1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی فلمی میلے Berlinale کے موقع پر برلن میں جشن کا سا سماں

امجد علی12 فروری 2009

گذشتہ چند روز سے جرمن دارالحکومت برلن میں جشن کا سا سماں ہے کیونکہ وہاں Berlinale یعنی اُنسٹھ واں بین الاقوامی فلمی میلہ منعقد ہو رہا ہے۔ یہ میلہ پندرہ فروری کو اپنے اختتام کو پہنچے گا۔

برلن میں جاری بین الاقوامی فلم میلے کا ایک منظرتصویر: AP

برلن فلمی میلہ فلم کے شعبے میں جرمنی کا اہم ترین سالانہ اجتماع ہے، جس کا شمار یورپ کے بڑے فلمی میلوں میں ہوتا ہے۔ فلم کی دنیا سے وابستہ سرکردہ شخصیات اِس میلے میں شریک ہیں۔

پانچ فروری کو اِس میلے کا آغاز فلم ’’دا انٹرنیشنل‘‘ سے ہوا۔ اِس فلم میں ایک بہت ہی طاقتور بینک کی مجرمانہ سرگرمیاں دکھائی گئی ہیں، جن کے آگے بند باندھنے میں انٹرپول کے ایک ایجنٹ اور ایک وکیلِ استغاثہ کی ساری جدوجہد رائیگاں جاتی نظر آتی ہے۔ فلم کے ہدایتکار ٹَوم ٹِکوَر نے بتایا:’’ایک ہنگامہ خیز فلم میں ایک بینک کو ولن کے طور پر پیش کرنے کا تصور ہمیشہ سے مجھے بہت پُر کشش لگتا رہا ہے کیونکہ یہ ایک مکمل طور پر غیر معمولی بات ہے۔ آج کل کے حالات کی روشنی میں آپ کہیں گے کہ ظاہر ہے، مالیاتی بحران کے ہوتے ہوئے ایسا تو ہو گا ہی۔ لیکن جب ہم نے یہ فلم شروع کی تو ظاہر ہے، ہمیں اِس بحران کا کوئی اندازہ نہ تھا۔ ‘‘

اس میلے کے جیوری ارکان ایک گروپ کی صورتتصویر: AP

ٹَوم ٹِکوَر کی یہ فلم گولڈن اور سلور بیئر کے اعزازات کے لئے اُس مقابلے میں شامل نہیں، جہاں دنیا بھر کی اٹھارہ فلمیں ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ اِنہی میں اکتالیس سالہ فرانسیسی ہدایتکار فرانسُوا اوسَوں کی فلم ’’رِکّی‘‘ بھی شامل ہے، جس میں ایک ایسے بچے کو دکھایا گیا ہے، جس کے نہ صرف پَر نکل آتے ہیں بلکہ وہ جیسے جیسے بڑا ہوتا ہے، ویسے ویسے اڑنا بھی شروع کر دیتا ہے۔ اِس سے آگے جا کر کہانی بالکل ہی انوکھے راستوں پر چل پڑتی ہے۔

فلم میلے کی جیوری کی قائد سکاٹ لینڈ کی آسکر ایوارڈ یافتہ ممتاز اداکارہ ٹِلڈا سونٹن اپنے مداحوں کے ہمراہ۔تصویر: AP

ایک اور فلم ڈنمارک کی 43 سالہ ہدایتکارہ آنَیٹے کے اولیسن کی ہے، ’’لٹل سولجر‘‘، جس میں افغانستان یا عراق سے واپس آنے والی ایک خاتون فوجی کو ڈنمارک میں بھی اپنی جنگ جاری رکھنا پڑتی ہے، اِس بار یہ جنگ ایک جسم فروش خاتون کو انسانوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے والوں کے چُنگل سے رہائی دلانے کی جنگ ہوتی ہے۔

بہترین فلم کا فیصلہ اُس جیوری کے ہاتھوں میں ہے، جس کی قیادت سکاٹ لینڈ کی آسکر ایوارڈ یافتہ ممتاز اداکارہ ٹِلڈا سونٹن کر رہی ہیں۔ جرمن فلمساز اور ہدایتکار کرسٹوف شلِنگن زِیف بھی اِس جیوری میں شامل ہیں۔ جیوری کی سربراہ اداکارہ سونٹن کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا:’’ ٹِلڈا بہت ہی سخت ہیں اور اُن کے ہوتے ہوئے فیصلہ کسی کے بھی حق میں ہو سکتا ہے۔ وہ اپنی بات منوانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور مکمل سیاسی شعور کی حامل ہے، جو بہت اہم ہے۔ میرے خیال میں اگر محض ظاہری چمک دمک والی اور جذبات بر انگیختہ کرنے والی فلموں کو نوازا گیا تو نہ وہ ساتھ دیں گی اور نہ میں۔’’

برلن میں جاری اس بین الاقوامی فلم میلے میں دنیا بھر سے فلمیں نمائش کے لئے لائی گئی ہیںتصویر: AP

بہترین فلموں اور فنکاروں کا اعلان چَودہ فروری کی شام کیا جائے گا۔ اِس دَس روزہ میلے کے دوران مجموعی طور پر کئی سو فلمیں دکھائی جا رہی ہیں، جن میں سے بہت سی فلموں میں عالمگیریت اور جنگوں کے متاثرین کو دکھایا گیا ہے، بھوک سے متاثرہ خطوں کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کے منفی اثرات کو موضوع بنایا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں