1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کے لیے یونان میں چار ’ہاٹ اسپاٹ‘ قائم

شمشیر حیدر15 فروری 2016

یونان میں رواں ہفتے کے دوران پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کے لیے چار ’ہاٹ اسپاٹ‘ مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ یونان پر ان دنوں یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا دباؤ ہے۔

Griechenland Lesbos Flüchtlinge vor Registrierungszentrum
تصویر: picture alliance/dpa/S. Baltagiannis

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یونان کے چار جزیروں، لیسبوس، لیروس، شیوس اور ساموس میں بنائے گئے ان ’ہاٹ اسپاٹ‘ مراکز کا باقاعدہ افتتاح بدھ 17 فروری کو کیا جا رہا ہے۔ ترک ساحلوں سے یونان کی جانب سمندری سفر کرنے والے تارکین وطن کی اکثریت انہی یونانی جزیروں تک پہنچتی ہے۔

یونانی قبرستانوں میں دفن ’نامعلوم‘ تارکین وطن : جرمنی سے مایوس پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی

ان مراکز کا افتتاح گزشتہ برس کے اختتام پر کیا جانا تھا، تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر ایسا ممکن نہیں ہو سکا تھا۔ یونانی وزیر دفاع پانوس کامینوس کل منگل 16 فروری کو ایتھنز میں ایک پریس کانفرنس کرنے کے بعد ان مراکز کا دورہ کریں گے۔

یونانی جزیروں پر بنائے گئے ہر ایک ہاٹ اسپاٹ مرکز میں ایک ہزار تارکین وطن کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ تارکین وطن کو ان مراکز میں تین دن کے لیے رکھا جائے گا جہاں ان کی انگلیوں کے نشانات لینے کے علاوہ دیگر کاغذی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

شدید موسم اور مہاجرین کے بڑھتے ہوئے مسائل

01:54

This browser does not support the video element.

ہاٹ اسپاٹ مراکز پر ہی ایسے تارکین وطن کو علیحدہ کر دیا جائے گا جنہیں یورپ میں پناہ ملنے کے امکانات نہیں ہیں جس کے بعد انہیں یونان ہی سے اپنے وطنوں کی جانب واپس بھیج دیا جائے گا۔

ان مراکز پر پناہ گزینوں کی کڑی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی جس کا مقصد مہاجرین کے روپ میں جہادیوں کو یورپ داخل ہونے سے روکنا ہے۔ فرانس میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث جہادیوں میں سے دو افراد مبینہ طور پر پناہ گزینوں کے ہمراہ ہی فرانس پہنچے تھے جس کے بعد سے یورپ میں اس بارے میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔

دوسری جانب یونانی جزیروں پر ان مراکز کے قیام کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران ہنگامہ آرائی بھی دیکھی گئی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے یونانی پولیس کو آنسو گیس کا سہارا لینا پڑا تھا۔

یونانی وزیر اعظم الیکسس سِپراس جمعرات کے روز برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ یونان کے ہمسایہ ممالک کی جانب سے تارکین وطن کو مغربی یورپ کی جانب سفر کرنے سے روکنے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس ضمن میں سپراس اور یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے درمیان جمعرات کو ملاقات بھی ہو رہی ہے۔

آسٹریا کے وزیر خارجہ سباسچیئن کُرز کا کہنا تھا، ’’ہمیں تارکین وطن کی آمد روکنا ہو گی۔ یہ صرف اس صورت میں ہی ممکن ہے جب ہم انہیں سرحد پر روکیں۔ اگر ترکی اور یونان کی سرحد پر نہیں روکا جا سکتا تو یونان اور مقدونیا کے مابین سرحد پر روکا جائے۔ مقدونیا ایسے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

بحیرہ ایجیئن کے ذریعے سفر کرنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے یورپی محافظوں کے بعد اب نیٹو کے بحری بیڑے بھی سرگرم ہو چکے ہیں۔ جب کہ یورپی یونین نے یونان کو اپنی سرحدیں محفوظ بنانے اور پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے یونین کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات پر عمل درآمد کے لیے تین ماہ کی مہلت دے رکھی ہے۔

جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟

لاکھوں مہاجرین یورپ بھیج دیں گے، ایردوآن کی دھمکی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں