پاکستان کے زیرانتظام گلگت بلتستان کے علاقے کے رہائشی چین میں ایغور نسل کی اپنی بیویوں سے رابطہ نہ ہونے پر تشوش کا شکار ہیں۔ ان افراد کو خدشات ہیں کہ چینی حکام نے ان کے خاندان کے افراد کو اپنی حراست میں لے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اشتہار
روایت یہ رہی ہے کہ تاریخی شاہ راہِ ریشم کے قرارقرم ہائی وے کے پہاڑی حصے سے پاکستان کے زیرانتظام گلگت بلتستان کے چین میں مقیم رہائشی ہر برس موسم خزاں کی آمد پر اپنی ایغور بیویوں کو چھوڑ کر سرحد عبور کر کے دوبارہ اپنے آبائی علاقے میں آ جاتے ہیں اور موسم سرما گزار کر دوبارہ اپنے خاندانوں سے جا ملتے ہیں۔ ان خاندانوں کے درمیان رابطے کی واحد سبیل ٹیلی فون ہوتی ہے، تاہم متعدد افراد کا کہنا ہے کہ سینکیانگ میں ان کا اپنے بیوی بچوں سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ گزشتہ برس ان افراد کی جانب سے چین میں کی جانے والی ٹیلی فون کالز کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔
ان افراد کو فقط یہی کچھ معلوم ہوا ہے کہ ’سینکیانگ کی ایغور مسلم اقلیت‘ کو ’تعلیم نو کے مراکز‘ میں رکھا گیا ہے۔ ایغوروں کے علاقوں میں تیزی سے ایسے مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن کا مقصد پاکستان سے سرحد عبور کر کے چین پہنچنے والے عسکریت پسندوں کا انسداد ہے۔
اقبال نامی ایک شخص نے اپنے نام کا دوسرا حصہ بتائے بغیر اے ایف پی کو بتایا، ’’میری بیوی کو گزشتہ برس مارچ میں چینی اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تب سے اب تک مجھے ان کی بابت کوئی معلومات نہیں۔‘‘
بہت سے افراد چین میں اپنے خاندانوں سے متعلق کوئی معلومات اس لیے بھی نہیں بتا رہے ہیں کیوں کہ انہیں خوف ہے کہ ایسی صورت میں ان کے اہل خانہ کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
گزشتہ برس جولائی میں اقبال نے اپنے خاندان کو ڈھونڈنے کے لیے چین کا رخ بھی کیا تھا، تاہم اسے سرحد عبور نہیں کرنے دی گئی۔ اس کا کہنا ہے کہ چینی حکام نے اسے بتایا کہ اس کی بیوی کو ’تربیتی مراکز‘ بھیج دیا ہے، جب کہ حکومت اس کے بچوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔
’’میں گڑگڑا گڑگڑا کر بھیک مانگتا رہا کہ مجھے میری بیٹیوں سے بات کرنے دو، مگر وہ نہیں مانے‘‘
اقبال گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ان درجنوں تاجروں میں سے ایک ہے، جنہیں ویزا مسائل کی وجہ سے سفری مشکلات ہیں یا جن کا چین میں اپنے اہل خانہ سے رابطہ متقطع ہے اور وہ وہاں نہیں جا پا رہے ہیں۔
سی پیک کے تحت کراچی سرکلر ریلوے نظام کے احیاء کا منصوبہ
پاکستانی حکومت بیس برسوں سے معطل کراچی میں لوکل ٹرینوں کے نظام کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے سی پیک کے تحت کام کا آغاز کرنے والی ہے۔ چین نے اس مد میں 1.7 بلین یورو کی سرمایہ کاری کی ہے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
رابطے منقطع
سن 1999 میں کراچی میں سرکلر ٹرینوں کے بند ہونے کے بعد سے کراچی کے شہریوں کے لیے آمد ورفت جان کا عذاب بنا ہوا ہے۔ لوکل ٹرینیں کراچی کے مضافاتی علاقوں کے رہنے والوں کو شہر کے اقتصادی اور صنعتی زونوں سے مربوط رکھتی تھیں۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
افراتفری اور آلودگی
کراچی کی آبادی قریب بیس ملین ہے، اس کے باوجود وہاں کوئی مناسب ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں۔ منصوبے کی تکمیل کے بعد نہ صرف کراچی کے غیر معمولی اور بے ہنگم ٹریفک میں کمی آئے گی بلکہ موٹر گاڑیوں سے نکلتے بے پناہ دھوئیں میں بھی کمی پیدا کرے گی۔ اس طرح فضائی آلودگی میں کمی پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: picture-alliance/Asianet Pakistan/R. Ali
ریلوے کی پٹریوں پر ناجائز تجاوزات
اگرچہ تینتالیس کلو میٹر طویل کراچی سرکلر ریلوے کا بڑا حصہ اب بھی موجود ہے لیکن اس پر جا بجا غیر قانونی تعمیرات بن چکی ہیں۔ یہ ناجائز تجاوزات نہ صرف ریلوے ٹریک کے آس پاس ہیں بلکہ بعض مقامات پر پٹریوں کے اوپر بھی نظر آتی ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
انہدام اور از سر نو تعمیر
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کراچی لوکل ٹرین سسٹم کو دوبارہ شروع کرنے سے قبل قریب 5،000 گھر اور سات ہزار دیگر تجاوزات کو گرایا جانا ضروری ہے۔ توقع ہے کہ متعدد رکاوٹوں کے باوجود اس منصوبے پر رواں برس ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
رہائشیوں کی جانب سے مزاحمت
اس سال اپریل میں جب حکومت نے تجاوزات گرانے کی کوشش کی تو کچی بستیوں کے رہائشیوں نے شدید احتجاج کیا۔ ایک طویل عرصے سے ریلوے لائن کے قریب بسنے والے افراد کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور اُنہوں نے بلڈوزروں کو بھی آگ لگائی۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’نیو سلک روڈ‘ کا حصہ
کراچی میں ریلوے سرکلر روڈ کا احیاء چین کے ’نیو سلک روڈ‘ نامی بین الاقوامی اِنی شی ایٹو پلان کا ایک حصہ ہے۔ اس کے لیے رقم پاک چین اقتصادی راہداری پروجیکٹ سے دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
6 تصاویر1 | 6
رواں ماہ گلگت بلتستان کی اسمبلی نے ایک قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی، جس میں ایسے خاندانوں کی ’غیرقانونی حراست‘ پر احتجاج کیا گیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملنے دیا جائے۔ ایک مقامی رکن اسمبلی جاوید حسین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’چینی حکام کوکم از کم ان افراد کو ان کی بیویوں اور بچوں سے ملنے کی اجازت دینا چاہیے۔ چین ہمارا دوست ہے اور اس طرح کے واقعات اس دوستی پر منفی اثرات ڈالیں گے۔‘‘
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کے ایسے مسائل کی بابت اسلام آباد حکومت سے بات چیت کی جا رہی ہے، جب کہ پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی کہا ہے کہ اس سلسلے میں چینی حکومت سے بات چیت جاری ہے۔