1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن سے متعلق جرمن چانسلر کا سخت موقف

26 ستمبر 2010

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مائنز میں اپنی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU کے عہدیداروں سے خطاب میں کہا ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کے جرمن معاشرے میں بہتر انضمام کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

تصویر: picture alliance/dpa

انگیلا میرکل کے مطابق جرمنی میں رہائش پذیر ایسے تمام افراد، جو مختلف ممالک سے آ کر یہاں آباد ہوئے ہیں، انہیں ہر حال میں نہ صرف جرمن زبان سیکھنی چاہئے بلکہ ہر جرمن قانون کی بھی مکمل پاسداری کرنی چاہئے۔

میرکل کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو ملکی معاشرتی دھارے میں مکمل طور پر شامل ہونا چاہئےتصویر: AP

مبصرین کے خیال میں انگیلا میرکل، جن کی مقبولیت میں گزشتہ برس انتخابات میں فتح کے بعد مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے، کے اس بیان کا مقصد دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU کے بعض قدامت پسند رہنما میرکل پر عموماﹰ یہ الزامات عائد کرتے ہیں کہ وہ اپنی پارٹی کی قدامت پسندانہ حیثیت کم کر رہی ہیں۔

میرکل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب چند ہفتے قبل ملک کے مرکزی بینک کے ایک سابق سینیئر اہلکار تھیلو زاراسِن کی تصنیف کردہ ایک کتاب میں جرمنی میں مقیم تارکین وطن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ چند ہی ہفتوں میں بے شمار جلدیں فروخت ہونے اور اس موضوع کے زباں زد عام ہو جانے پر جرمنی میں ایک نئی بحث جنم لے رہی ہے۔ زاراسِن نے تارکین وطن کے بارے میں کہا تھا کہ وہ زیادہ تر حکومت پر بوجھ بنتے ہیں اور ان کی ذہانت کا معیار جرمن شہریوں کے مقابلے میں کم ہے۔

جرمنی کے مرکزی بینک کے سابق سینیئر اہلکار تھیلو زاراسِنتصویر: dapd

میرکل نے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ ایسے بیانات سے جرمنی میں تارکین وطن کے بہتر انضمام کے لئے کی جانے والی کوششوں کو دھچکہ پہنچا ہے۔ تاہم سخت الفاظ میں کی جانے والی اس مذمت پر بعض قدامت پسند رہنماؤں سمیت چند حلقوں کو خاصے تحفظات تھے۔

میرکل نے مغربی جرمن شہر مائنز میں اپنی پارٹی کے عہدیداروں سے خطاب میں واضح الفاظ میں کہا: ’’جو بھی جرمنی میں رہنے کا خواہشمند ہے، اسے ہمارے قوانین کی پاسداری کرنا ہوگی۔ اسے ہماری زبان سیکھنا ہو گی اور ہماری معاشرتی اقدار سمیت آئین کی ایک ایک شق کو قبول کرنا ہو گا۔‘‘

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں