تائیوان: ہم جنس پرست اب آپس میں شادیاں کر سکیں گے
17 مئی 2019تائیوان کی پارلیمنٹ نے اُس مسودہٴ قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ہم جنس پرست افراد اب آپس میں شادیاں کر سکیں گے۔ حکومت کے پیش کردہ مسودے میں قدامت پسند اراکین آخری وقت پر تبدیلی چاہتے تھے لیکن اُن کی کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔ اس مسودے کو پارلیمانی اکثریت سے منظور کیا گیا۔
اس قانون کی منظوری کے دوران ہزاروں تائیوانی ہم جنس پرست شہری پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر اظہار مسرت کے لیے مظاہرہ کر رہے تھے۔ بل کی منظوری کے فوری بعد ان مردوں اور خواتین نے تالیاں بجا اور ایک دوسرے کو گلے لگا کر اس قانونی پیش رفت کا استقبال کیا۔
اس قانون سازی کے بعد ہم جنس پرست افراد اپنی شادیوں کا اندراج سرکاری رجسٹریشن دفتر میں بھی کروا سکیں گے۔ سرکاری رجسٹریشن آفس میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو اب ’چوتھی شق‘ میں رکھا گیا ہے۔ اندراج کی یہ شق مرد اور عورت کی شادی کے ہم پلہ خیال کی جاتی ہے۔ اس قانون کے تحت چوبیس مئی سے ہم جنس پرست افراد اپنی شادیوں کا قانونی انداراج کروا سکیں گے۔
دو برس قبل تائیوان کی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ ہم جنس پرست افراد کو آپس میں قانونی شادیوں کی اجازت نہ دینا ملکی دستور کے منافی ہے۔ اسی فیصلے میں سپریم کورٹ نے حکومت کو چوبیس مئی سن 2019 تک کی مہلت دی تھی کہ وہ مناسب دستوری ترمیم کرتے ہوئے ہم جنس پرست شہریوں کو آپس میں شادیاں کرنے کا قانونی حق دے۔
تائیوان میں یہ غیر معمولی قانون سازی جمعہ سترہ مئی کو ایک ایسے دن کی گئی ہے، جب دنیا بھر میں ہم جنس پرستوں سے بیزاری، بیک وقت زنانہ اور مردانہ جنسوں سے جسمانی رغبت رکھنے والوں سے خوف اور مخنث انسانوں سے بیزاری کا عالمی دنٓ منایا جا رہا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ہم جنس پرستوں کی برادریوں نے تائیوان میں اس دستوری ترمیم پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ہے۔
اس آئینی ترمیم کے بعد تائیوان اب براعظم ایشیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں ہم جنس پرستوں کو قانونی شادی کا حق مل گیا ہے۔ کئی دیگر ایشیائی ملکوں میں بھی ہم جنس پرست آپس میں قانونی شادیوں کے حق کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایشیا میں تھائی دارالحکومت بنکاک کو ہم جنس پرست انسانوں کا سب سے بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے لیکن وہاں بھی ایسے افراد کو آپس میں شادیوں کی تاحال قانونی اجازت نہیں ہے۔