1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تجارت کے ساتھ ساتھ چینی زبان بھی پاکستان میں پھیلتی ہوئی

11 مارچ 2013

اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز میں مینڈارن چینی زبان سیکھنے والے طالبعلموں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

تصویر: Frederic J. Brown/AFP/Getty Images

کئی دہائیوں سے غیر ملکی تعلیم معاشرے کے اکابرین اور ثروت مند طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی جاگیر بنی ہوئی تھی۔ صاحب ثروت والدین اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے ہارورڈ اور آکسفورڈ بھیجا کرتے تھے اور عام لوگ تو اس کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے تھے۔ اسلام آباد میں قائم نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز نے چینی زبان کے ’مینڈارن اسٹیڈیز‘ کے شعبے نے بہت سے پاکستانی نوجوانوں کے لیے غیر ملکی تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لیے روشن مواقع کی راہ ہموار کر دی ہے۔

اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز میں مینڈارن چینی زبان سیکھنے والے طالبعلموں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 30 سال قبل جب مصباح راشد نے اس یونیورسٹی میں چینی زبان کی تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھا تو اُس وقت اس شعبے میں محض چند طالبعلموں نے داخلہ لیا تھا۔ اب ان کی تعداد 200 سے زائد ہے۔

پاک چین دوستی روایتی ہےتصویر: AP

اس نئے رجحان کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کے لیے اسلام آباد کی اس یونیورسٹی سے چینی زبان مینڈارن سیکھنا مالی اعتبار سے ممکن ہے۔ وہ اس کے اخراجات آسانی سے برداشت کر سکتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ چین میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ’مینڈارن‘ سیکھنے کے بعد ان نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی کافی نکل آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ نوجوانوں کو تو پاکستان ہی میں چینی کمپنیوں میں جاب مل جائی گی۔ دیگر اسی شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے چین چلے جائیں گے۔ چین ہر سال 500 وظیفے دیتا ہے اور اس کی یونیورسٹیوں کی فیس بھی دیگر بیرونی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔

چین کی یونیورسٹی سے ایک کورس کرنے والے طالبعلم کو سالانہ فیس چند ہزار ڈالر ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس کے مقابلے میں برطانیہ یا امریکا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی فیس ہزاروں ڈالر سالانہ ہوتی ہے۔ ان وجوہات کے سبب پاکستانی طالبعلم اب یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ان کے شمال مشرقی ہمسائے ملک چین میں تعلیم حاصل کرنے کے وہ متحمل ہیں اور وہاں اُن کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔

ایک 18 سالہ نوجوان ’علی رفیع‘ کا کہنا ہے کہ چین کے برعکس دیگر غیر ملکی یونیورسٹیوں میں اب پاکستانی طالبعلموں کا اتنا اچھا خیر مقدم نہیں کیا جاتا، جتنا کہ پہلے کیا جاتا تھا۔ رفیع حال ہی میں چین کی شیگڈن یونیورسٹی سے اپلائیڈ اِکنامکس یا معاشیات کے شعبے سے تعلیم حاصل کر کے واپس لوٹے ہیں۔ گزشتہ برس گرمیوں میں وہ چین کی اس جامع سے فارغ التحصیل ہو کر آئے تو ان کا کہنا تھا،’چین جا کر ہمیں ایک بہت بڑا فرق محسوس ہوا، وہ یہ کہ وہاں ہم خود کو اپنے گھر میں محسوس کر رہے تھے۔ وہاں کے لوگوں کا ہمارے لوگوں کے ساتھ رویہ بہت اچھا ہے۔ چین میں ہمارا ہمیشہ خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ وہاں ہمیں بہت عزت دی گئی اور جس کسی کو بھی پتہ چلا کہ ہم پاکستانی ہیں وہ بہت خوش ہوا‘۔

گوادر پورٹ پر بھی چین چھا گیا ہےتصویر: AP

علی رفیع نے اسلام آباد میں قائم نجی اسکول،’سٹی اسکول‘ سے چینی زبان سیکھی تھی۔ اس کا تعلق اسلام آباد کی ان دیگر اسکولوں میں ہوتا ہے، جہاں 12 سال سے کم عمر کے بچوں کو چینی زبان مینڈارن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اگر ان اسکولوں میں اس چینی زبان کے تدریسی پروگرام کا سلسلہ اسی طرح کامیاب رہا تو یہ اسکول پاکستان کے مختلف علاقوں میں اپنی 200 سے زائد شاخیں کھول دیں گے۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال کے سبب پاکستان کی ساکھ کو جو نقصان پہنچا ہے اُس سے مغربی ممالک میں پاکستانی طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کی راہ میں خاصی رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں 2012 ء میں برطانیہ جاکر تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی نوجوانوں کی شرح میں 20 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

امریکی سفارتخانے نے طالبعلموں کے ایکسچینج یا تبادلے کے اُس پروگرام کی تعریف کی ہے، جس کے تحت ہر سال 1000 پاکستانی طلباء امریکا جا کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان کا یہ تعلیمی پروگرام مکمل طور پر امریکی فنڈ سے چل رہا ہے۔ ان طالبعلموں کا کوئی ذاتی خرچ نہیں ہوتا۔

تکنیکی شعبے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور ثقافتی شعبے میں بھی چین پاکستان میں اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

لیکن انڈیپنڈنٹ انسٹیٹیوٹ آف انٹر نیشنل ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ سال 2010ء اور 2011ء کے دوران امریکا جاکر تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد تھی۔ تاہم نائن الیون کے بعد سے اس تعداد میں واضح کمی آئی ہے۔

دوسری جانب چین کی پاکستان میں موجودگی تیزی سے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ ملک ہر شعبے میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اس کی بھارت کے ساتھ دشمنی اور خطے کے ایک سُپر پاور کی حیثیت سے ابھرنے کی تمام تر کوششیں بھی پاکستان کے ساتھ چین کے تعلقات میں خوشگوار اضافے کی اہم ترین وجوہات ہیں۔

گو کہ پاکستان کا سب سے اہم تجارتی پارٹنر اب بھی یورپی یونین ہی ہے، تاہم پاکستان کے ساتھ چین کی تجارت کا حجم گزشتہ برس 12 بلین ڈالر رہا، جو اُس سے پہلے سال کی نسبت 18 فیصد زیادہ تھا۔

چین پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے اہم ملک بھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 10 ہزار چینی باشندے آباد ہیں۔

km/ia (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں