1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تباہ حال پاکستانی معیشت کی ’گہری سرجری‘ ضروری، شہباز شریف

12 مارچ 2024

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تباہ حال ملکی معیشت کی ’گہری سرجری‘ ضروری ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق نئی حکومت کی ذمے داری پاکستان کو بیرونی قرضوں کے بےتحاشا بوجھ، شدید مہنگائی اور روپے کی گرتی قدر سے نکالنا ہے۔

Prime Minister Shahbaz Sharif
تصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

اسلام آباد سے منگل 12 مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق نئے وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان کے حوالے کی گئی وزارتوں کا اعلان کرتے ہوئے انہیں وہ بڑی ذمے داریان سونپ دیں، جن کا مقصد ملک کو درپیش کئی طرح کے بحرانی حالات کا تدارک ہے۔

آٹھ فروری کے قومی انتخابات کے بعد قائم ہونے والی مخلوط حکومت کی کابینہ کے 19 ارکان نے کل پیر 11 مارچ کو اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا تھا۔ اس حلف برداری کے بعد ہونے والے وفاقی کابینہ کے اولین اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ان وزراء کو احساس دلایا کہ ملک کو درپیش اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں سے نکلانے کے لیے ان پر کتنی بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

پاکستانی انتخابات: ووٹ، توانائی اور آئی ایم ایف

14:06

This browser does not support the video element.

نئے وزیر خزانہ

پاکستان  کی نئی کابینہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بنایا گیا ہے۔ وہ ایک بڑے غیر سرکاری بینک کے سربراہ ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی معاملات سے بخوبی آشنا ہیں۔ محمد اورنگزیب ماضی میں شہباز شریف کے وفادار افراد کے ایک گروپ سے تعلق رکھنے والے واحد ٹیکنوکریٹ ہیں۔

دوسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے شہباز شریف ایک نازک حکومتی اتحاد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ ان کی حکومت کو پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی ایک طویل المدتی حریف سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ اس حکومت میں چند چھوٹی سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں۔

اقتصادی مشکلات

پاکستان کی معیشت کا انحصار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضوں پر ہے مگر ساتھ ہی ریاست کو اس مالیاتی ادارے کے بہت بڑے قرضے بھی واپس کرنا ہیں۔ اس کے لیے نئی حکومت کو ایک ایسے جامع اور مؤثر پروگرام کی ضرورت ہے، جو طویل المدتی مثبت اثرات کی وجہ بن سکے۔

شہباز شریف کا پیر کی شام اپنی کابینہ کی توجہ ملک کو درپیش سنگین معاشی بحران کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا تھا، ''ملکی مالیاتی معاملات سے نمٹنے کے لیے گہری سرجری کرنے کی ضرورت ہو گی۔ ہماری قوم کا سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے۔‘‘

نئی مخلوط حکومت میں شامل جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے نئی کابینہ میں کوئی بھی وزارتی عہدہ لینے سے انکار کر دیا تھا تاہم یہ اسی حکومتی ڈیل کا نتیجہ تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ اور سابق ملکی صدر آصف علی زرداری گزشتہ ویک اینڈ پر ایک بار پھر ملکی صدر منتخب کر لیے گئے۔

آصف علی زرداری صدر کے عہدے کا حلف اُٹھاتے ہوئےتصویر: Press Information Department/Handout via REUTERS

وزیر خارجہ اسحاق ڈار

نئی حکومت میں وزارت خارجہ 73 سالہ اسحاق ڈار کو سونپی گئی ہے۔ وہ ماضی میں نواز شریف اور شہباز شریف کی حکومتوں میں کئی مرتبہ وزیر خزانہ رہ چکے ہیں اور آئی ایم ایف کے بارے میں تنقیدی بیانات بھی دے چکے ہیں۔

ایک سرکردہ انٹرنیشنل سروے ریسرچ اینڈ کنسلٹنسی فرم گیلپ کی پاکستانی  شاخ سے منسلک معروف تجزیہ کار بلال گیلانی اس بارے میں کہتے ہیں،''ایسا لگتا ہے کہ ان تمام سفید بالوں والے مردوں کو واپس لایا گیا ہے۔ یہ مایوسی کی بات ہے کہ حکومت، جسے نوجوانوں اور تبدیلی کے بارے میں بات کرنے والی پارٹی کی طرف سے زبردست مخالفت کا سامنا ہے، یہاں تک کہ کابینہ کی تشکیل تک میں کسی نئے چہرے کو لانے کی زحمت نہیں کر رہی۔ تو نئے تصورات کی بات تو آپ رہنے ہی دیں۔‘‘

نواز شریف کے خلاف عدلیہ نے کوئی سیاست نہیں کی، ثاقب نثار

03:03

This browser does not support the video element.

مہنگائی سے تنگ آ چکے عوام

پاکستان میں مہنگائی 23 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ پانی، بجلی اور گیس کے نرخوں میں 36 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک ایسے وقت پر جب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آج منگل 12 مارچ کو رمضان کا اسلامی مہینہ بھی شروع ہو گیا ہے، عوام کے لیے انہیں دستیاب مالی وسئال میں روزمرہ ضروریات کو پورا کرنا جوئے شیر لانا بن چکا ہے۔

ملک اور عوام کا نیا امتحان آئندہ ہفتوں میں دیکھنے میں آئے گا، جب پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ تین بلین ڈالر کے قرض کی نئی قسط پر بات چیت کرنا ہو گی۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی رہائشی ایک گھریلو ملازمہ زینب بی بی نے کہا، ''ہمیں رمضان کی خریداری کے لیے آخری لمحے تک بچت کرنا پڑی۔ تب ہی ہم بمشکل  کچھ خرید سکے۔ دعا کریں کہ بس یہ رمضان ہمارے لیے آسانی سے گزر جائے۔‘‘

الیکشن میں 266 نشستوں میں سے صرف 12 خواتین براہ راست پارلیمان کی رکن منتخب ہوئی تھیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERs

کابینہ میں خواتین کی تعداد

پاکستان میں نئی وفاقی کابینہ کے جن 19 ارکان کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں سے ایک کے علاوہ باقی سب مرد ہیں۔ وزیر دفاع کی بھانجی شزہ فاطمہ خواجہ کو وزیر مملکت کا جونیئر عہدہ دیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ کے الیکشن میں 266 نشستوں میں سے صرف 12 خواتین براہ راست پارلیمان کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ مزید 60 نشستیں غیر منتخب خواتین ارکان پارلیمان کے لیے مختص تھیں۔

گزشتہ ماہ کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور اس کے بانی عمران خان کے خلاف گٹھ جوڑ کی جو کوششیں بھٹو اور شریف خاندانوں کے سیاستدانوں نے کیں، یہ انہی کا نتیجہ ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے مل کر ابھی تک جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامی اراکین پارلیمان کو اقتدار سے دور رکھا۔

آزاد ممبران اسمبلی کیا حکمت عملی بنائیں گے؟

04:44

This browser does not support the video element.

لاہور کے شریف خاندان نے طویل عرصے تک پاکستان پر حکومت کی ہے۔ شہباز شریف، جو اب دوسری مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں، کے بڑے بھائی نواز شریف بھی ماضی میں تین بار پاکستانی وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔

موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف  آئندہ مہینوں میں اپنی کابینہ میں توسیع کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ک م/م م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں