1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئل ٹینکروں پر امریکی فوجیوں کی تعیناتی

4 اگست 2023

مختلف بحری جہازوں اور آئل ٹینکرز کو اپنے قبضے میں لینے کے ایرانی اقدامات کے تناظر میں امریکہ ان تجارتی جہازوں پر اپنے فوجی تعینات کرنے پر غور کر رہا ہے۔

Pressebild United States Central Command | Shaw Air Force Base | Ankunft Kampfjets F35A
تصویر: U.S. Central Command/SSgt. Christopher Sommers

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ خلیج فارس سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں پر اپنے فوجی تعینات کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اس اقدام کی وجہ تجارتی جہازوں پر قبضے کرنے کی حالیہ ایرانی کارروائیاں ہیں۔

ایران نے خلیج عمان میں تیل ٹینکر کو اپنے قبضے میں لے لیا، امریکہ

یونان نے ایرانی تیل چرایا اور ہم نے بدلہ لیا، سپریم لیڈر

ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکی سیلرز اور میرینز کو آبنائے ہرمز سے گزرنے والے آئل ٹینکرز پر تعینات کیا جائے گا۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اس اقدام کے ذریعے تجارتی بحری جہازوں کا دفاع یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بات اہم ہے کہ ایران ماضی میں بھی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے جہازوں کے خلاف کارروائیوں کو مغربی ممالک پر جوہری مذاکرات سمیت متعدد امور پر دباؤ کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔

امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق اس طرح آئل ٹینکرز کو اس سمندری گزرگاہ میں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ خلیج فارس ہی سے دنیا بھر کی تیل کی ضروریات کا پانچواں حصہ ترسیل ہوتا ہے۔

تاہم کہا جا رہا ہے کہ کسی جہاز پر امریکی فوجی تعیناتی کے لیے امریکی فوج کو دعوت درکار ہو گی۔ امریکی عہیدار کے مطابق، ''گو کہ ہم صرف دعوت ملنے پر ہی امریکی فوجی تعینات کریں گے، تاہم امریکہ اس وقت اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دے رہا ہے تاکہ ایسی کسی بھی درخواست پر قدم اٹھایا جا سکے۔‘‘

اس عہدیدار سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ کیا امریکی فوجی تعیناتی امریکہ اور ایرانی فورسز کے درمیان کسی جھڑپ کا باعث سکتی ہے تو اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر ایران ضوابط پر چلتا ہے اور بین الاقوامی پانیوں میں آزاد نیویگیشن کے عالمی قوانین کا احترام کرتا ہے تو دونوں فورسز کے درمیان کسی قسم کے تصادم کی صورت حال پیش نہیں آئے گی۔

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

01:06

This browser does not support the video element.

دوسری جانب ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جب اس موضوع پر امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر اور قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی دونوں نے کسی بھی تبصرے سے انکار کیا۔

 واضح رہے کہ امریکہ خطے میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ خلیج کے علاقے میں اپنے تین ہزار فوجیوں کے علاوہ ایک جنگی بحری جہاز اور ایف تھرٹی فائیو اور ایف سولہ طیارے پہنچا رہا ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں