1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتعالمی

تارکین وطن کے لیے سن 2023 سب سے خطرناک سال رہا، اقوام متحدہ

7 مارچ 2024

گزشتہ برس ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد سن 2022 کے مقابلے میں بیس فیصد زیادہ تھی۔ شمالی افریقہ سے یورپ کی طرف جانے والا بحیرہ روم کا راستہ پناہ گزینوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک راستہ ثابت ہوا ہے۔

تارکین وطن ٹیکساس کی سرحد پر
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں تارکین وطن کی مجموعی اموات میں سے نصف سے زیادہ ڈوبنے کے سبب ہوئیں۔ نو فیصد اموات گاڑیوں کے حادثات جبکہ سات فیصد تشدد کی وجہ سے ہوئیںتصویر: Maria Alejandra Cardona/REUTERS

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سن 2014 کے بعد گزشتہ برس تارکین وطن کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہوا اور دنیا بھر میں نقل مکانی کے راستوں پر ہی کم از کم 8,565 افراد ہلاک ہو گئے۔

غیر قانونی مہاجرت کا ہولناک سفر، اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے اس حوالے سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سن '' 2022 کے مقابلے میں سن 2023 میں ہلاکتوں کی تعداد میں 20 فیصد کا المناک اضافہ اس کی شدت کو بیان کرنے کے ساتھ ہی مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے اقدامات کی فوری ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔''

برطانیہ: تارکین وطن کی تعداد میں تشویشناک اضافہ، قوانین میں سختی کا فیصلہ

اس تنظیم کا 'مسنگ مائیگرنٹس' (گم شدہ تارکین وطن) نامی پروجیکٹ دنیا بھر میں تارکین وطن کی اموات اور گمشدگیوں سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے کے ساتھ ہی دستاویزات تیار کرتا ہے۔

یورپ سےغیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد میں کمی

آئی او ایم کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یوگوشی ڈینیئلز نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''مسنگ مائیگرنٹس کے پروجیکٹ کے ذریعہ جمع کیے گئے یہ خوفناک اعداد و شمار اس بات کی یاد دہانی کرتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ ایسی کارروائیاں کرنے کا دوبارہ عہد کرنا چاہیے، جو سب کے لیے محفوظ ہجرت کو یقینی بنا سکیں، تاکہ اب سے دس سال بعد، لوگوں کو کسی بہتر جگہ کی تلاش میں اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالنا پڑے۔''

لیبیا کے قريب کشتی غرقاب، 60 سے زائد تارکین وطن ڈوب گئے

مہاجرین کو خطرناک راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے

گزشتہ برس ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد سن 2016 میں 8,084 افراد کی ہلاکت کے پچھلے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ محفوظ اور ریگولیٹڈ راستوں کی کمی ہزاروں لوگوں کو خطرناک قسم کا ہجرت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہےتصویر: Arnulfo Franco/AP/picture alliance

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ محفوظ اور ریگولیٹڈ راستوں کی کمی ہزاروں لوگوں کو خطرناک قسم کا ہجرت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

فرانس سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش، تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی

تارکین وطن کے لیے سب سے خطرناک راستہ بحیرہ روم رہا، جہاں سن 2023 میں کم سے کم 3,129 تارکین کی اموات اس وقت ہوئیں جب وہ شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ سن 2017 کے بعد یہ اعداد و شمار اس راستے پر سب سے زیادہ اموات کی نمائندگی کرتے ہیں۔

غیر قانونی تارکین وطن معیشت اور سلامتی کے لیے خطرہ، عاصم منیر

سن 2023 میں پورے افریقہ بھر میں 1,866 افراد جبکہ ایشیاء میں 2,138 تارکین وطن کی ہلاکتوں کی ایک بڑی تعداد ریکارڈ کی گئی۔

 ان میں سے افریقہ میں بیشتر تارکین وطن صحرائے صحارا اور اسپین کے کینری جزائر کے سمندری راستے میں ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب ایشیا میں بڑی تعداد میں روہنگیا پناہ گزین اور افغان مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں تارکین وطن کی مجموعی اموات میں سے نصف سے زیادہ ڈوبنے کے سبب ہوئیں۔ نو فیصد اموات گاڑیوں کے حادثات جبکہ سات فیصد تشدد کی وجہ سے ہوئیں۔

رواں برس میں بھی اب تک 512 تارکین وطن اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اٹلی: بے یارو مددگار تارکین وطن کے بال کاٹنے والا کشمیری نوجوان

03:03

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں