بی جے پی کے سینیئر رہنما یشونت سنہا نے پارٹی چھوڑ دی
21 اپریل 2018
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما یشونت سنہا نے اپنی سیاسی جماعت سے تعلق ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سنہا کا کہنا ہے کہ مودی بھارت میں جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اشتہار
بھارت کے سابق وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ یشونت سنہا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنیادی رکنیت چھوڑ دینے کا اعلان کیا ہے۔ سنہا کے اعلان کو حکمران جماعت کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے۔ قوم پرست ہندو سیاسی جماعت بی جے پی اس وقت بھارت کی حکمران سیاسی پارٹی ہے۔
سینیئر بھارتی سیاستدان یشونت سنہا نے بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑنے کے اعلان میں کہا کہ موجودہ وزیراعظم نریندر مودی جمہوری اداروں کی مسلمہ حیثیت کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت میں جمہوریت کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
سنہا سن 1990 سے سن 2000 تک بھارت میں حکومت کرنے والی بی جے پی حکومت کے اہم وزیر تھے۔ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیاسی عمل پر تنقید کرتے چلے آ رہے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑنے سے قبل انہوں نے ایک نئے سیاسی ایکشن گروپ کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اس اجلاس میں بھارت کے اپوزیشن کے کئی سیاستدان بھی شریک تھے۔ یہ اجلاس شمالی بھارتی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں منعقد ہوا تھا۔
اس اجلاس میں شرکت کے بعد یشونت سنہا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ اکیس اپریل سے اُن کا بی جے پی کے ساتھ تعلق اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی اور سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔
اس موقع پر انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ملک میں جمہوریت کو محفوظ اور مضبوط بنانے کی تحریک شروع کریں گے۔ سنہا کے مطابق وہ اس تحریک کی قیادت کریں گے۔
اسی سالہ یشونت سنہا نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط بھی تحریر کیا تھا کہ وہ عملی اقدامات کرتے ہوئے اہم معاملات پر توجہ مرکوز کریں اور اس میں خاص طور پر جنسی زیادتی کو انہوں نے انتہائی سنگین اور اہم معاملہ قرار دیا۔ سنہا نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت میں اقلیتوں کو موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے کنارے لگا دیا گیا ہے اور وہ تنہائی کا شکار ہو چکی ہیں۔
یشونت سنہا نے بی جے پی سے علیحدگی ایسے وقت میں کی ہے جب وزیراعظم نریندر مودی اگلے برس عام پارلیمانی انتخابات میں اپنی پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر الیکشن جیتنے کی کوشش میں ہیں۔
بھارتی فلم پدماوت کی نمائش کے خلاف پُر تشدد مظاہرے
بھارت میں آج پچیس جنوری کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم ’پدماوت‘ کے خلاف پُر تشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کا موقف ہے کہ فلم میں تاریخ کو مسخ کر کے دکھایا گیا ہے۔
تاریخی مسلمان حکمران علاؤالدین خلجی اور ہندو راجپوت ملکہ پدماوتی کی داستانِ محبت پر بنائی گئی اس فلم کو آج بھارت بھر میں نمائش کے لیے پیش کیا جا رہا ہے تاہم بعض شمالی ریاستوں میں سینما گھروں نے سخت گیر ہندوؤں کی جانب سے حملے کے خدشات کے سبب اس کی نمائش سے انکار کر دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
فلم سیٹ پر حملہ
گزشتہ برس جنوری کے مہینے میں ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے اُس وقت اس فلم کے سیٹ پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی جب اس فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ کرنی سینا نامی اس تنظیم نے فلم کے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کو بھی زدوکوب کیا تھا۔
گزشتہ برس جنوری کے مہینے میں ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے اُس وقت اس فلم کے سیٹ پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی جب اس فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ کرنی سینا نامی اس تنظیم نے فلم کے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کو بھی زدوکوب کیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
پتلے بھی جلائے گئے
مظاہرین نے احتجاج کے دوران سڑکوں پر فلم کے ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی اور بولی ووڈ ہیروئین دیپیکا پاڈوکون کے پتلے نذرِ آتش کیے۔ یہ احتجاج اتنا شدید تھا کہ انڈین پولیس کو ان دونوں شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Thakur
افسانہ طرازی
فلم میں ملکہ پدماوتی کے شوہر کا کردار فلم سٹار شاہد کپور نے اور مسلمان فرمانروا علاؤالدین خلجی کا کردار بولی ووڈ اداکار رنویر کپور نے نبھایا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ پدماوت کے نام سے بنائی جانے والی ہندی فلم دراصل اودھی زبان میں لکھا جانے والے رزمیہ ہے جسے سن 1540 میں شاعر ملک محمد جائسی نے لکھا تھا، تاہم اس رزمیہ کی تاریخی حیثیت متنازعہ ہے۔
بھارتی فلم سنسر بورڈ کی جانب سے ’پدماوت‘ کو نمائش کی اجازت دینے کے باوجود راجسھتان، گجرات، مدھیا پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے اپنے ہاں اس پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے اُن ریاستوں میں بھی فلم کی نمائش کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ یہ تخلیق کی آزادی کے خلاف ہے۔
تصویر: CC-BY-SA-3.0 LegalEagle
پولیس کی نفری میں اضافہ
بھارتی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود مظاہرین نے فلم کی ریلیز کے خلاف بعض ریاستوں میں توڑ پھوڑ کی، سینما گھر جلائے اور شاپنگ مالوں کو نشانہ بنایا۔ آج فلم کی نمائش کے موقع پر ملک بھر میں سینما گھروں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Maqbool
طاقتور اپوزیشن
بولی ووڈ فلم ’پدماوت‘ کے خلاف محض انتہا پسند ہندو تنظیموں ہی نے مظاہرے نہیں کیے بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے بھی اس پر تنقید کی ہے۔ علاوہ ازیں راجپوت ذات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ایک گروپ نے دھمکی دی کہ اگر اس فلم کو سینما گھروں کی زینت بنایا گیا تو وہ خود سوزی کر لیں گی۔