ایران میں انسداد بدعنوانی کی مہم کے تحت ایک اور کاروباری شخصیت کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ ایران میں کرپشن کے خلاف حکومتی مہم رواں برس موسم گرما میں شروع کی گئی تھی۔
اشتہار
جس کارباری شخصیت کو ایرانی حکومت نے ایک عدالتی فیصلے کے تحت پھانسی دی ہے، اس کا نام حمید رضا باقری درمنی ہے اور اس کی عمر انچاس برس تھی۔ اس کو ایران میں سلطان آف بیچومین یا بِٹومین‘ قرار دیا جاتا تھا۔ بِٹومین کا اردو میں معنی تارکول ہے، جو سڑکیں بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ باقری درمنی کو قرانی اصطلاح ’ فساد فی الارضٌ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
ایرانی نیوز ایجنسی میزان کے مطابق حمید رضا باقری درمنی پر ایک سو ٹریلین ایرانی ریال یا ایک سو ملین امریکی ڈالر کی ہیر پھیر اور فراڈ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس ہیرپھیر میں اُس نے اعلیٰ حکام کو رشوت دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اسے ان الزامات کے تحت سن 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی پولیس نے حمید رضا باقری درمنی کی گرفتاری کے بعد اُس کے قبضے سے کئی ایسی جعلی دستاویزات بھی برآمد کی تھیں جن کو وہ اپنی جعل سازی اور دھوکہ دہی کی وارداتوں میں استعمال کرتا رہا تھا۔ اُس پر یہ بھی الزام تھا کہ اس نے بینکوں سے بے شمار قرضے اس بنیاد پر حاصل کیے کہ وہ ایک بڑی اراضی کا مالک ہے جب کہ یہ سب کچھ دھوکہ دہی اور فریب کاری تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق پھانسی پانے والے حمید رضا باقری درمنی کے پھانسی کی سزا کے منتظر ایک اور کارباری شخصیت بابک مرتضیٰ زنجانی کے ساتھ گہرے تعلقات اور روابط تھے۔
ان دونوں نے کئی دھوکہ دہی کی وارداتوں میں اکھٹے حصہ لیا تھا۔ بابک مرتضیٰ زنجانی کو تقریباً تین بلین امریکی ڈالر کے غبن کے الزام کا سامنا ہے۔ اُسے سن 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی استغاثہ نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ حمید رضا باقری نے مختلف حیلوں اور فریب سے تین لاکھ ٹن تارکول خرید کر دوسری کمپنیوں کو مہنگے داموں فروخت کی تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ مرکزی ایرانی بینک کے سابق گورنر محمود رضا خاوری بھی باقری درمنی پر مہربان تھے اور ان کی نظرِ کرم سے مختلف وارداتوں میں اُسے بڑے مالی فوائد حاصل ہوئے تھے۔ ایرانی مرکزی بینک کے سابق سربراہ محمود رضا خاوری اس وقت ایرانی حکومت کو مطلوب ہیں اور وہ کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں۔ انٹرپول کے مطابق وہ اس وقت کسی لاطینی امریکی ملک میں روپوشی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ خاوری کی ملک بدری کی ایرانی درخواست کینیڈین حکومت نے تسلیم نہیں کی۔ خاوری ایرانی حکومت کے ہاتھ لگ گیا تو انہیں موت کی سزا ہو سکتی ہے کیونکہ ان پر ڈھائی بلین امریکی ڈالر کے غبن کا الزام ہے۔
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔