چھ افریقی تارکین وطن پر فائرنگ کرنے کے مشتبہ ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ’عام افراد‘ کی جانب سے ان کے موکل کی حمایت کی جا رہی ہے۔ اطالوی حکام کے مطابق ملزم انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے متاثر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
اشتہار
اٹلی میں چند روز قبل پیش آنے والے اس واقعے میں لُوکا ترائنی نامی حملہ آور نے اپنی گاڑی سے فائرنگ کر کے گھانا، مالی اور نائجیریا سے تعلق رکھنے والے پانچ مردوں اور ایک خاتون کو زخمی کر دیا تھا۔ گزشتہ ہفتے کو یہ واقعہ وسطی اطالوی شہر ماچیراٹا میں پیش آیا تھا۔ اس حملہ آور کے مطابق اس نے تارکین وطن کو سیاسی پناہ کے ایک نائجیرین درخواست گزار اور مبینہ ڈرگ ڈیلر کے ہاتھوں ایک اطالوی خاتون کے قتل کے تناظر میں نشانہ بنایا۔
رنگ، مستی اور سحر انگیزی، وینس کارنیوال شروع
یورپ کا مقبول ترین کارنیوال اطالوی شہر وینس میں شروع ہو گیا ہے۔ سولہ روزہ کارنیوال میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے لوگ اٹلی کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/T. Hennecke
یورپ کا مقبول ترین کارنیوال
وینس کارنیوال کو ریو ڈی جنیرو کے کارنیوال کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ مقبول اور مشہور ترین کارنیوال قرار دیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ یہ کارنیوال ستائیس جنوری کو شروع ہوا، جو ’ایش ویڈنس ڈے‘ سے ایک روز قبل یعنی تیرہ فروری تک جاری رہے گا۔
تصویر: AP
تخلیقی صلاحیت: کھیلوں کا شہر
اس برس اس کارنیوال کا مرکزی خیال ہے، ’Creatum: Civitas Ludens‘۔ اس کا ترجمہ ’تخلیقی صلاحیت: کھیل کا شہر‘ کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Monteforte
صدیوں پرانی روایت
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ وینس کارنیوال کا آغاز بارہویں صدی میں ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ سن گیارہ سو باسٹھ میں ’جمہوریہ وینس‘ کی ایک بڑی جنگی کامیابی کے بعد ایک بڑے کارنیوال کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں مقامی لوگوں نے جشن منایا تھا۔ تب سے یہ کارنیوال ہر سال منایا جانے لگا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bertorello
پابندی اور احیاء
سن سترہ سو ستانوے میں رومن بادشاہ فرانسس دوم نے اس کارنیوال پر پابندی لگا دی تھی، جس کے بعد سن انیس سو انہتر تک یہ کارنیوال باقاعدہ سرکاری طور پر نہیں منایا جا سکا تھا۔ تاہم جب یہ پابندی ختم ہوئی تو اس کارنیوال کا اہتمام ایک نئے رنگ اور مستی سے دوبارہ کیا جانے لگا۔
تصویر: REUTERS/T. Gentile
رنگا رنگ لباس اور پرشکوہ انداز
وینس کارنیوال کے شرکاء میں ماسک ہمیشہ سے ہی مقبول رہے ہیں۔ موج مستی کرنے والے شرکاء مختلف رنگوں، اقسام اور شبیہوں والے ماسک پہنتے ہیں۔ ہر سال اس کارنیوال میں خوبصورت ترین ماسک پہننے والے کو ایک خصوصی انعام بھی دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Bianchi
خوبصورت ترین ماسک
خوبصورت ترین ماسک کس نے پہنا؟ اس کا فیصلہ کارنیوال کی ایک خاص جیوری کرتی ہے۔ اس جیوری میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی چیدہ چیدہ شخصیات کو جج بنایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/B. Seckin
دلفریب رقص
مہنگے کھانے اور دلفریب رقص وینس کارنیوال کے اہم جزو قرار دیے جاتے ہیں۔ ایسے کسی ایونٹ میں شامل ہونا کسی غریب شخص کے بس کی بات نہیں کیونکہ یہ انتہائی مہنگا شوق ہے۔
تصویر: Reuters/T. Gentile
مہنگے کھانے
اس کارنیوال میں کھانے اور رقص کی کسی روایتی محفل میں جانے کے لیے انفرادی طور پر کئی سو یورو ادا کرنا تو عام سی بات ہے۔
تصویر: REUTERS/A. Bianchi
گلوبل پارٹی
ایک اندازے کے مطابق اس مرتبہ اس سولہ روزہ کارنیوال میں تین ملین افراد شریک ہوں گے۔ ان افراد کا تعلق دنیا بھر سے ہو گا۔ ستائیس جنوری کو یہ پارٹی شراب نوشی اور رقص سے شروع ہوئی۔ حسب روایت شرکاء کی ایک بہت بڑی تعداد ’پیازا سان مارکو‘ یا سینٹ مارک اسکوائر میں موجود تھی۔
تصویر: picture-alliance/M. Chinellato
روشنیوں کی دنیا
فائر ورکس یا آتش بازی اور دریا کے کنارے مختلف ایونٹس اس کارنیوال میں انتہائی مقبول ہیں۔ سن دو ہزار اٹھارہ کے اس کارنیوال کے آغاز پر وینس میں موجود یہ لوگ شرکاء کو محظوظ کرنے کی خاطر کرتب دکھا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Silvestri
سکیورٹی ہائی الرٹ
یورپ میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ اس مرتبہ اٹلی میں منعقد ہونے والے اس تاریخی کارنیوال کے موقع پر بھی کسی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر سکیورٹی اہلکار گشت پر ہیں۔
ملزم لوکا ترائنی کے وکیلِ گیانسارلا گیولیانیلی کے مطابق ان کے موکل کے انہی خیالات کی وجہ سے انہیں ’زبردست عوامی حمایت‘ حاصل ہوئی ہے۔
وکیل نے کہا، ’’حمایت پر مبنی یہ پیغامات تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والوں، عام شہریوں اور بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والوں کی جانب سے بھی موصول ہو رہے ہیں۔ ظاہر ہے دائیں بازو کے افراد تو لوکا کے نظریات کی حمایت کر ہی رہے ہیں۔‘‘
وکیل صفائی کا مزید کہنا تھا، ’’یہ پیغامات عام افراد کی جانب سے ان خطوط کی صورت میں ہیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پیسے بھیجنا چاہتے ہیں۔ بعض اس حملے کی حمایت کر رہے ہیں اور خوش ہیں کہ اس نے یہ حملہ کیا۔‘‘
روم میں غیر قانونی تارکین وطن اور مسجد کے خلاف مظاہرہ
01:31
This browser does not support the video element.
حملہ آور کے وکیل نے یہ بھی بتایا کہ ’عام لوگ لوکا کی بینک تفصیلات مانگ رہے ہیں، مگر میرے موکل نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے اور وہ اس سلسلے میں کوئی مالی مدد نہیں چاہتے‘۔ خبر رساں اداروں کے مطابق 28 سالہ ترائنی لوکا ایک سکیورٹی ایجنٹ ہے، اس نے تارکین وطن کو نشانہ بنانے کے بعد باقاعدہ پولیس کا انتظار تک کیا اور گرفتاری دی۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ اٹلی میں اگلے ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ اہم موضوع تارکین وطن کا معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔