بیوی کا قتل: وزیر اعظم عدالت کے بجائے جنوبی افریقہ پہنچ گئے
21 فروری 2020
افریقی ملک لیسوتھو کے وزیر اعظم تھابانے اپنی علیحدگی اختیار کر لینے والی بیوی کے قتل کے سلسلے میں عدالت میں حاضری کے بجائے اچانک جنوبی افریقہ پہنچ گئے۔ عدالت میں ان پر اس قتل کی فرد جرم عائد کی جانا تھی۔
اشتہار
لیسوتھو میں ماسیرو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس وقت 80 سالہ وزیر اعظم تھوماس تھابانے پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر اپنی اس بیوی کے قتل میں ملوث رہے ہیں، جس کے ساتھ ان کا طلاق کا مقدمہ چل رہا تھا۔
ان کی اہلیہ لیپولیلے تھابانے کو نامعلوم مسلح افراد نے 2017ء میں ماسیرو میں ان کی رہائش گاہ کے قریب فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ لیپولیلے تھابانے کے قتل کے پیچھے مبینہ طور پر تھوماس تھابانے ہی کا ہاتھ تھا۔
اس قتل کا الزام موجودہ وزیر اعظم اور ان کی موجودہ 58 سالہ اہلیہ میسائیاہ پر لگایا جاتا ہے۔ اسی قتل کے سلسلے میں تھابانے پر آج جمعہ اکیس فروری کو ایک مقامی عدالت میں پیشی کے دوران باقاعدہ فرد جرم عائد کی جانا تھی۔
وزیر اعظم عدالت میں حاضر نہ ہوئے تو بعد میں ان کے پرسنل سیکرٹری کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اب تک نامعلوم اپنی کسی بیماری کے علاج کے لیے اچانک ہمسایہ ملک جنوبی افریقہ چلے گئے ہیں۔
تھابانے کی ملک سے رخصتی کے بارے میں ان کی ناراض اہلیہ کے قتل کی چھان بین کرنے والے پولیس کے ڈپٹی کمشنر پاسیکا موکیٹے نے صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ وزیر اعظم تھابانے اپنے طبی معائنے کے لیے جنوبی افریقہ چلے گئے ہیں۔ ہم نے ان کے وکیل سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ بھی اس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ تھابانے اس وقت کہاں ہیں۔‘‘
لیسوتھو کی پولیس کے مطابق فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ آیا ملک سے روانگی کے بعد وزیر اعظم تھابانے کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔ تاہم ڈپٹی پولیس کمشنر موکیٹے نے کہا، ''ہم انتظار کریں گے اور اب وزیر اعظم پر ان کی سابقہ اہلیہ کے قتل کی فرد جرم ان کی وطن واپسی کے بعد ہی عائد کی جا سکے گی۔‘‘
تھوماس تھابانے لیسوتھو کے ایسے پہلے وزیر اعظم ہیں، جنہیں حکومتی سربراہ کے طور پر اپنے فرائض کی انجام دہی کے عرصے کے دوران ہی اپنے خلاف قتل جیسے سنگین جرم کے الزام کا سامنا ہے۔
ان سے قبل لیسوتھو میں کسی بھی برسراقتدار وزیر اعظم کو اپنے خلاف کسی بھی جرم میں کبھی بھی کسی بھی طرح کے مجرمانہ نوعیت کے الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
م م / ع ب (اے ایف پی، اے پی)
ہیرے: افریقہ کی خوش قسمتی بھی اور بدقسمتی بھی
حال ہی میں ایک غیر تراشیدہ ہیرے کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگائی گئی۔ سیرا لیون حکومت کو یہ ہیرا بطور عطیہ ملا تھا لیکن اسے کم قیمت لگنے کی وجہ سے فروخت نہیں کیا گیا۔ جانیے دنیا کے سب سے بڑے اور قیمتی ترین ہیروں کے بارے میں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کے لیے ایک نعمت؟
ایمانوئل ماموح پیشے کے اعتبار سے ایک پادری ہیں لیکن اپنے فارغ اوقات میں وہ کان کنی بھی کرتے ہیں۔ مارچ میں ایمانوئل کو 706 قیراط کا ایک ہیرا ملا تھا، جسے انہوں نے حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔ اس کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگی ہے لیکن کم قیمت کی وجہ سے آئندہ ہفتوں کے دوران بیلجیم میں اسے دوبارہ نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کا ستارہ
1972ء میں سیرالیون میں ایک بڑا ہیرا دریافت ہوا تھا۔ ’سیرالیون کا ستارہ‘ نامی اس غیر تراشیدہ ہیرے کا مجموعی وزن 969 قیراط تھا اور اسے 17 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہیروں کی دولت سے مالا مال اس ملک کا شمار دنیا کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ ہیروں کی غیرقانونی تجارت اس ملک میں خانہ جنگی کی وجہ بنی اور اس دوران ہزارہا لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔
تصویر: Imago/ZUMA/Keystone
بوٹسوانا: قیمتی ترین ہیروں کی دنیا
اگر قیمتی ترین اور بڑے ہیروں کی بات کی جائے تو بوٹسوانا پہلے نمبر پر آتا ہے۔ یہاں سے 1,111 قیراط کا ہیرا دریافت ہوا، جو ایک ٹینس بال جتنا بڑا تھا۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہیرا ہے۔ اسی کان میں سے بعدازاں مزید دو بڑے اور اعلیٰ معیار کے ہیرے ملے تھے۔
دنیا کا مہنگا ترین ہیرا ساؤتھ افریقہ سے ملا۔ ’’پِنک اسٹار‘‘ نامی یہ ہیرا 71,2 ملین ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔ 132.5 قیراط کے اس ہیرے کو تراشنے میں دو سال لگے۔ اب 59.6 قیراط کے اس گلابی ہیرے کو دنیا کا نفیس ترین ہیرا قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters
ہیرے خواتین کے بہترین دوست
اداکارہ الزبتھ ٹیلر دلفریب اور چمکدار ہیروں سے محبت کی وجہ سے مشہور تھیں۔ 2011ء میں ان کی وفات کے بعد ان کا ایک نیکلیس سیٹ 140 ملین ڈالر میں فروخت ہوا۔ حالیہ چند برسوں میں ہیروں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں افریقہ کے لیے امید کی کرن ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Melzer
گلیمر اور عیش و آرام سے دور
ہیروں کی تلاش میں یہ غریب کارکن زمبابوے کی کانوں میں بیلچوں اور ہاتھوں سے زمین کھودنے میں مصروف ہیں۔ انہیں ہمیشہ یہ امید رہتی ہے کہ کوئی ایک ہیرا انہیں غربت کی دلدل سے نکال دے گا۔ لیکن ایسے خوش قسمت زیادہ تر وہ ثابت ہوتے ہیں، جو بڑی بڑی مشینوں اور بڑے سرمائے کے ساتھ وہاں کان کنی میں مصروف ہیں۔