1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے گھر سرب باشندے کا مُردوں کے بیچ بسیرا

16 فروری 2013

سربیا میں ایک بے گھر شخص نے گزشتہ پندرہ برس سے زائد عرصے سے ایک قبرستان میں ایک کھلی قبر کو رہائش گاہ بنا رکھا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے مُردوں سے نہیں، زندہ انسانوں سے ڈر لگتا ہے۔

تصویر: Fotolia/Maksym Dykha

بیالیس سالہ براٹسلاف اسٹوجانووچ نے زندوں کی اس سر زمیں پر اپنے لیے مُردوں میں ٹھکانہ ڈھونڈا ہے۔ وہ سربیا کے جنوبی شہر نیس کے ایک قبرستان میں رہتا ہے۔ وہاں زیر زمیں قبروں میں سے ایک اس کے لیے گھر کی مانند ہے۔

وہ اپنے کئی دِن اور راتیں انسانی باقیات کے درمیان اس سناٹے میں گزار چکا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے لیے یہ تجربہ حوصلہ شکنی کے بجائے حیرت انگیز طور پر بہت ہی اطمینان بخش رہا ہے۔

اسٹوجانووچ نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات چیت میں کہا: ’’یہاں خاموشی ہے۔ میں مُردوں سے نہیں ڈرتا۔ وہ مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتے، زندہ لوگ پہنچا سکتے ہیں۔‘‘

اس نے ایک قبر میں بستر بچھا رکھا ہے۔ اس پر چھت ہے لیکن ایک جانب سے وہ کھلی ہے، یہی وہ راستہ ہے جہاں سے وہ اس کے اندر جاتا اور وہاں سے باہر نکلتا ہے۔ تاہم یہی راستہ سردی اور بارش کے موسم میں مصیبت بھی کھڑی کر دیتا ہے۔

اسٹوجانووچ دوسری قبروں سے موم بتیاں اٹھا لیتا ہے، جنہیں وہ رات کے وقت روشنی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ پاس ہی ایک کھوپڑی بھی رکھی ہوئی ہے۔

وہاں چند قبریں کھلی ہوئیں ہیں، جو بظاہر چوروں کا کام دکھائی پڑتا ہے۔ اس نے مزید بتایا: ’’یہاں مشکل سے کوئی آتا ہے۔ میں اکیلا ہی ہوتا ہوں۔‘‘

نیس کے مقامی حکام اسے ایک اولڈ ہوم میں رہنے کی جگہ فراہم کرنے کی پیش کش کر چکے ہیں، لیکن وہ یہ پیش کش قبول کرنے سے انکار کر چکا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ وقتاﹰ فوقتاﹰ اس کی مدد کرتے ہیں، لیکن اس کا زیادہ انحصار ان چیزوں پر ہے جو اسے کچرے کے ڈھیروں سے ملتی ہے، ان میں کھانا، کپڑے اور سیگریٹ بھی شامل ہوتے ہیں۔

اس کا کہنا ہے: ’’گزشتہ 15 برس سے میں نے کئی مرتبہ یہ جگہ چھوڑی اور پھر یہیں آ بسا۔ اگر مجھے کوئی ویران اور خالی گھر نہ ملے جہاں میں رہ سکوں، تو میں واپس آ جاتا ہوں۔ یہ میرا محفوظ ٹھکانہ ہے۔‘‘

اسٹوجانووچ 1990ء کی دہائی میں اس وقت سے بے گھر ہے، جب سربیا نسلی لڑائیوں، بین الاقوامی پابندیوں اور تباہ کن مالیاتی بحران کی لپیٹ میں تھا۔ اس سے پہلے وہ کنسٹرکشن ورکر تھا۔ ایک وقت ایسا آیا کہ اس کے پاس نوکری نہ رہی۔ وہ اپنے بزرگ باپ کے ساتھ رہتا تھا، جن کے ساتھ اس کا گزارہ مشکل ہو گیا تھا۔

یہ پرانا قبرستان نیس کے مرکزی حصے میں ہے اور 70 کی دہائی کے وسط سے بند کر دیا گیا ہے۔ اس وقت کے بعد سے وہاں کوئی تدفین نہیں ہوئی۔ اس وقت حکام نے شہر کے مرکز سے باہر قبرستان کے لیے نئی جگہ فراہم کر دی تھی۔

ng/ab (AP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں