تامل ناڈُو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا کو چار سال قید کی سزا
28 ستمبر 2014نئی دہلی سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق عدالت نے اس وقت 66 سالہ جے للیتا کو ایک ارب روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے، جو 16 ملین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ جے للیتا چار مرتبہ تامل ناڈُو کی وزیر اعلیٰ منتخب ہو چکی ہیں۔ ان کے خلاف 1996ء میں شروع ہونے والی اس مقدمے کی کارروائی قریب دو عشروں تک جاری رہی۔
ماضی میں تامل فلموں کی بہت معروف اداکارہ رہنے والی جے للیتا گزشتہ کئی برسوں سے جنوبی بھارت کی مقبول ترین سیاسی شخصیات میں شمار ہوتی ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد استغاثہ کے وکلاء کی طرف سے ہفتے کو رات گئے صحافیوں کو بتایا گیا کہ کرناٹک میں اس اسپیشل کورٹ کی رائے میں یہ بھارتی سیاستدان غبن اور بدعنوانی کی مرتکب ہوئی تھیں۔ انہوں نے کرپشن کرتے ہوئے اپنے اعلانیہ ذرائع آمدنی سے ہٹ کر 530 ملین بھارتی روپے یا 8.7 ملین امریکی ڈالر کے برابر اثاثے جمع کیے۔
اسی مقدمے میں عدالت نے تامل ناڈُو کی وزیر اعلیٰ کے تین ساتھیوں کو بھی سزائے قید سنائی۔ فیصلے کے بعد استغاثہ کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے کہا، ’’جے للیتا کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اب ان کے معمول کے طبی معائنے ہوں گے اور انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔‘‘
کرپشن کے اسی مقدمے میں عدالت ماضی میں جے للیتا کی ملکیت کئی اثاثوں کو سرکاری قبضے میں لے چکی ہے۔ انہیں ایک بلین روپے جرمانے کا جو حکم سنایا، اس کی وصولی ضبط کردہ املاک میں سے ہی یا انہیں بیچ کر کی جائے گی۔
روئٹرز کے مطابق جے للیتا جیارام اب قانونی طور پر اس امر کی پابند ہیں کہ وہ تامل ناڈُو کی سربراہ حکومت کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ وہ اس وقت وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے عہدے کی جو مدت پوری کر رہی ہیں، وہ 2011ء میں شروع ہوئی تھی۔ تاہم اس سزا یافتہ خاتون سیاستدان کے لیے قانونی طور پر ابھی یہ امکان بھی موجود ہے کہ وہ اپنے خلاف سزائے قید کے حکم کے خلاف کسی اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں۔ ایسی صورت میں متعلقہ اعلیٰ عدالت اگر چاہے تو اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ہفتے کو سنائے گئے ذیلی عدالت کے فیصلے کو منسوخ بھی کر سکے گی۔
جے للیتا بھارتی سیاسی جماعت AIADMK کی سربراہ ہیں اور انہیں قید کی سزا سنائے جانے کے بعد ریاستی دارالحکومت چنئی کے علاوہ بنگلور شہر میں بھی ان کے بہت سے حامیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس کے برعکس ان کی حریف تامل سیاسی جماعت DMK کے کارکنوں نے کئی شہروں میں پٹاخے چلا کر ان کے خلاف عدالتی فیصلے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔