تباہ شدہ مندر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، خیبر پختونخوا حکومت
1 جنوری 2021جمعہ یکم جنوری کو خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات کامران بنگش نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ صوبے کے انتہائی شمال مشرق میں واقع ایک گاؤں کے اُس مندر کو ازسرِنو تعمیر کیا جائے گا، جسے مشتعل افراد نے جلا ڈالا تھا۔کرک مندر حملے کی مختلف حلقوں کی طرف سے مذمت
مندر کی تباہی
خیبر پختونخوا میں واقع مندر کو چند روز قبل ڈیڑھ ہزار مشتعل افراد نے جلا ڈالا تھا۔ اس کارروائی میں مندر کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ مشتعل ہجوم کو اس بات پر اعتراض تھا کہ مقامی ہندو خاندان نے مندر سے متصل قدرے خستہ عمارت کی تزئینِ نو کیوں کی تھی۔ مندر کو تباہ کرنے میں کئی افراد ہتھوڑے اٹھائے ہوئے تھے۔ مندر کی بیرونی دیوار گرانے کے بعد اس کے اندرونی حصے کو آگ لگا دی گئی تھی۔
صوبائی حکومت کا فیصلہ
خیبر پختونخوا کی حکومت کے وزیر اطلاعات کامران بنگش نے اس قابلِ مذمت واقعے پر اپنی حکومت کی جانب سے افسوس کے ساتھ معذرت بھی پیش کی۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبائی وزیر اعلیٰ نے تباہ کیے گئے مندر کی فوری تعمیر کا حکم دیا ہے۔خیبر پختونخوا میں مشتعل ہجوم نے ہندوؤں کے مندر کو آگ لگا دی
اس تعمیراتی عمل میں متصل عمارت کی بھی مرمت کی جائے گی۔ کامران بنگش نے کہا کہ مندر کی تعمیر مقامی ہندو کمیونٹی کے تعاون سے مکمل کی جائے گی۔ اس مقام کی حفاظت کے لیے سکیورٹی اہلکار بھی متعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ کا ازخود نوٹس
اس واقعے کا پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی ازخود نوٹس لیا تھا۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو واقعے کی مکمل تفصیل عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم ہندو سیاستدان نے بھی چیف جسٹس گلزار احمد سے ملاقات کی تھی۔
پولیس کارروائی
خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی پولیس کے سربراہ عرفان اللہ خان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں پینتالیس افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ان گرفتار شدگان میں مقامی مذہبی عالم مولانا شریف بھی شامل ہیں اور انہی نے ہجوم کو بھڑکایا تھا کہ مندر کو تباہ کر دیا جائے۔
اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق مشتعل ہجوم میں شامل جمیعت العلمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے مقامی رہنما مولانا عقیم کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
مندر کی وقعت
شری پرم ہانس مندر اسی نام کے ایک مقامی ہندو بزرگ سے منسوب ہے۔ یہ مندر پشاور سے ایک سو ساٹھ کلومیٹر دور ضلع کرک کے ایک گاؤں میں واقع ہے۔ ہندو بزرگ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاکستانی ہندو برادری کے افراد اکثر و بیشتر مندر کی زیارت کے لیے جاتے رہتے ہیں۔
اسی مندر کو سن 1947 میں بھی تباہی کا سامنا رہا لیکن مقامی قلیل ہندو آبادی نے اسے دوبارہ تعمیر کیا تھا۔ پاکستان کی کُل آبادی میں ہندو اقلیت کا تناسب صرف دو فیصد ہے۔
ع ح، ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)