1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے گھر افراد کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ

عاطف بلوچ20 جون 2014

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایچ سی آر کی طرف سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک ہی برس میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد پچاس ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔

تصویر: Karim Sahib/AFP/Getty Images

آج دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایچ سی آر کی طرف سے سالانہ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق 2013ء میں دنیا بھر میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی مجموعی تعداد 51.2 ملین رہی۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ تعداد چھ ملین زیادہ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پناہ کی تلاش میں دوسرے ملکوں کا رخ کرنے والے انسانوں کی کُل تعداد 16.7 ملین ہو گئی ہے، جو 2001ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس رپورٹ میں اپنے ہی ملک میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 33.3 ملین بتائی گئی ہے۔

پناہ گزینوں کے عالمی دن پر جاری کی گئی عالمی ادارے کی اس رپورٹ کے مطابق انسانوں کی جبری مہاجرت کی شرح میں اضافے کی ایک وجہ شام کا بحران بھی ہے۔ مارچ 2011ء میں شام میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا اور تب سے لے کر اب تک کم از کم 2.5 ملین شامی باشندے دیگر ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں جبکہ 6.5 ملین شامی اپنے ہی ملک میں بے گھر ہو چکے ہیں۔

وسطی جمہوریہ افریقہ اور جنوبی سوڈان کے بحران بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو بے گھر کرنے کا سبب بنے ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے سربراہ انٹونیو گُٹریس نے اس رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا، ’’ہم جنگوں کو ختم نہ کر سکنے اور تنازعات کے حل یا انہیں وقوع پذیر نہ ہونے کے حوالے سے مناسب اقدامات نہ کرنے پر ایک بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ عالمی تنازعات کے حل کے لیے مناسب کوششیں نہ کی گئیں تو صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔

اس عالمی ادارے کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ امداد فراہم کرنے والے ممالک کے لیے بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ انٹونیو کے بقول موجودہ صورتحال امدادی اداروں کے لیے بھی ایک ڈرامائی چیلنج کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔

اس رپورٹ میں مہاجر، سیاسی پناہ کے متلاشی اور اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہو جانے والے افراد کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انسانوں کے بے گھر ہونے کی بڑی وجہ مختلف قسم کے سیاسی تنازعات ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے زیر نگرانی بے گھر افراد کی بڑی تعداد افغانستان، شام اور صومالیہ سے تعلق رکھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسے افراد کو پناہ دینے والے ممالک میں پاکستان، ایران اور لبنان سرفہرست ہیں۔ ایشیا اور بحر الکاہل کے علاقوں میں مہاجرین کی مجموعی تعداد 3.5 ملین ہے جبکہ زیریں سہارا افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں یہ تعداد بالتریب 2.9 اور 2.6 ملین بنتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بے گھر افراد کی تعداد اب بھی افغانستان میں ہے، جہاں 2.5 ملین افراد دربدر ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں