بی پی کو تیل کے اخراج کے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا:اوباما
16 جون 2010اوباما نیلے رنگ کی ٹائی لگائے اپنے روایتی پر اعتماد انداز میں گفتگو کرتے ہوئے براہ راست کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے تقریر کررہے تھے۔ ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے 16 منٹ کے خطاب میں اوباما ذرا بھی مشتعل نظر نہیں آ رہے تھے۔ تاہم انہوں نے بی پی کمپنی کو حالیہ بحران کا ذمہ دار ٹہرایا۔ عوام کو نقصانات کے ازالوں کا یقین دلاتے ہوئے اوباما بار بار اس امر پر زور دے رہے تھے کہ ماحولیات کو پہنچنے والے نقصانات اور ساحلی علاقوں کے مکینوں کو درپیش روزگار کے مسائل کا مناسب حل تلاش کرنے کے عمل میں ان کی حکومت کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ تاہم باراک اوباما جو ماضی میں اپنے پیش رو جارج ڈبلیو ُبش کو اس بارے میں تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں کہ’ ُبش اپنی غلطیوں کو کبھی تسلیم نہیں کرتے تھے‘ نے تیل کے اخراج کے بحران کے بارے میں اپنی حکومت کی ذمہ داریوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
اوباما نے یہ ضرور کہا کہ خلیج میکسیکو میں تیل کے بہاؤ کے منفی اثرات سے نمٹنے میں کئی سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ انہوں نے اس بحران کو اپنی قومی تاریخ کا بدترین واقعہ بھی قرار دیا۔ اس موقع پر اوباما نے شفاف اور آلودگی سے پاک توانائی ذرائع کو اپنانے پر بھی غیر معمولی زور دیا۔ اوباما نے کہا کہ وہ آج بدھ کو بی پی کمپنی کے اہلکاروں سے ملیں گے اور تمام معاملات پر کھل کر بات چیت کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنی نیوی کے سیکریٹری کوخلیج میکسیکو کے ساحلی علاقوں کی حفاظت کے لئے ایک طویل المعیاد منصوبہ تیار کرنے کا حکم دے چُکے ہیں۔ اوباما کے مطابق اس پلان میں مقامی کمیونٹی، کاروباری حضرات اور ریاستی انتظامیہ کو بھی شامل کیا جائے گا۔ تاہم باراک اوباما نے توانائی اور تغیر ماحولیات سے متعلق قوانین کو سینیٹ میں پیش کرنے کا کوئی مخصوص ٹائم فریم یا نظام الاوقات نہیں دیا ہے۔
خلیج میکسیکو میں بہنے والے تیل اور اس سے پیدا ہونے والی تباہی سے متعلق عوام کے سوال و جواب کے لئے وائٹ ہاؤس نے یوٹیوب کا سہارا لیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے نیو میڈیا کے ڈائریکٹر ’میکن فلپس‘ نے کہا ہے کہ صدر اوباما کے قوم سے خطاب کے بعد وہائٹ ہاؤس کے ترجمان ’رابرٹ گبس‘ یو ٹیوب پرعوام کے سوالات کا جواب دیں گے۔
امریکہ بھر میں اس وقت عوامی سطح پر خلیج میکسیکو میں بہنے والی تیل سے آنے والی تباہی کے بارے میں نہ صرف گہری تشویش پائی جاتی ہے بلکہ عام لوگوں کے اذہان میں سوالات اُٹھ رہے ہیں کہ یہ بحران کیسے آیا؟ باراک اوباما ماضی میں بھی متعدد موقعوں پر عوام کے سوالات کا جواب دینے کے لئے یو ٹیوب کے ذرائے کو بروئے کار لا چکے ہیں۔ دراصل باراک اوباما کی انتخابی مہم کے دوران بھی ویب سائٹ اور یو ٹیوب چینلز نے غیر معمولی کردار ادا کیا تھا۔ یاراک اوباما Face Book,My Space اور Twitter جیسی سوشل نٹ ورکنگ کو بروئے کار لاتے رہے ہیں۔
اوباما اب تک خلیج میکسیکو کے متاثرہ مقامات کا چار بار دورہ کر چکے ہیں اور ان مقصد تیل کے اخراج سے ماحولیات اور ساحلی علاقوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ذاتی طور پر اندازہ لگانا تھا۔
20 اپریل کو خلیج میکسیکو کے پانی میں برٹش پٹرولیم کے زیر آب کنویں میں ایک دھماکہ ہوا تھے جس کے بعد سے تیل کے اخراج کا سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔ ماہرین کے مطابق اب تک لاکھوں گیلن خام تیل سمندر کے پانی کو بُری طرح آلودہ کر چکا ہے اور اب تباہی کا یہ طوفان امریکہ کے دیگر ساحلی علاقوں کی طرف رواں ہے۔ مثلاً ریاست لویزیانا، مِس سِسی پی ، فلو ریڈا اور الاباما کے ساحلی علاقے بھی تیل آلودہ سمندری پانی سے متاثر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ ان علاقوں کی ماحولیات، سمندری حیات اور آبی پرندوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی صنعت اور سیاحت کے شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ باراک اوباما نے تاہم گزشتہ روز آلاباما کے دورے پر تمام سیاحوں سے اپیل کی تھی کہ وہ امریکہ کے ان خوبصورت ساحلی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے سیاحت کا سلسلہ جاری رکھیں اور امریکی صدر نے اس امر کا بھی یقین دلایا تھاکہ ان ساحلی علاقوں کے پانیوں میں موجود مچھلی اور دیگر سمندری غذائی اشیاء ہنوز کھانے کے قابل ہیں۔
باراک اوباما نے اپنے قوم سے خطاب کے لئے ’اُوول آفس‘ کا انتخاب بڑا سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ اس آفس میں امریکی صدورنہایت اہم معاملات کے پیش نظر ہی خطاب کیا کرتے ہیں۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ/ خیر رساں ایجنسیاں
ادارت عابد حسین