’تجارتی جنگ کے اثرات‘ آئی ایم ایف کی پیشن گوئیوں میں تبدیلی
9 اکتوبر 2018
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 2018ء اور 2019ء کے دوران معاشی ترقی کی شرح کے حوالے سے اپنے اندازے تبدیل کر دیے ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق چین اور امریکا کے مابین اضافی محصولات کے تنازے کی وجہ سے صورتحال بگڑ رہی ہے۔
اشتہار
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے آج منگل نو اکتوبر کو خبردار کیا ہے کہ امریکا اور چین کی جانب سے ایک دوسرے پر عائد کیے جانے والے اضافی محصولات عالمی اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس تناظر میں اس ادارے نے معاشی ترقی کے حوالے سے پہلے سے لگائے گئے اندازے تبدیل کر دیے ہیں۔
آئی ایم ایف کی پیشن گوئی ہے کہ 2018ء اور 2019ء کے دوران عالمی اقتصادی ترقی کی شرح 3.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ سال رواں کی ابتدا میں یہ شرح 3.9 فیصد رہنے کے اندازے لگائے گئے تھے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے 2019ء کے دوران انیس مختلف ممالک کے حوالے سے لگائے جانے والے اندازوں میں بھی رد و بدل کیا ہے۔ ان میں یورو زون اور ترقی کی جانب گامزن کچھ ممالک بھی شامل ہیں۔
دنیا کے امیر ترین ممالک - ٹاپ ٹین
قوت خرید میں مساوات (پی پی پی) کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018 میں جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Ota
۱۔ چین
رواں برس برس اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق قوت خرید میں مساوات کے اعتبار سے جی ڈی پی کو پیش نظر رکھتے ہوئے 25.24 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر چین ہے۔ سن 2017 کے مقابلے میں چینی اقتصادی نمو نو فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
۲۔ امریکا
اسی معیار کو پیش نظر رکھا جائے تو امریکا 20.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/J. Swensen
۳۔ بھارت
10.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.8 فیصد زائد رہی۔
تصویر: AP
۴۔ جاپان
5.6 ٹریلین ڈالر اور پچھلے سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اضافے کی ساڑھے تین فیصد شرح کے ساتھ جاپان چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Yamanaka
۵۔ جرمنی
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سن 2018 اپریل تک جرمنی کا پی پی پی (Purchasing Power Parity) کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.37 ٹریلین ڈالر جب کہ اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح پانچ فیصد کے قریب رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
۶۔ روس
روس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں مساواتی قوت خرید کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.17 ٹریلین ڈالر رہی جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ترقی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Smirnov
۷۔ انڈونیشیا
ساتویں نمبر پر انڈونیشیا رہا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد زیادہ رہی جب کہ جی ڈی پی 3.5 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW/T. Siregar
۸۔ برازیل
برازیل کا شمار بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے 3.39 ٹریلین ڈالر اور 4.6 فیصد ترقی کی سالانہ شرح کے ساتھ برازیل آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
۹۔ برطانیہ
اس برس کی فہرست میں برطانیہ 3.03 ٹریلین ڈالر پی پی پی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں نویں نمبر پر رہا۔ ترقی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/empics/K. O'Connor
۱۰۔ فرانس
2.96 ٹریلین ڈالر کے ساتھ فرانس ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے والا تیسرا یورپی ملک ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں فرانس میں اقتصادی ترقی کی اس برس شرح 4.4 فیصد تھی۔
تصویر: Reuters/A. Bernstein
۲۵۔ پاکستان
آئی ایم ایف کی اس فہرست کے مطابق پاکستان عالمی درجہ بندی میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ قوت خرید میں برابری کے اعتبار سے پاکستانی جی ڈی پی کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی اس اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں پاکستان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات سے آگے ہے جو بالترتیب چھبیسویں اور تینتیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Zaklin
11 تصاویر1 | 11
عالمی تجارت میں تناؤ کی کیفیت کی وجہ سے یورو زون میں بھی رواں برس اقتصادی ترقی کی شرح کو 2.2 سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے حوالے سے جاری مذاکرات میں تعطل بھی معاشی صورتحال پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ یہی صورتحال جرمن معیشت کی بھی ہے جس کے لیے آئی ایم ایف نے رواں برس اور آئندہ برس شرح نمو کا اندازہ 1.6 فیصد لگایا ہے۔ جرمن معیشت کی شرح نمو میں اس کمی کی وجوہات برآمدات اور صنعتی پیدوار میں ہوتی ہوئی کمی کو قرار دیا گیا ہے۔