1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

تارکین وطن کی آمد، برطانیہ کی آبادی میں واضح اضافہ متوقع

28 جنوری 2025

برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات کے تازہ ترین اندازوں کے مطابق برطانیہ کی آبادی دوہزار بتیس تک ساڑھے بہتر ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ ملکی آبادی میں اس اضافے کا سب سے بڑا ذریعہ تارکین ہوں گے۔

انگلش چینل پر سخت سکیورٹی کے ساتھ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں کمی کی کوششیں جاری
برطانیہ آنے والے غیر قانونی تارکین وطن ملک لیے ایک بڑا مسسلہ بنے ہوئے ہیںتصویر: Henry Nicholls/REUTERS

برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات کے تازہ ترین اندازوں کے مطابق برطانیہ کی آبادی دوہزار بتیس تک ساڑھے بہتر ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ ملکی آبادی میں اس اضافے کا سب سے بڑا ذریعہ تارکین ہوں گے۔

او ان ایس برطانیہ کا قومی دفتر برائے شماریات ہے۔ اس دفتر کی جانب سے منگل کو ایک بیان میں کہا گیا کہ 2022 ء میں لگائے گئے اندازوں کے مطابق برطاینہ کی کُل آبادی 67.6 ملین تھی جو 2032 ء تک 72.5 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ برطانیہ کی آبادی میں اضافے کا سب سے بڑا سبب غیر ملکیوں کی برطانیہ کی طرف ہجرت ہے۔

برطانیہ: تارکین وطن کی تعداد میں تشویشناک اضافہ، قوانین میں سختی کا فیصلہ

امیگریشن ریکارڈ

برطانیہ میں حالیہ دنوں میں امیگریشن کی ریکارڈ سطح دیکھنے میں آئی۔  قومی ادارہ برائے شماریات کی طرف سے پیش کردہ یہ تازہ ترین تخمینہ برطانوی معاشرے میں ایک نئی بحث کو ہوا  دینے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ سوال زور و شور سے اٹھایا جا سکتا ہے کہ آیا برطانوی معاشرے کے عوامی سروسز کے ادارے آبادی میں اضافے سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیز اس بارے میں بھی بحث چھڑنے کا امکان قوی ہے کہ آیا برطانیہ کی ترقی اور اس کی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے ملک میں غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہے؟

  

برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم اور لیبر پارٹی کے لیڈر کیئر اسٹارمرتصویر: Simon Dawson/Avalon/Photoshot/picture alliance

 برطانوی حکوت کا ایجنڈا

برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم اور لیبر پارٹی کے لیڈر کیئر اسٹارمر اور ان کی حکومت نے امیگریشن کو کم کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ برطانیہ میں ہجرت اور تارکین وطن کا موضوع ایک عرصے سے غیر معمولی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔ اس پر ہونے والی گرما گرم بحث ہی دراصل برطانیہ میں بریگزٹ ووٹ کو آگے بڑھانے میں بہت کلیدی ثابت ہوئی تھی اور اسی نے برطانیہ کی دائیں بازو کی ریفارم یو کے پارٹی کو جلا بخشی۔

برطانیہ کی نصف بالغ آبادی کو پہلی ویکسین لگا دی گئی

برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹسٹکس یا قومی دفتر برائے شماریات نے کہا ہے کہ برطانیہ میں تارکین وطن کی مجموعی تعداد (یعنی ملک میں آنے والوں میں سے ملک چھوڑنے والے افراد کی تعداد تفریق کرنے کے بعد) اگلے دس برسوں میں چار اعشاریہ نو ملین ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

پیدائش اور اموت کی شرح

برطانیہ میں 2022-2032 کے دوران پیدائش اور اموات کی تعداد کو او این ایس نے ایک ہی جیسا بتایا۔ دفتر شماریات کا مزید کہنا تھا کہ آبادی کے اعداد و شمار میں  کسی بھی قدرتی تبدیلی کے بڑے پیمانے پر اثرات کے امکانات نہیں ہیں۔ گرچہ پیدائش کی شرح میں تھوڑا سا اضافہ متوقع تھا۔

بریگزٹ نے قوم پرستوں میں متحدہ آئر لینڈ کی سوچ پیدا کر دی

برگزٹ کے بعد برطانیہ نے امیگریشن کو کم کرنے کا سلسلہ جاری کر رکھا ہےتصویر: Gareth Fuller/PA Wire/picture alliance

برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات کے تخمینے یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ 2028 ء کے وسط کے بعد کے سالوں میں برطانیہ کی طرف تارکین وطن کی سالانہ نیٹ مائیگریشن تین لاکھ چالیس ہزار تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ان اعداد و شمار سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2023 ء کے جون کے ماہ تک برطانیہ میں 9 لاکھ سے زائد تارکین وطن کا ریکارڈ دیکھنے میں آیا۔  

او این ایس کے اعداد و شمار سے پچھلے سال برطانیہ کی آبادی میں ایک فیصد کے اضافے کی نشاندہی ہوئی تھی۔  2023 ء کے وسط تک سالانہ اعتبار سے ایک فیصد اضافے سے آبادی  68.3 ملین ہو گئی جس کی سب سے بڑی وجہ امیگریشن تھی۔

برطانیہ جانے کے خواہش مند افراد کے لیے ایک آئیڈیا

01:34

This browser does not support the video element.

دوسری جانب بریگزٹ کے بعد ویزہ پالیسیوں میں تبدیلی کے سبب یورپی یونین سے برطانیہ آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی۔ دریں اثناء بریگزٹ کی نئی ویزہ پالیسی نے بھارت، نائجیریا اور پاکستان سے برطانیہ آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کا سبب فراہم کیا۔ ان میں زیادہ تر ایسے ملازمین تھے جو برطانیہ کی صحت اور سماجی نگہداشت کی آسامیاں پُر کرنے کے لیے آئے۔

ک م/ ع ت(روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں