1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تجارتی جنگ شديد، مزيد چينی اشياء پر اضافی محصولات عائد

18 ستمبر 2018

امريکا کی جانب سے چينی درآمدات پر تازہ محصولات کے اعلان پر چين نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امريکا کو اپنا رويہ تبديل کرنا چاہيے۔ اس پيش رفت سے چين اور امريکا کے درميان تجارتی جنگ ميں مزيد شدت پيدا ہو سکتی ہے۔

Donald Trump
تصویر: Reuters/K. Lamarque

چينی وزارت تجارت کے مطابق اس کے پاس امريکا کے اس تازہ قدم کا رد عمل ظاہر کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہيں۔ کامرس منسٹری نے منگل اٹھارہ ستمبر کو جاری کردہ بيان ميں يہ بھی کہا کہ اسے اميد ہے کہ واشنگٹن حکومت اپنے رويے ميں تبديلی لائے گی۔ بيجنگ نے البتہ يہ واضح نہيں کيا کہ چينی اشياء پر اضافی محصولات کے سلسلے ميں تازہ امريکی اقدام کا جواب کس شکل ميں ديا جائے گا؟

قبل ازيں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سو بلين ڈالر ماليت کی چينی درآمدات پر اضافی دس فيصد محصولات کا اعلان کيا۔ سترہ ستمبر کو اس بارے ميں اعلان کرتے وقت امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنبيہ کی کہ اگر چين نے جوابی قدم اٹھاتے ہوئے امريکی کسانوں اور ان سے منسلک اشياء و صنعت کو نشانہ بنايا تو پھر امريکا کی جانب سے مزيد 267 بلين ڈالرز ماليت کی چينی اشياء پر اضافی محصولات کا اعلان کيا جا سکتا ہے۔

چين کے اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ نے منگل کو اپنی ايک رپورٹ ميں لکھا ہے کہ اس تازہ امريکی اقدام کے نتيجے ميں بيجنگ حکومت اپنے ايک وفد کو واشنگٹن روانہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ مالياتی منڈيوں کے ماہرين کے مطابق چينی درآمدات پر اضافی محصولات اس ليے کارآمد ثابت نہيں ہوں گے کيونکہ چينی اقتصاديات ان سے نمٹنے کی سکت رکھتی ہے۔

امريکا کی جانب سے اب تک پچاس بلين ڈالر ماليت کی چينی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کیے جا چکے ہيں۔ ان امريکی اقدامات کا مقصد يہ ہے کہ چين اپنی تجارتی پاليسيوں ميں تبديلی لائے اور ٹيکنالوجی سے متعلق صنعتوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کی جائے۔ چين نے امريکی اقدامات کا جواب ديتے ہوئے امريکی درآمدات پر بھی اضافی ٹیکس عائد کیے۔ تازہ امريکی اقدامات پر بھی چين نے سخت رد عمل ظاہر کيا ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں