بین الاقوامی کان فلمی میلے کا افتتاح
15 مئی 2014کان فلمی میلے کو دنیا کا سب سے بڑا بین الاقوامی فلمی میلہ تصور کیا جاتا ہے۔ دنیا کی تمام بڑی فلم انڈسٹریز سے وابستہ افراد کی کان فلم فیسٹول میں شرکت کو ایک اعزاز خیال کرتے ہیں۔ اسی فلمی میلے کے دوران مختلف خواتین ماڈلز بھی خاص طور پر برطانوی اور امریکی فلم انڈسٹری کے ہدایتکاروں کے سامنے اپنے جوہر دکھانے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ وہ کسی فلم میں کردار حاصل کر سکیں۔ عالمی فلمی صنعت کے نمائندوں کے درمیان فلموں کی تقسیم کے سودے بھی طے کیے جاتے ہیں۔
مختلف فلموں کے خصوصی پریمیئر کے موقع پر معروف اداکار اور اداکاروں کو ریڈ کارپٹ پر زرق برق لباسوں میں خراماں خراماں چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ فلم کے افتتاح کے موقع پر ریڈ کارپٹ پر نکول کِڈ مین، صوفیہ کاپولا، ولیم ڈافو، آدری ٹاؤٹُو اور جیوری کی سربراہ جین کیمپیئن دوسرے اداکاروں کے ساتھ موجود تھیں۔ ریان گوزلنگ، ڈیوڈ کورننبرگ اور صوفیہ لورین کی شرکت بھی متوقع ہے۔
میلے کی افتتاحی فلم ’گریس آف موناکو‘ تھی، جس میں موناکو کے پرنس رینیے سوئم کے ساتھ شادی کرنے والی ہالی وُڈ کی ماضی کی خوبرو فنکارہ گریس کیلی کی داستان بیان کی گئی ہے۔ اس فلم میں گریس کیلی کا کردار نکول کِڈ مین نے ادا کیا ہے۔ یہ فلم مقابلے کے شعبے میں شامل نہیں ہے۔ اس بار گولڈن پام کے اعزاز کے لیے دنیا بھر سے اٹھارہ فلمیں مقابلے کے شعبے میں شامل ہیں۔ پرنس گریس کے بچوں شہزادہ البرٹ ثانی اور بیٹیوں کیرولین اور اسیفنی نے فلم گریس آف موناکو کے مواد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اِس فلم کے کئی پہلو کمرشل بنیادوں پر بڑھائے گئے ہیں۔ بدھ کے روز گریس آف موناکو میں شہزادی گریس کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ نکول کِڈمین نے ایک خصوصی پریس کانفرنس میں موناکو کے شاہی خاندان کے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فلم میں اُن کے کرداروں کو مسخ کرنے کا مواد شامل نہیں ہے۔ فلم کے پریمیئر پر کئی ناقدین نے بھی اِس فلم کی کہانی پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسکرین پلے گنجلک ہے۔
چودہ مئی بروز بدھ کی شام سے شروع ہونے والے کان فلمی میلے کے ٹاپ پرائز گولڈن پام کے انتخاب کے لیے ایک نو رکنی جیوری بھی ہے۔ اس جیوری کی سربراہ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والی جین کیمپیئن ہیں۔ وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں جہاں وہ فلمسازی کرتی ہیں۔ وہ اُن چار خواتین میں شامل ہیں جنہیں اکیڈمی ایوارڈ کی نامزدگی حاصل ہو چکی ہے۔ اِس کے علاوہ سن 1993 میں جین کیمپیئن کی فلم دی پیانو کو کان فلمی میلے کے سب سے بڑے پرائز گولڈن پام سے بھی نوازا گیا تھا۔
کان فلمی میلے کی جیوری میں خواتین کی اکثریت ہے لیکن گولڈن پام کے حصول کے لیے جن فلموں کا انتخاب کیا گیا ہے، ان میں صرف دو خواتین ہدایتکاروں کی فلمیں شامل ہیں۔ اس مناسبت سے جیوری کی صدر جین کیمپیئن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلم صنعت کو ورثے میں جنسی امتیاز کا رویہ ملا ہے اور خواتین ہدایتکاروں کی کم فلمیں شامل کی جاتی ہیں۔ کیمپیئن نے خاتون ہدایتکاروں کی توجہ اس جانب دلاتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی صنعت میں اپنی عدم موجودگی کا احساس کرتے ہوئے اِس پہلو پر غور کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس ایک خاتون ہدایتکار کی فلم فیسٹول میں شامل تھی اور سن 2012 میں کسی خاتون ہدایتکار کو نمائندگی حاصل نہیں ہوئی تھی۔
کان فلم فیسٹول میں سوا لاکھ سے زائد شائقین کے پہنچنے کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔ عام شائقین کے علاوہ تیس ہزار وہ افراد بھی کان شہر میں موجود ہوں گے، جنہوں نے باقاعدہ اس میلے میں شرکت کے لیے اپنی رجسٹریشن کروا رکھی ہے۔ چار ہزار کے قریب ذرائع ابلاغ کے نمائندے اور سات سو ٹیکنیکل اسٹاف بھی میلے میں شریک ہے۔ کان بحیرہ روم کا ساحلی مقام ہے اور سیاحتی سرگرمیوں کے لیے خاص شہرت رکھتا ہے۔ فیسٹول کے دوران سمندر میں کشتی رانی کے شوقین حضرات کے لیے قریبی علاقوں سے بھی بوٹس منگوائی گئی ہیں تا کہ شائقین کو اِن کی کمی کا احساس نہ ہو۔