1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیوی کو ہلاک کرنے پر سینیئر ایرانی سیاستدان کو سزائے موت

30 جولائی 2019

ایران کے نمایاں سیاستدان اور تہران کے سابق میئر محمد علی نجفی کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ ان پر اپنی اہلیہ کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ نجفی ایک سال کے لیے ایران کے نائب صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔

Iran: Mohammad-Ali Najafi
تصویر: picture-alliance/R. Fouladi

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایرانی عدالتی ترجمان غلام حسین اسماعیلی کے حوالے سے منگل کے دن بتایا ہے کہ ایران کے نمایاں سیاستدان محمد علی نجفی کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ ملکی نیوز ایجنسی ISNA کے مطابق عدالت میں نجفی پر یہ جرم ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی میترا استاد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق میترا استاد، 67 سالہ محمد علی نجفی کی دوسری بیوی تھیں۔ اس کیس کے تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم اطلاعات ہیں کہ ملزم نے الزام عائد کیا تھا کہ میترا نے انہیں دھوکا دیتے ہوئے ایک نوجوان سے جنسی روابط قائم کر لیے تھے۔ نجفی نے مئی میں اپنی اہلیہ کو ہلاک کیا تھا اور اسی ماہ انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

پولیس کی تحویل میں نجفی نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو گولیاں ماری ہیں۔ تب پولیس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ تھا کہ یہ دونوں 'ازدواجی مسائل‘ کا شکار تھے۔

سن دو ہزار اٹھارہ میں تہران کے میئر کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے اصلاح پسند سیاستدان نجفی کے وکیل نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وہ اس عدالتی سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ نجفی کے پاس حق ہے کہ وہ آئندہ بیس دنوں کے اندر اندر اپیل کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ ایران میں اسلامی قوانین کے مطابق مقتول کے گھر والے مجرم کی سزا کو معاف بھی کر سکتے ہیں۔

ہائی پروفائل سیاستدان نجفی نہ صرف منجھے ہوئے سیاستدان ہیں بلکہ وہ ایک ماہر ریاضی ہیں اور پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ ماضی میں سائنس اور ایجوکیشن کے وزیر بھی رہے تھے۔ نجفی صدر حسن روحانی کے مشیر برائے اقتصادیات کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ مارچ سن دو ہزار اٹھارہ کے اواخر تک وہ تہران کے میئر کے عہدے پر فائز تھے۔

ع ب/ ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں