1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی

24 جون 2023

یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی ہے۔ ادھر پاکستانی وزیر داخلہ نے تصدیق کر دی ہے کہ گزشتہ ہفتے یونان کے قریب ڈوبنے والی کشتی پر 350 سے زائد پاکستانی سوار تھے۔

Mittelmeer Evakuierung Familie von Sea Watch 3
تصویر: Darrin Zammit Lupi/REUTERS

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے مطابق تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا تازہ ترین واقعہ جمعرات 22 جون کو پیش آیا۔ اس واقعے میں 40 سے زائد تارکین وطن لاپتہ ہیں اور ان میں ایک نو زائیدہ بچہ بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کی ترک وطن سے متعلق ایجنسی IOM کے مطابق یہ کشتی تیونس کے ساحلی شہر سفاکس سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں کیمرون، برکینا فاسو اور آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے 46 تارکین وطن سوار تھے۔

​​​​​​اطالوی جزیرہ لامپے ڈوسا بحیرہ روم کو پار کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے سب سے اہم مقامات میں شمار ہوتا ہے۔تصویر: AP/picture alliance

آئی اور ایم کے ترجمان فلاویو ڈی گیاکومو کے مطابق اس کشتی کے ڈوبنے کی وجہ طاقتور ہوائیں اور بلند لہریں بنیں: ''بچ جانے والے کچھ لوگوں کو لامپے ڈوسا پہنچایا گیا ہے جبکہ کچھ کو تیونس واپس لے جایا گیا ہے۔‘‘ ترجمان کے مطابق لاپتہ ہونے والوں میں سات خواتین اور ایک شیرخوار شامل ہے جبکہ بقیہ سارے مرد ہیں۔

پاکستانی ادارے انسانی اسمگلنگ روکنے میں نا کام کیوں؟

کشتی کی غرقابی: بچ جانے والوں میں بارہ پاکستانی باشندے بھی

لامپے ڈوسا، یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے اہم داخلی مقام

اطالوی جزیرہ لامپے ڈوسا تیونس کے ساحل سے 145 کلومیٹر دور ہے اور یہ بحیرہ روم کو پار کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے سب سے اہم مقامات میں شمار ہوتا ہے۔

مہاجرین سے بھری ڈوبنے والی کشتی میں سوار پاکستانی کی اہلیہ

01:47

This browser does not support the video element.

یو این ایچ سی آر کے مطابق گزشتہ برس اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد 105,000 تھی جبکہ ان میں سے صرف لامپے ڈوسا پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد 46,000 سے زائد تھی۔

گزشتہ ہفتے ڈوبنے والی کشتی میں 350 سے زائد پاکستانی

گزشتہ ہفتے لیبیا سے روانہ ہونے والی ایک کشتی یونانی ساحل کے قریب ڈوب گیا تھا جس پر 750 سے زائد تارکین وطن سوار تھے۔ اس واقعے میں جن افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے ان کی 82 ہے، جبکہ 104 کو سمندر سے بچایا گیا۔

ڈوبنے والی کشتی پر 700 سے زائد افراد سوار تھے جبکہ اس کی گنجائش 400 افراد کو لے جانے کی تھی۔تصویر: Hellenic Coast Guard/REUTERS

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جمعہ 23 فروری کو اس بات کی تصدیق کی کہ یونانی ساحل کے پاس ڈوبنے والی اس کشتی پر کم از کم بھی 350 پاکستانی شہری سوار تھے۔ رانا ثنا اللہ نے ملکی پارلیمان کو بتایا کہ 14 کو پیش آنے والے اس واقعے میں ڈوبنے والی کشتی پر 700 سے زائد افراد سوار تھے جبکہ اس کی گنجائش 400 افراد کو لے جانے کی تھی۔ وزیر داخلہ کے مطابق اب تک 281 ایسے پاکستانی خاندانوں نے حکام سے رابطہ کیا ہے جن کے پیارے اس کشتی پر سوار تھے۔

ا ب ا/ع س (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں