’تاحیات سعودی بادشاہ بننے سے صرف موت ہی روک سکتی ہے‘
19 مارچ 2018
سعودی شاہی خاندان خود تو شاہانہ زندگی بسر کر رہا ہے لیکن عوام پر نئے ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔ امریکی صدر سے ملاقات سے پہلے محمد بن سلمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ کتنا پیسہ خود پر اور کتنا غرباء پر خرچ کرتے ہیں۔
اشتہار
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منگل کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس ملاقات میں ایران کا موضوع سرفہرست ہوگا لیکن بتیس سالہ سعودی ولی عہد سعودی معاشرے میں لائی جانے والی تبدیلیوں، جارحانہ خارجہ پالیسی، یمنی جنگ اور قطر کے ساتھ جاری سفارتی تنازعے پر بھی گفتگو کریں گے۔ سی بی ایس نیوز پر اتوار کے روز ان کا ایک انٹرویو بھی نشر کیا گیا۔ محمد بن سلمان خواتین کے حقوق کے حوالے سے کئی اصلاحات لا چکے ہیں۔
اب خواتین کو ڈرائیونگ، مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے اور عوامی اجتماعات میں بھی شرکت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن خواتین ان تمام کاموں کے لیے اب بھی اپنے کسی محرم سے اجازت لینے کی پابند ہیں۔ محمد بن سلمان کا کہنا تھا، ’’ہمارے ہاں ایسے انتہا پسند موجود ہیں، جو خواتین اور مردوں کے اختلاط کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ وہ تنہائی میں ایک مرد اور ایک خاتون کی موجودگی اور آفس میں خواتین و حضرات کی موجودگی کے مابین فرق کو بھول جاتے ہیں۔ ایسے بہت سے خیالات پیغمبر اسلام کے دور کے برعکس ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم تمام انسان ہیں اور ان میں فرق نہیں ہے۔‘‘
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سعودی عرب نے سال 2017 میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ قدامت پسند معاشرہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال سعودی عرب میں کون کون سی بڑی تبدیلیاں آئیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: 8ies Studios
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Al Nasser
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Demianchuk
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سعودی عرب اصل سعودی عرب نہیں ہے۔ اسلام کی سخت گیر تشریح کا آغاز 1979ء کے بعد شروع ہوا، ’’میں ناظرین سے کہوں گا کہ اصل سعودی عرب دیکھنے کے لیے اپنا اسمارٹ فون اور گوگل استعمال کریں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی کا سعودی عرب آپ آسانی سے تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ تب وہ دیگر خلیجی ممالک کی طرح تھا، خواتین ڈرائیونگ بھی کرتی تھیں، مووی تھیٹر بھی تھے اور ہر جگہ خواتین کام کرتی بھی نظر آتی تھیں۔‘‘
انہوں نے ملک میں جاری انسداد بدعنوانی آپریشن کا بھی دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے ابھی تک کرپشن سے حاصل کردہ ایک سو ارب روپے جمع کر لیے ہیں۔ جو کیا گیا وہ انتہائی ضروری تھا۔‘‘
ان سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ کا اپنا طرز زندگی تو انتہائی شاہانہ ہے، حال ہی میں آپ نے فرانس میں دنیا کا مہنگا ترین گھر خریدا ہے لیکن عوام پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں، کیا یہ منافقت نہیں ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ’’میری دولت میرا ذاتی معاملہ ہے۔ جہاں تک میرے اخراجات کا معاملہ ہے تو میں ایک امیر شخص ہوں، میں گاندھی یا منڈیلا نہیں۔ میں اپنی دولت کا 51 فیصد دوسرے لوگوں اور 49 فیصد خود پر خرچ کرتا ہوں۔‘‘
محمد بن سلمان اپنے والد کے بعد سعودی عرب کے بادشاہ بن جائیں گے اور وہ اس ملک پر آئندہ پچاس یا شاید اس سے بھی زیادہ عرصے تک حکمرانی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب انہیں یہ منصب حاصل کرنے سے صرف موت ہی روک سکتی ہے۔
اہم عالمی رہنما کتنا کماتے ہیں
دنیا بھر کے اہم ممالک کے سربراہان حکومت اور ریاست کو ان کی خدمات کے عوض کتنی تنخواہ ملتی ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Warnecke
۱۔ لی شین لونگ
دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ کی ہے۔ اس عہدے پر اپنی خدمات کے عوض وہ ہر ماہ ایک لاکھ سینتالیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کرتے ہیں۔
تصویر: imago/ZUMA Press/UPI
۲۔ الائن بیرسیٹ
سوئٹزرلینڈ کی کنفیڈریشن کے صدر الائن بیریسٹ کی ماہانہ تنخواہ قریب چھتیس ہزار ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/D. Balibouse
۳۔ انگیلا میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی تنخواہ یورپی یونین میں سب سے زیادہ اور دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بطور رکن پارلیمان اور ملکی چانسلر ان کی مجموعی ماہانہ تنخواہ 27793 یورو (چونتیس ہزار ڈالر سے زائد) بنتی ہے اور انہیں اس پر ٹیکس بھی ادا نہیں کرنا پڑتا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Schrader
۴۔ ملیکم ٹرن بُل
آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بُل کی سالانہ تنخواہ پانچ لاکھ اٹھائیس ہزار آسٹریلوی ڈالر ہے جو کہ ساڑھے تینتیس ہزار امریکی ڈالر ماہانہ کے برابر ہے۔ یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters/R. Rycroft
۵۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ چار لاکھ ڈالر ہے جو ماہانہ 33 ہزار تین سو تینتیس ڈالر بنتی ہے۔ صدر ٹرمپ سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والے سربراہان مملکت میں اگرچہ پانچویں نمبر پر ہیں لیکن انہوں نے تنخواہ نہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/Pool/R. Sachs
۶۔ چارلس مشیل
’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق بلیجیم کے وزیر اعظم چارلس مشیل اٹھائیس ہزار ڈالر کی ماہانہ تنخواہ کے ساتھ عالمی سطح پر چھٹے اور یورپ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
۷۔ سرجیو ماتریلا
اطالوی صدر سرجیو ماتریلا ساتویں نمبر پر ہیں اور اس عہدے پر خدمات کے عوض انہیں ماہانہ تئیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ ملتی ہے۔
تصویر: Reuters/Presidential Press Office
۸۔ جسٹن ٹروڈو
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو عالمی سطح پر زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والے رہنماؤں کی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ قریب سوا بائیس ہزار امریکی ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Tang
۹۔ کرسٹی کالیولائیڈ
یورپی ملک ایسٹونیا کی اڑتالیس سالہ صدر کرسٹی کالیولائیڈ کی ماہانہ تنخواہ بیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Charlier
۱۰۔ لارس لوکے راسموسن
ڈنمارک کے وزیر اعظم اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں اور انہیں ماہانہ پونے بیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ ملتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Florin
۱۱۔ سٹیفان لووین
سویڈن کے وزیر اعظم سٹیفان لووین کی ماہانہ تنخواہ تقریبا ساڑھے انیس ہزار ڈالر بنتی ہے اور وہ اس فہرست میں گیارہویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: DW/I.Hell
۱۲۔ جمی مورالیس
وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیس کی ماہانہ تنخواہ بھی انیس ہزار تین سو امریکی ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/A. Sultan
۱۳۔ آذر الیے
’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق آذربائیجان کے صدر آذر الیے کی ماہانہ تنخواہ بھی انیس ہزار ڈالر ہے۔
تصویر: Imago/Belga/F. Sierakowski
۱۴۔ ایمانوئل ماکروں
یورپی یونین کی دوسری مضبوط ترین معیشت فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے سترہ ہزار ڈالر سے زائد ہے جو کہ جرمن چانسلر کی تنخواہ سے نمایاں طور پر کم ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Marin
۱۵۔ شینزو آبے
پندرہویں نمبر پر جاپانی وزیر اعظم شیزو آبے ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ سولہ ہزار سات سو ڈالر کے قریب بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Kambayashi
پاکستان سمیت دیگر اہم عالمی رہنما
اب تک آپ سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے پندرہ رہنما دیکھ چکے، آگے جانیے روس، ترکی، بھارت اور پاکستان جیسے ممالک کے رہنماؤں کی تنخواہوں کے بارے میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Warnecke
ٹریزا مے
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے سولہ ہزار ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Brady/PA Wire
رجب طیب ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن ہر ماہ تیرہ ہزار ڈالر بطور تنخواہ لیتے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی تنخواہ کئی دیگر اہم رہنماؤں سے کم ہے۔ انہیں ہر ماہ ساڑھے بارہ ہزار ڈالر ملتے ہیں۔
تصویر: Reuters/Y. Kadobnov
عبدالفتاح السیسی
مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی ماہانہ تنخواہ پانچ ہزار آٹھ سو امریکی ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture -alliance/Sputnik/Vitaliy Belousov
نریندر مودی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس فہرست میں کافی نیچے ہیں اور ان کی امریکی ڈالر میں ماہانہ تنخواہ قریب پچیس سو بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
شی جن پنگ
دوسری مرتبہ چینی صدر منتخب ہونے والے شی جن پنگ ممکنہ طور پر’تا حیات‘ چینی صدر رہ سکتے ہیں۔ ’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق ان کی تنخواہ محض ایک ہزار سات سو ڈالر کے برابر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Ng Han Guan
شاہد خاقان عباسی
پاکستانی وزیر اعظم کو ملنے والی ماہانہ تنخواہ دنیا عالمی سطح پر انتہائی کم ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو ماہانہ قریب ساڑھے بارہ سو امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ دی جاتی ہے۔