1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیکہم کی’کردار کشی‘: امریکی رسالے کےخلاف مقدمہ

26 ستمبر 2010

انگلش فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان ڈیوڈ بیکہم نے مشہور شخصیات سے متعلق ایک ایسے امریکی جریدے کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس سٹار فٹ بالر نے ایک جسم فروش خاتون کے ساتھ جنسی رابطے قائم کئے تھے۔

تصویر: AP

ڈیوڈ بیکہم کی طرف سے امریکی شہر لاس اینجلیز کی ایک اعلیٰ عدالت میں یہ مقدمہ In Touch نامی میگزین کے خلاف دائر کیا گیا ہے، جس میں اس رسالے کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اس کھلاڑی کی کردار کشی اور ہتک عزت کی مرتکب ہوئی اور اس جریدے نے بیکہم کے بارے میں غلط معلومات دانستہ طور پر شائع کیں۔

بیکہم نے اس ہفت روزہ جریدے کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

امریکہ میں لاس اینجلیز گلیکسی نامی فٹ بال کلب کی طرف سے کھیلنے والے ڈیوڈ بیکہم کے ایماء پر اس رسالے کے خلاف مقدمہ جمعہ کو دائر کیا گیا۔ In Touch نے اپنی ایک اشاعت میں لکھا تھا کہ انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کے اس سابق کپتان کا 2007 میں نیو یارک میں ایک جسم فروش خاتون سے ایک افیئر چلا تھا۔

اس خبر کا ذریعہ ارما نیکی نامی ایک ایسی 26 سالہ خاتون تھی، جس نے اس جریدے کی ایک ٹائٹل سٹوری میں خود کو طبقہء اشرافیہ کے مردوں کو جنسی خدمات مہیا کرنے والی ایک پیشہ ور جسم فروش قرار دیا تھا۔

بیکہم اپنی اہلیہ اور بچے کے ہمراہتصویر: AP

لاس اینجلیز میں ’اِن ٹچ‘ نامی جریدے کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بعد ڈیوڈ بیکہم نے یہ بھی کہا کہ وہ عنقریب ہی Irma Nici نامی خاتون کے خلاف بھی مالی تلافی کے لئے عدالتی کارروائی شروع کرنے والے ہیں۔

ڈیوڈ بیکہم نے گیارہ برس قبل معروف برطانوی پاپ سٹار اور نوجوان خواتین گلوکاروں کے گروپ Spice Girls کی ایک رکن وکٹوریہ کے ساتھ شادی کی تھی۔ تب سے وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ خوش و خرم زندگی گذار رہے ہیں اور ان دونوں کے تین بچے بھی ہیں۔

بیکہم کے ایجنٹ جیف ریمنڈ کے مطابق اس مشہور فٹ بالر نے جرمنی میں بھی ’اِن ٹچ‘ نامی میگزین کے خلاف ایک قانونی مقدمہ دائر کر دیا ہے کیونکہ ایک میڈیا ادارے کے طور پر یہ امریکی میگزین ایک جرمن کمپنی Bauer Publishing کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں