1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی ہوا بازی اور ٹائٹینیم کی عالمی صنعت

6 مارچ 2022

روس پر عائد متنوع اقتصادی پابندیوں کے اندرون ملک اور بیرون دنیا پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کی اہم ترین وجہ وہ روسی خام مال اور مصنوعات ہوں گی، جو ہوا بازی، جہاز رانی اور کار سازی کی صنعتوں میں استعمال ہوتی ہیں۔

Brasilianisches Militärtransportflugzeug - Embraer KC-390
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance

روس کی یوکرین پر فوج کشی کے بعد امریکہ اور یورپی یونین نے روسی بینکوں، مختلف کاروباری شخصیات اور اداروں پر مالیاتی پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ اب تک روسی برآمدات پر بظاہر کوئی پابندیاں عائد نہیں کی گئیں۔

اس کی ایک مثال وسمپو۔آوسما (VSMPO-Avisma) بھی ہے۔ یہ ادارہ طیارہ ساز اداروں کو ٹائٹینیم سپلائی کرتا ہے۔ ہوائی جہاز بنانے والے ایسے اداروں میں امریکی کمپنی بوئنگ اور یورپی ادارہ ایئربس بھی شامل ہیں۔

چینی امریکی تجارتی جنگ میں نایاب زمینی دھاتیں کلیدی ’ہتھیار‘

اس دوران چند روسی بینکوں کو عالمی مالیاتی نظام سوِفٹ یا سوسائٹی فار ورلڈ وائڈ انٹربینک فنانشل ٹیلی کمیونیکیشن (SWIFT) سے بھی علیحدہ کر دیا گیا ہے۔ یہ عمل بھی ٹائٹینیم سمیت کئی روسی برآمدات کی سپلائی کو متاثر کر سکتا ہے۔

ٹائٹینیم دھات چین، روس، قزاقستان، موزمبیق اور ویتنام سمیت کئی ممالک میں پائی جاتی ہےتصویر: Roberto Paquete/DW

ٹائٹینیم اسفنج کی پیداوار

قیمتی دھات ٹائٹینیم کے معدنی ذروں سے ٹائٹینیم اسفنج تیار کیا جاتا یے اور یہ کئی صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ چین اس وقت دنیا میں اس اسفنج کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے۔

ماحول دوست فضائی سفر بہت مہنگا ہو گا

امریکی جیولوجیکل سروے نامی ادارے کے مطابق گزشتہ برس ٹائٹینیم کی عالمی پیداوار دو لاکھ دس ہزار ٹن تھی اور اس میں چین کا حصہ 57 فیصد تھا۔ جاپان 17 فیصد حصے کے ساتھ دوسرے اور روس 13 فیصد حصے کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔ یہ دھات قزاقستان میں سے سن 2021 میں 16 ہزار ٹن اور یوکرین سے 3700 ٹن نکال کر برآمد کی گئی تھی۔

ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کے پاس ٹائٹینیم کے ذخائر بے بہا نہیں بلکہ کم ہیں۔ سن 2021 میں یوکرین کے مرتکز ٹائٹینیم کو خاصے زیادہ حجم میں روس برآمد کیا گیا تھا۔ روس کو برآمد کردہ یوکرینی مرتکز ٹائٹینیم پانچ لاکھ پچیس ہزار ٹن تھا۔ مرتکز ٹائٹینیم سے اسفنج تیار کیا جاتا ہے۔

ٹائٹینیم کی دھات کا نام ایک یونانی دیوتا کے نام پر رکھا گیا ہےتصویر: Mary Evans Picture Library/picture-alliance

کچھ اور ملک بھی اس معدنی دولت کے حامل ہیں اور ان میں ویتنام اور موزمبیق بھی شامل ہیں۔

ٹائٹینیم کے بڑے درآمد کنندہ ممالک

درآمدات اور برآمدات کی مشاورتی کمپنی سی آر یو کا کہنا ہے کہ دنیا میں ٹائٹینیم کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک چین ہے، جس نے گزشتہ برس 16 ہزار ٹن سے زائد ٹائٹینیم اسفنج خریدا تھا۔ امریکا نے سن 2020 میں ایسا 19 ہزار ٹن اسفنج درآمد کیا۔ مگر ایک سال بعد وہ چین سے پیچھے رہ گیا اور اس کی درآمد 16 ہزار ٹن کے قریب رہی تھی۔

ہوا بازی کی صنعت میں ترقی، عالمی حدت میں اضافے کا باعث

جاپان نے چین اور امریکا کو سب سے زیادہ ٹائٹینیم اسفنج برآمد کیا۔ سی آر یو کے مطابق تعمیرات اور ہوا بازی کی صنعتوں میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے عروج کے بعد قدرے بحالی نے ٹائٹینیم اسفنج کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

ٹائٹینیم کا استعمال

یہ دھات خاص طور پر ایرو اسپیس انڈسٹری میں استعمال کی جاتی ہے۔ اسے ہوائی جہازوں کے لینڈنگ گیئرز اور پروں کے علاوہ ٹربائن کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹائٹینیم دھات کا استعمال کئی صنعتوں میں کیا جاتا ہے

یہی دھات کار انڈسٹری میں کمبسشن انجن کی تیاری میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ بحری جہازوں اور آبدوزوں میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ مختلف اشیاء کی کیمیکل پراسیسنگ میں بھی ٹائٹینیم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دھات حفاظت فراہم کرنے کے علاوہ درجہ حرارت کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے۔ انسانی جوڑوں کے مصنوعی متبادل اور ڈینٹل امپلانٹس کی تیاری میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مصنوعی جسمانی حسن خطرہ بن گیا

اس دھات کی کثافت انسانی ہڈیوں جتنی ہوتی ہے۔ اس کا نام یونانی دیومالائی کرداروں ٹائٹنز سے منسوب ہے۔ یہ ایک ہلکی مگر سخت اور مضبوط دھات ہے۔

ع ح / م م (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں