امداد کی توقع بھی نہیں رکھ سکتے اور ان کے لیے دیگر امکانات پر غور ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں سوچ پر کوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے۔
یورو زون سے یونان کے امکانی اخراج کی بحث کی مناسبت سے جرمنی میں حکمران یونین کی جماعتوں کے سینئر سیاستدان ہورسٹ زےہوفر کا کہنا ہے کہ اولین اہمیت اس بات کی ہے کہ امداد اور ذمہ داری کا احساس آپس میں جڑے ہونے چاہییں۔ لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو اور یونان تمام تر کوششوں کے باوجود کچھ نہ کر سکے تو پھر اس تجویز کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دینا چاہیے۔
جرمن حکومت کے ترجمان سٹیفن زائبرٹ کا کہنا ہے کہ جرمنی سارے یورو زون میں استحکام کا خواہشمند ہے۔ جرمنی کے نائب چانسلر اور وزیر اقتصادیات فلپ روئسلر نے پیر کے روز اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا، جرمنی کی خواہش ہے کہ یونان اپنے تمام تر اقتصادی مسائل کے باوجود یورو زون کا حصہ رہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایتھنز حکومت اپنی کوششوں میں مصروف ہے اور وہ مسلسل بچتی اور کفایت شعاری کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے وزرائے اقتصادیات و مالیات یونان کے لیے دوسرے ممکنہ مالیاتی پیکیج پر مزید بات چیت کے لیے اس جمعہ کو ایک میٹنگ میں شریک ہوں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی