جرمنی اور فرانس نے مہاجرین کے بحران اور خصوصاﹰ اٹلی کی جانب سے اپنی سرزمین میں داخلہ روکنے کی وجہ سے بحیرہ روم میں پھنس جانے والے ریسکیو جہازوں کے معاملے کے حل کے لیے بات چیت کی ہے۔
اشتہار
اتوار کے روز یورپی یونین کی 28 رکن ریاستوں کے رہنماؤں نے برسلز میں اس معاملے پر ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی، تاکہ ایک طویل عرصے سے حل طلب اس معاملے پر کسی طور کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔ نئی اطالوی حکومت کی جانب سے مزید تارکین وطن قبول نہ کرنے اور بحیرہ روم میں تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے جہازوں کو اپنی سرزمین میں داخلے سے روکنے کے اقدامات کے بعد مہاجرین کا بحران ایک نئے تنازعے میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں پائی جانے والی تقسیم بھی واضح ہے۔
تنازعات، جنگ اور غربت کے شکار ممالک سے فرار ہونے والے ہزاروں افراد یورپی ممالک خصوصاﹰ اٹلی اور یونان کا رخ کر رہے ہیں اور اس دوران سینکڑوں افراد اس کوشش میں بحیرہء روم کی موجود کی نذر بھی ہو چکے ہیں۔
اٹلی اس حوالے سے مہاجرین کے سیلاب کا سب سے زیادہ سامنا کرنے والا ملک ہے، تاہم نئی اطالوی حکومت نے ایک طرف تو مہاجرین کے ملک میں داخلے پر ایک طرح سے پابندی عائد کر دی ہے اور دوسری جانب یورپی یونین سے بھی زیادہ تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔
اٹلی اور مالٹا کی جانب سے قبول کیے جانے سے انکار پر 239 افریقی تارکین وطن کا حامل ایک ریسکیو جہاز بحیرہ روم میں پھنسا ہوا ہے، اسی طرح اس سے قبل ایک اور بحری جہاز تارکین وطن کو اطالوی سمندری حدود میں داخلے سے روکے جانے پر آخر اسپین لایا گیا۔
اٹلی کا سیاسی بحران، اہم کردار کون کون سے ہیں؟
اٹلی میں عوامیت پسند جماعتوں لیگ اور فائیو اسٹار موومنٹ کے درمیان اتحادی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کی ناکامی کے بعد خدشات ہیں کہ اٹلی دوبارہ انتخابات کی جانب بڑھ رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI
کوٹریلی، عبوری وزیراعظم
کارلو کوٹریلی اٹلی کے عبوری وزیراعظم ہیں، جنہیں ممکنہ عام انتخابات کی جانب بڑھتے ملک کی قیادت کرنا ہو گی۔ مارچ میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد دو عوامیت پسند جماعتوں کے درمیان اتحادی حکومت کے لیے جاری مذاکرات کی ناکامی اور کابینہ کے لیے تجویز کردہ متنازعہ وزراء کی صدر سے توثیق میں ناکامی کے بعد یہ بحران گہرا ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Lore
کونتے، ناتجربے کاری نے کہیں کا نہ چھوڑا
گیوسپے کونتے، قانون کے پروفیسر اور سیاسی طور پر غیرمعروف شخصیت تھے، انہیں لیگ اور فائیواسٹار موومنٹ نے مشترکہ طور پر وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا، تاہم کابینہ کے مجوزہ وزراء کو بلاک کر دینے پر انہیں یہ دوڑ چھوڑنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lore
ماتریلیا، آخری بات صدر کی
صدر سیرگیو ماتیریلا کے مواخذے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں، انہوں نے عوامیت پسند اتحاد کی حکومت قائم ہونے کا راستہ روکا ہے۔ انہوں نے اس اتحاد کی جانب سے وزیرخزانہ کے عہدے کے لیے پاؤلو ساوونا کا نام لے کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ یورو کے ناقد ہیں۔ عوامیت پسند جماعتیں یورپی یونین کی مخالف ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ساوونا، یورو کے سخت ترین ناقد
ماہر اقتصادیات پاؤلو ساوونا، جنہیں عوامیت پسند اتحاد کی جانب سے وزارت خزانہ کا قلم دان سونپا جا رہا تھا، یورو کے شدید مخالف ہیں اور اسے ’جرمن پنجرہ‘ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ضرورت پڑے تو اٹلی کو ’سنگل کرنسی‘ مارکیٹ چھوڑ دینا چاہیے۔ 81 سالہ ساوونا کو بہت سے اطالوی قانون کی سازوں کی حمایت بھی حاصل ہے، تاہم ان کی تقرری کو صدر کی جانب سے ویٹو کر دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Frustaci
ڈی مائیو، کٹوتیوں کے مخالف
مارچ میں عام انتخابات میں فائیو اسٹار پارٹی نے لوئیگی دی مائیو کی رہنمائی میں 32 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ کونتے کی کابینہ میں وزارتِ محنت کا قلم دان سونپا جانا تھا۔ وہ اس عہدے کے ذریعے یورپی یونین کے برخلاف اپنی جماعت کے ’بجٹ کٹوتیوں کے خاتمے کے منصوبے‘ کو عملی جامہ پہنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے صدر کے مواخذے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Fabi
ماتیو سالوینی، کپتان
ماتیو سالوینی یورو اور مہاجرین مخالف جماعت ’لیگ‘ کے قائد ہیں۔ مارچ کے انتخابات میں ان کی جماعت کو 17 فیصد ووٹ ملے۔ سالوینی یورپی پارلیمان کے رکن تو رہ چکے ہیں، تاہم انہیں یا ان کی جماعت کو حکومت یا انتظام چلانے کا کوئی تجربہ نہیں۔ سالوینی نئی حکومت میں وزارت داخلہ کا قلم دان چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Meo
بیرلسکونی، کہاں گئے؟
سابق وزیراعظم سیلویو بیرلسکونی اور ان کی جماعت فورزا اٹالیا لیگ سمیت چار جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک اتحاد قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے، تاہم بعد میں لیگ فائیواسٹار پارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت سازی میں مصروف ہو گئی، جس پر بیرلسکونی نے افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ’ذمہ داری اور تحمل‘ کے ساتھ اپوزیشن کا کردار نبھانا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ANSA/E. Ferrari
7 تصاویر1 | 7
اتوار کے روز انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل وزیرداخلہ ماتیو سالوینی نے واضح الفاظ میں غیرملکی امدادی اداروں کو کہا کہ وہ لیبیا سے یورپی یونین کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو بحیرہء روم میں ریسکیو کرنے کا کام روک دیں۔ سالوینی کا الزام ہے کہ ایسے ریسکیو آپریشنز ایک طرف تو ان تارکین وطن کو یورپی یونین کا رخ کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں اور دوسری جانب ان کارروائیوں سے انسانوں کے اسمگلروں کی بھی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔