بیوی کی پِٹائی ’روایتی رقص‘ تھا
7 اگست 2010جمعے کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مقیم ایک ترک تارک وطن جوڑا اپنے ایک ’روایتی رقص‘ میں مصروف تھا کہ پولیس نے اس شخص کو اپنی بیوی کو پیٹنے کے جرم میں حراست میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس شخص کو اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی کو دونوں ہاتھوں اور لاتوں سے پیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ گرفتاری کے وقت وہ شخص چلاتا رہا کہ ’’یہ تو ترک رقص ہے۔‘‘ لیکن کیوی پولیس نے اس کی ایک نہ سنی۔
عدالت نے اب پولیس کو یہ احکامات دئے ہیں کہ اس مقدمے کو آگے بڑھانے سے قبل پولیس اہلکار ترک روایتی رقص ’’کولباستی‘‘ کا اچھی طرح مطالعہ کریں۔
الاتین کین نامی یہ ترک نژاد باشندہ نیوزی لینڈ کا شہری ہے اور ملک کے شمالی جزیرے ہاویرا میں ترکی کے روایتی ’ڈونر کباب‘ کی ایک دکان کا مالک ہے۔
عدالت میں حاضری پر کین نے بتایا کہ دوپہر کے وقت اپنی دکان میں گاہکوں کے ہجوم اور اس وجہ سے بہت زیادہ منافع کمانے کے بعد وہ اتنا خوش تھا کہ اپنی بیوی الماس اور دو بچوں کے ہمراہ دکان کے باہر ہی ترکی کے روایتی ’کولباستی‘ رقص میں مصروف ہو گیا۔
’’ہم ہمیشہ یوں ہی رقص کرتے ہیں۔ میں اپنی بیوی اور اپنی فیملی کے ہمراہ خوشی کے اظہار میں رقص کر رہا تھا۔ اس میں غلط بات کیا ہے؟ یہاں کے لوگ جسے رقص کی بجائے جھگڑا سمجھ رہے ہیں، اور بیوی کی مارپیٹ کا نام دے رہے ہیں، وہ ہماری ثقافت ہے۔‘‘
اس بیان کے بعد جج نے پولیس کو دو ہفتوں کی مہلت دی ہے کہ وہ کسی DVD پر کولباستی رقص کو تسلی سے دیکھے اور پھر اس مقدمے پر اپنی رائے دے کہ آیا الاتین کین درست کہہ رہا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اگر کین کا بیان درست اور وہ خود ’معصوم‘ ثابت ہو گیا، تو مقدمہ خارج کر دیا جائے گا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک