1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بی جے پی کا پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں سے دوستی کا منصوبہ

جاوید اختر، نئی دہلی
6 جولائی 2023

بنگلہ دیش کی عوامی لیگ، افریقن نیشنل کانگریس اور نیپال کی سیاسی جماعتیں بھارت میں آزادی کے بعد دہائیوں اقتدار میں رہنے والی کانگریس کے قریب رہی ہیں لیکن بی جے پی اس کو بدلنا چاہتی ہے۔

Indiens Premierminister Narendra Modi in Sydney
تصویر: Stinger VIA REUTERS

وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ امریکہ اور مصر نیز شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس اور جی 20 گروپ کے سربراہوں کے مجوزہ اجلاس کے درمیان بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی دنیا بھر میں اور بالخصوص پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے رابطے اور تعلقات کو وسعت دینے پر غور کررہی ہے۔

اس سلسلے میں بی جے پی نے بھارت میں مشرق وسطیٰ، یورپی یونین اور کیریبیائی ملکوں کے سفارت خانوں کے سربراہوں کے ساتھ بدھ کو دہلی میں اپنے ہیڈکوارٹر میں ایک میٹنگ کی۔ پارٹی صدر جے پی نڈا نے ان سفیروں کے ساتھ پارٹی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

'اکھنڈ بھارت' نقشے پر پڑوسی ممالک کی بھارت سے بڑھتی ناراضی

بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی سفارت کاروں نے حکمراں جماعت کے متعلق متعدد سوالات کیے۔ مثلاً بی جے پی کانگریس سے کس طرح مختلف ہے؟ بی جے پی دوبارہ اقتدار میں کس طرح آئی؟  بی جے پی نوجوانوں کے ساتھ رابطے کے لیے ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال کس طرح کرتی ہے؟ بی جے پی کا علاقائی جماعتوں کے حوالے سے کیا نقطہ نظر ہے؟

بی جے پی کے صدر نے انہیں سن1951کے بعد سے پارٹی کی تاریخ، اس کے سفر اور حکومت کی اسکیموں کے متعلق جانکاری دی۔

پارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کوششوں کا مقصد دنیا بھر کے ممالک اور بالخصوص پڑوسی ملکوں کو بھارت کے حوالے سے "درست" بیانیہ فراہم کرنا اور بی جے پی کے متعلق "گمراہ کن معلومات" کا مقابلہ کرنا ہے۔

نیپال کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی (ماوزسٹ سینٹر) کے رہنما اور وزیر اعظم پشپ کمل دہل عرف پرچنڈ نے اپنے حالیہ دورے کے دوران دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کا بھی دورہ کیا تھاتصویر: Manish Swarup/ASSOCIATED PRESS/picture alliance

پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں کو دعوت

بی جے پی آنے والے ہفتوں میں بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ اور نیپال کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (ماوزسٹ سنٹر) کے وفود کی میزبانی کرے گی۔

بی جے پی نے جنوبی افریقہ میں رواں برس افریقی نیشنل کانگریس کی میزبانی میں برکس ممالک کے سیاسی جماعتوں کی مجوزہ میٹنگ میں بھی شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشمل ایک گروپ ہے۔

پڑوسی ملکوں کی سیاسی جماعتوں سے تعلق بڑھانے کی وجہ کیا ہے؟

بنگلہ دیش کی عوامی لیگ ہو یا جنوبی افریقہ کی افریقن نیشنل کانگریس یا پھر نیپال کی سیاسی جماعتیں یہ سب بھارت کی آزادی کے بعد سے ہی کانگریس پارٹی کے کافی قریب رہی ہیں، جس نے آزادی کے بعد برسوں تک ملک پر حکمرانی کی ہے۔ بی جے پی اس صورت حال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

مودی حکومت نے تاریخی 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ جب بھارت آئی تھیں تو انہوں نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی سے بھی ملاقات کی تھی۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی نے اسے دوستی کا ایک خاص بندھن قرار دیا تھا۔

بھارتی بنگلہ دیشی تعلقات پڑوسی ممالک کے لیے رول ماڈل، شیخ حسینہ

دنیا کی قدیم ترین سیاسی جماعتوں میں سے ایک افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) نے یو پی اے حکومت کے دوران کانگریس کے ساتھ باہمی تعاون کے ایک قرارداد مفاہمت پر دستخط کیے تھے۔

اے این سی نے کہا تھا کہ دونوں جماعتوں میں بہت ساری یکسانیت پائی جاتی ہے اور ان کی تشکیل میں مہاتما گاندھی کی تعلیمات کا بڑا کردار رہا ہے۔

بھارت کی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اگلے ہفتے بنگلہ دیش کی حکمراں عوامی لیگ کی میزبانی کرے گیتصویر: Naveen Sharma/ZUMA/IMAGO

دیگر ملکوں کی سیاسی جماعتوں کی بی جے پی سے بڑھتی قربت

نیپال کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی (ماوزسٹ سینٹر) کے رہنما اور وزیر اعظم پشپ کمل دہل عرف پرچنڈ نے اپنے حالیہ دورے کے دوران دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کا بھی دورہ کیا تھا۔ نیپال کے وزیر اعظم بننے سے مہینوں قبل انہوں نے بی جے پی قیادت سے ملاقات کی تھی۔

بی جے پی کے ایک وفد نے گزشتہ دنوں چین کا دورہ کیا تھا۔ پارٹی نے سنگاپور جیسے ممالک میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

کیا جناح کی مسلم لیگ اور بی جے پی میں کوئی تعلق ہے؟

پچھلے چند ماہ کے دوران بی جے پی روس، جنوبی افریقہ، نیدر لینڈ، میکسیکو، کولمبیا، ایتھوپیا، کمبوڈیا، مالدیپ اور مالی کے وفود کی میزبانی کرچکا ہے۔

بی جے پی کے خارجہ امور شعبے کے انچارج وجے چوتھائی والے کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں پڑوسی ملکوں میں بھارت کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے کی جارہی ہیں اور ان سے سفارتی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔

 تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی یہ کوششیں اگلے برس کے عام انتخابات کے لیے اس کی انتخابی مہم کا ایک حصہ ہیں۔

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں