1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تائیوان کی کشیتاں ’جاپانی سمندری حدود’ میں داخل

25 ستمبر 2012

تائیوان کی متعدد کشتیاں منگل کو اس متنازعہ سمندری حدود میں داخل ہو گئیں، جنہیں جاپان اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔ یہ بات جاپانی کوسٹ گارڈ نے بتائی ہے۔

تصویر: AP

جاپان کے کوسٹ گارڈ کے مطابق متنازعہ سمندری حدود میں داخل ہونے والی کشتیوں میں تائیوان کے مچھیروں کی 40 اور کوسٹ گارڈ کی آٹھ کشتیاں شامل ہیں۔ اس واقعے کو جاپان اورچین کے درمیان تنازعے کا نیا موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے چین کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ تقریباﹰ 200 کشتیوں پر چین کے ماہی گیر ان جزائر کے قریب مچھلی کے شکار میں مصروف تھے، جن پر جاپان کے ساتھ تنازعہ چل رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کے حکام نے اپنے اس مختصر بیان میں یہ نہیں بتایا کہ کیا وہ تمام کشتیاں ایک ہی وقت میں وہاں تھیں۔ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ جزائر کے کتنے قریب تھیں۔

بیجنگ حکومت تائیوان کو اپنا اٹوٹ انگ خیال کرتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس نے متنازعہ علاقے میں موجود کشتیوں کی تعداد میں تائیوان کی کشتیوں کو بھی شامل کر لیا ہو۔

جاپان کی جانب سے قبل ازیں رواں ماہ مشرقی بحیرہ چین میں جزائر کی خریداری پر بیجنگ اور ٹوکیو حکومتوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔ ان جزائر کو جاپان میں سین کاکو کہا جاتا ہے جبکہ چین میں یہ Diaoyu کہلاتے ہیں۔ اس پر چین میں جاپان مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

جزائر کے تنازعے پر چین میں رواں ماہ جاپان مخالف مظاہرے بھی ہوئے تھےتصویر: Getty Images

ان جزائر کے قریب مچھلی کے شکار کے علاوہ وہاں ممکنہ طور پر تیل و گیس کے بڑے ذخائر بھی موجود ہیں۔ اس تنازعے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ تائیوان کی کشتیوں کی اس علاقے میں موجودگی سے یہ معاملہ اور بھی کشیدہ ہو گا۔

تائیوان اور جاپان کے درمیان روایتی طور پر تعلقات اچھے ہیں لیکن دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ علاقے میں ماہی گیر کے حقوق پر طویل عرصے سے تنازعہ چل رہا ہے۔ چین اور تائیوان کا کہنا ہے کہ ان جزائر پر چین کی تاریخی خودمختاری انہیں ورثے میں ملی ہے۔

اس تنازعے کو ہوا ایک ایسے وقت ملی ہے جب چین اور جاپان کی حکومتوں کو اپنے اپنے ہاں سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔ جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈا کی حکومت کو آئندہ چند ماہ میں انتخابات کے مرحلے سے گزرنا ہے، جس کی وجہ سے ان پر دباؤ ہے کہ وہ چین کے سامنے کمزور پڑتے ہوئے دکھائی نہ دیں۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں تبدیلی کا مرحلہ بھی آ رہا ہے۔ چین کے صدر ہو جنتاؤ پارٹی کے سربراہ کے طور پر سبکدوش ہونے والے ہیں۔

ng / ai (Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں