بی جے پی کے رہنماؤں کو ریلی میں شرکت سے روک دیا گیا
25 جنوری 2011دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے نوجوان ارکان کی ریلی کا اعلان کیا تھا، جو کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر جانے والی تھی۔ وہاں وہ بدھ کو یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی پرچم لہرانا چاہتے تھے۔
پارلیمنٹ میں بی جے پی کی اپوزیشن رہنما سشما سواراج اور سینئر رکن ارون جیٹلی اس مقصد کے لیے پیر کو جموں پہنچے تو انہیں ہوائی اڈے سے نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سواراج نے جموں ایئرپورٹ پر موجودگی کے موقع پر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا، ’ٹرمینل گیٹ بند کر دیے گئے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہم واپس چلے جائیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا، ’دیکھ لیں، ہمیں صرف اس لیے واپس بھیجا جا رہا ہے کہ ہم قومی پرچم لہرانا چاہتے ہیں۔‘
دوسری جانب بھارتی زیرانتظام کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ریلی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خطے میں مزید خون ریز واقعات کا خدشہ ہے۔
پابندیوں کے باوجود بی جے پی نے ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب سینئر پولیس اہلکار غریب داس نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جموں میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے پانچ ہزار سپاہی تعینات کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ وہاں گزشتہ برس پہلے ہی بھارتی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کشمیر کو گزشتہ دو دہائیوں سے حکومت اور علیٰحدگی پسندوں کے درمیان تنازعے کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے بی جے پی سخت گیر مؤقف کی حامل جماعت ہے اور کشمیر میں سخت عسکری قوانین میں نرمی یا وہاں خودمختاری کی حمایت نہیں کرتی۔ انسانی حقوق کے گروپ کشمیر میں فوجی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
بی جے پی کے بزرگ سیاستدان ایل کے اڈوانی نے 1990ء میں وہاں ایک ریلی کی قیادت کی تھی، جس کا مقصد بابری مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر کی حمایت کرنا تھا۔ اس کے بعد ہندو انتہاپسندوں نے بابری مسجد منہدم کر دی تھی۔ اس واقعے سے بی جے پی کو قومی سطح پر پہچان کے ساتھ ساتھ 1998ء کے انتخابات میں کامیابی بھی ملی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان